طالبان کی اجازت کے بغیر افغانستان میں حملے کر سکتے ہیں، پینٹاگان
شیئر کریں
امریکی محکمہ دفاع پینٹاگان کے ترجمان نے کہا ہے کہ امریکی افواج کے مکمل انخلا کے باوجود امریکیوں اور افغانستان شہریوں کی کابل سے بیرون ملک منتقلی کے لیے کی کوششیں جاری رکھے گی۔میڈیارپورٹس کے مطابق طالبان کی اجازت کے بغیر افغانستان میں طیاروں کی پروازوں کے بارے میں ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ امریکا کو آپریشن کرنے اور اپنے شہریوں کے تحفظ کا اختیار حاصل ہے۔ اس کے لیے ہمیں طالبان سے اجازت لینے کی کوئی ضرورت نہیں۔امریکی فوج کے کمانڈر جنرل گلین وانہیرک نے ایک بیان میں کہا کہ 53 ہزار افغانی امریکا میں فوجی بیرکوں میں ہیں اور وہ امیگریشن کاغذات کی تکمیل تک رہیں گے۔ انہوں نے واضح کیا کہ خسرہ وبا کی وجہ سے مہاجرین کی نقل و حمل کے لیے پروازیں فی الحال معطل ہیں تاہم ان کی جلد بحالی کی امید ہے۔انہوں نے کہا کہ افغانی پناہ گزینوں میں دو افراد ایسے ہیں جنہیں مجرمانہ الزامات کے تحت گرفتار کیا گیا جبکہ وہ امریکی بیرک میں تھے۔افغان فوج میں افسران سے ڈیلنگ اوردوسرے افغان شہریوں کے ساتھ معاملات کے حوالے سے بات کرتے ہوئے شمالی کمان کے سربراہ نے کہا کہ ہم ہرایک کے ساتھ یکساں سلوک کرتے ہیں۔ کسی افغان باشندے کے ساتھ اس کے سابقہ تعلق کا اس کے عہدے کی وجہ سے کوئی ترجیحی سلوک نہیں کیا جاتا۔قابل ذکر ہے کہ امریکا نے گذشتہ اگست میں امریکی صدر جو بائیڈن کے فیصلے پر عمل درآمد کرتے ہوئے تقریبا 20 سال تک جاری رہنے والی افغان جنگ کو ختم کردیا تھا اور افغانستان میں تعینات تمام امریکی فوجیوں کونکال لیا تھا۔ نائن الیون کی بیسویں برسی کے موقعے پرافغانستان سے تقریبا ایک لاکھ 20 ہزار افراد کو بیرون ملک منتقل کیا گیا۔ افغانستان کی تاریخ میں یہ مختصر عرصے میں غیرمعمولی انخلا قرار دیا جاتا ہے۔