آئینی حقوق عورتوں کو ملنے چاہئیں،چیف جسٹس آف پاکستان
شیئر کریں
چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس گلزار احمد نے کہا ہے کہ آئین میں عورتوں کو بہت سارے اختیارات اور حقوق دیئے گئے ہیں، وہ سارے حقوق عورتوں کو ملنے چاہئیں۔عورتوں کا حق ایسا حق ہے جس کو آئین میں تحفظ دیا گیا ہے، ان کو ہر جگہ نہ صرف نمائندگی ملنی چاہئے بلکہ ان کا آئین اور قانون کے اندر جو حق ہے وہ سارے حقوق ان کو ملنے چاہئیں اور ان کی ہر جگہ شرکت ہونی چاہئے،عورت اگر صحت مند نہیں رہی تو ہمارا معاشرہ بالکل صحت مند نہیں رہ سکتا۔ان خیالات کااظہار چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس گلزار احمد نے لاہور میں پنک ربن نامی تنظیم کے تحت خواتین کی چھاتی کے کینسر کے حوالے سے آگاہی پروگرام سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ چیف جسٹس نے کہاکہ یہ بات میرے لئے حیران کن تھی کہ جہاں پاکستان میں عورتوں کی آبادی مردوں کے مقابلہ میں زیادہ ہے تاہم ان کے علاج کے لئے کوئی خصوصی ہسپتال نہیں، یہ میرے لئے بڑی تکلیف دہ بات تھی اور اس کو میں نے پڑھا اوراس کو سمجھنے کی کوشش کی۔ انہوں نے کہا کہ پنک ربن جو ادارہ ہے اور اس کے روح رواں عمرا ٓفتاب ہیں، جو کام انہوں نے کیا ہے اس لئے خواتین اور قوم کو ان کا بہت شکریہ ادا کرناچاہئے۔ پاکستان میں عورتیں ہماری لائف لائن ہیں، اگر وہ صحت مند نہیں رہ سکتیں تو میں سمجھتا ہوں کہ ہمارے معاشرے میں کوئی بھی صحت مند نہیں رہ سکتا، بچوں کا ان پر انحصار ہوتا ہے، شوہر کاان پر انحصار ہوتا ہے، ہمارے بچوں کی تعلیم کا انحصار ان پر ہے، گھر کے سارے معاملات کاانحصار ان پر ہوتا ہے۔ جسٹس گلزار احمد نے کہا کہ ایسے ادارے جن میں چھاتی کے کینسر کا علاج ہو سکے پاکستان کے ہر شہر کے اندر اس کے علاج کی سہولت موجود ہونی چاہئے۔ سپیشلائزڈ ہسپتال اس مقصد کے لئے بننے چاہئیں۔