ایم ڈی اے میں غیر قانونی تقرری ، زمینوں کو ٹھکانے لگانے کا بڑا منصوبہ
شیئر کریں
(نمائندہ جرأت) ملیر ڈیولپمنٹ اتھارٹی (ایم ڈی اے) تنازعات کی سرزمین ہے۔ یہاں تعینات ہونے والے اکثر ڈائریکٹر جنرلز (ڈی جی) کی تقرریاں سیاسی مقاصد اور مالی مفادات کے تحت کی جاتی ہیں۔ایم ڈی اے کے لیے نئے ڈی جی کے طور پر غلام محمد قائم خانی کی نئی تقرری بھی اسی کھیل کا حصہ بتائی جاتی ہے۔ باخبر ذرائع کے مطابق غلام محمد قائم خانی کی اس سے قبل ایچ ڈی اے (حیدرآباد ڈیولپمنٹ اتھارٹی) میں تعیناتی بھی تنازعات اور اسکینڈلز سے بھرپور رہی ہے۔ سیاسی طور پر اپنے وزیر کے مخصوص مفادات سے جڑے غلام محمد قائم خانی کی تعلیمی اسناد میں بھی سنجیدہ قسم کے جھول ہیں جبکہ اُن کی ملازمت کی سرکاری دستایزات بھی اُن کے اس منصب کے لیے موزوں نہیں۔ واضح رہے کہ جرأت کے پاس موجود دستاویزات کے تحت وہ اگست 2019ء میں ریٹائر ہوچکے ہیں، اس طرح ایک نان کیڈر (غیر مستقل) شخص کو ایک مستقل (کیڈر) منصب پر بٹھا کر سپریم کورٹ کے اس بابت واضح فیصلے کو نظرانداز کرنے کی توہین آمیز جرأت کی گئی ہے۔ ایم ڈی اے میں عام طور پر بٹھائے جانے والے افسران سے زمینوں کی اُلٹ پھیر سے بھاری رقوم کی حصول یابی کا کام لیا جاتا ہے۔ گزشتہ چند برسوں سے ایم ڈی اے میں سندھ حکومت کی سرپرستی میں یہاں لائے جانے والے افسران زمینوں کے بڑے اسکینڈلز میں ملوث رہے ہیں۔ باخبر ذرائع کے مطابق ایم ڈی اے میں سہیل بابو کی رخصتی کے بعد (جن پر الزام ہے کہ وہ ملک ریاض سمیت بعض اہم ترین شخصیات کے زمینی اور مالیاتی مفادات کی نگرانی کرتے تھے) ایک ایسے شخص کی تلاش رہی ہے جو کراچی کے مخصوص لینڈمافیا کے سرغنوں کے مفادات کی نگرانی سندھ حکومت کے مفادات کے ساتھ کرسکیں۔ اس حوالے سے اب قرعہ فال غلام محمد قائم خانی کے نام نکلا ہے، جن کی تعیناتی سے قبل ہی اُن سے التواء میں پڑے بعض غیر قانونی کاموں کو تکمیل تک پہنچانے کی یقین دہانی حاصل کی گئی ہے ، جس کی تفصیلات اگلے دنوں میں شائع کی جائیں گی۔ واضح رہے کہ ایم ڈی اے میں متعلقہ وزیر ، ملک ریاض اور کینیڈا سے یونس میمن کے گہرے مفادات وابستہ ہیں۔ چنانچہ ایم ڈی اے کے ڈی جی کے طور پر ہونے والی کوئی بھی تقرری ان افراد کی مرضی سے جڑی ہوتی ہے۔