محکمہ ماحولیات کے افسرکی دُہر ی شہریت کاانکشاف
شیئر کریں
محکمہ ماحولیات سندھ کے افسر نے مبینہ طور پر دوہری شہریت حاصل کرلی، سندھ ہائی کورٹ میں نجی وکیل کے ذریعے جواب دائر کرنے کی کوشش، عدالت نے ریمارکس دیئے کہ ڈپٹی ڈائریکٹر محمد کامران خان کے پاس اتنے پیسے ہیں کہ انہوں نے ذاتی طور پر بیرسٹر کو وکیل کیا ہے، سرکاری وکیل کے ذریعے جواب جمع نہ کروانے پر خلاف ضابطہ کارروائی کے احکاما ت جاری کرسکتے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق سندھ ہائی کورٹ میں محکمہ ماحولیات کے ایک افسر عبداللہ گل مگسی نے چیف سیکریٹری سندھ کے ذریعے حکومت سندھ، محکمہ ماحولیات موسمیاتی تبدیلی اینڈ کوسٹل ڈولپمنٹ، محکمہ سروسز اینڈ جنرل ایڈمنسٹریشن اور محکمہ ماحولیات میں تعینات گریڈ 18 کے افسر ڈپٹی ڈائریکٹر محمد کامران خان کی جانب سے بغیر اجازت کینیڈا جانے اور کینیڈین پاسپورٹ حاصل کرنے سے متعلق درخواست دائر کی ہے، درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ محمد کامران خان پاکستان کے پاسپورٹ پر کینیڈا گئے اور 8 سال بعد کینیڈا کے پاسپورٹ پر پاکستان واپس آئے، اس طرح انہوں نے دہری شہریت حاصل کرلی ہے، کیس کی سماعت سندھ ہائی کورٹ کے جسٹس عرفان سعادت خان اور جسٹس ارشد حسین خان کی، دوران سماعت ڈپٹی ڈائریکٹر محمد کامران خان کو جواب دائر کروانا تھا، دوران سماعت محمد کامران خان کے وکیل عبدالسلام نے اپنے موکل کاجواب جمع کروانا چاہا ، لیکن معزز جج صاحبان نے کہا کہ سپریم کورٹ کے جج جسٹس قاضی فائز عیسی ٰ کے ایک فیصلے کی روشنی میں سرکاری افسران سرکاری وکیل کے ذریعے ہی جواب جمع کروا سکتے ہیں،نجی وکیل کی خدمات کیوں حاصل کی گئی ہیں اور جواب ڈائریکٹر جنرل (سیپا) کے ذریعے جمع ہونا چاہیئے ، کیا سرکاری افسر کے پاس اتنے پیسے ہیں کہ انہوں نے کیس کی پیروی کے لئے نجی وکیل کی خدمات حاصل کی ہیں ؟۔ دوران سماعت ڈپٹی ڈائریکٹر کے نجی وکیل نے جسٹس عرفان سعادت خان اور جسٹس ارشد حسین خان کو دلائل دئے لیکن معزز جج صاحبان مطمئن نہیں ہوئے، عدالت نے کہا کہ ڈپٹی ڈائریکٹر محمد کامران خان کے وکیل آئندہ سماعت پر مطمئن کریں کہ ایک سرکاری افسر کیسے نجی وکیل کے ذریعے جواب جمع کروا سکتے ہیں ؟ اگر مطمئن نہیں کیا گیا تو سرکاری افسر پر جرمانہ عائد کیا جاسکتا ہے اور خلاف ضابطہ کارروائی کے احکامات بھی جاری کئے جاسکتے ہیں۔ عدالت نے کیس کی سماعت 25 نومبر تک ملتوی کردی۔