میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
ایم کیوایم پاکستان میں بغاوت ،انٹراپارٹی الیکشن مشکوک

ایم کیوایم پاکستان میں بغاوت ،انٹراپارٹی الیکشن مشکوک

ویب ڈیسک
جمعرات, ۲۱ اکتوبر ۲۰۲۱

شیئر کریں

(رپورٹ :شعیب مختار) متحدہ قومی موومنٹ کا الیکشن کمیشن کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کا منصوبہ نامعلوم کارکنان نے ناکام بنا دیا، لیاقت علی خان کی برسی کے موقع پر کروائے گئے انٹرا پارٹی انتخابات نے پارٹی میں بغاوت پیدا کردی، نامعلوم افراد کی جانب سے بہادرآباد چورنگی سمیت کراچی کے مختلف علاقوں میں بطور احتجاج بینرز آویزاں کر دیے گئے، نتائج کا اعلان تاحال نہ ہو سکا۔ تفصیلات کے مطابق متحدہ پاکستان کی جانب سے 17 اکتوبر کو کارکنان کو لیاقت علی خان کی برسی منانے کی غرض سے بہادرآباد مرکز طلب کیا گیا تھا، برسی کے اختتام پر پارٹی قیادت کی جانب سے کارکنان سے انٹرا پارٹی انتخابات میں حصہ لینے کی اپیل کی گئی تھی جس کے لیے تمام تر تیاریاں مرکزی آفس میں صبح سے موجود متحدہ پاکستان کے ذمہ داران کی جانب سے مکمل کی جا چکی تھیں، اس سلسلے میں مرد و خواتین کارکنان کے لیے خصوصی پولنگ بوتھ بھی بنائے گئے تھے۔ مذکورہ انتخابات میں متحدہ پاکستان کی جانب سے 28 سے زائد اراکین رابطہ کمیٹی کی نشستوں پر ووٹنگ کروائی گئی تھی جس میں متعدد کارکنان اپنے حق رائے دہی کے استعمال سے محروم رہے، جبکہ پارٹی کے متعدد سینئر رہنما بھی اس انتخابات سے لاعلم تھے۔ متحدہ پاکستان کے جانب سے شیڈول جاری کیے بغیر یہ انتخابات منعقد کروائے گئے تھے، جبکہ اس سلسلے میں تمام تر عمل کی نگرانی کے لیے الیکشن کمیشن کا اعلان بھی نہیں کیا گیا تھا۔ کارکنان کی جانب سے سخت رد عمل سامنے آنے پر متحدہ پاکستان کی جانب سے انٹرا پارٹی انتخابات کے نتائج غیر معینہ مدت تک روک دیے گئے ہیں جس کے تحت آئندہ چند روز میں پارٹی میں دوبارہ انٹرا پارٹی انتخابات کروائے جانے کی گونج سنائی دیتی ہے۔ متحدہ قومی موومنٹ کو الیکشن کمیشن میں انٹرا پارٹی انتخابی عمل کے حوالے سے دستاویزات جمع کرانا تھی جس کیلئے انتہائی عجلت میں یہ انتخابات کروائے گئے ہیں۔ یاد رہے اس سے قبل بھی بانی متحدہ سے علیحدگی کے بعد 18 فروری 2018 کو سابق سربراہ متحدہ پاکستان فاروق ستار کی قیادت میں پی آئی بی گراؤنڈ میں انٹرا پارٹی انتخابات کروائے گئے تھے، جو پارٹی میں اختلافات کا باعث بنے تھے۔ سابق سربراہ متحدہ کو 9 ہزار 433 ووٹ حاصل کرنے کے بعد بھی بطور پارٹی سربراہ تسلیم کرنے سے صاف انکار کر دیا گیا تھا، متحدہ پاکستان کے رہنماؤں کو اعتماد میں نہ لینے اور تمام تر انتخابی عمل کو کالعدم قرار دینے پر خالد مقبول صدیقی اور بیرسٹر فروغ نسیم کی جانب سے الیکشن کمیشن کو درخواست بھی دی گئی تھی جس پر موجودہ سربراہ تنظیم بحالی کمیٹی متحدہ پاکستان کو نوٹس جاری کیا گیا تھا۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں