افغانستان کو اپنے حال پر نہیں چھوڑا جاسکتا،عمران خان
شیئر کریں
وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ پاکستان افغانستان کی خود مختاری کا احترام کرتا اور وہاں پر امن کا خواہاں ہے،عالمی برادری آگے بڑھے،افغانستان کو ا س کے حال پر نہیں چھوڑا جاسکتا،خطے کو کئی چیلنجز درپیش ہیں،افغانستان کا مسئلہ سب کو مل کر حل کرنا ہوگا، اب افغان عوام کے ساتھ کھڑا ہونے کا وقت ہے، طالبان کو افغانستان میں کیے گئے وعدوں کو پورا کرنا چاہیے ، مسئلہ کشمیر اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حل ہونا چاہیے، آزاد خود مختار فلسطین کی حمایت کرتے ہیں،ہماری معیشت کو دہشت گردی کے خلاف جنگ میں نقصان پہنچا، پاکستان کو اربوں ڈالر کا نقصان اٹھانا پڑا، حکومت نے اپنی توجہ جیو پولیٹکس سے جیو اکنامکس پر منتقل کر دی ہے، ہمارے نئے معاشی تحفظ کے نمونے کے تین بنیادی ستون ہیں، امن ، ترقیاتی شراکت داری اور رابطہ۔شنگھائی تعاون تنظیم کے 20ویں سربراہی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ تجارت، سرمایہ کاری اور روابط کے فروغ کے لیے شنگھائی تعاون تنظیم اہم پلیٹ فارم ہے۔ افغانستان کی حقیقت دنیا کو تسلیم کرنا ہو گی، ہم نے افغانستان سے متعلق ہمیشہ یکساں موقف رکھا، وہاں طالبان کی عبوری حکومت آ چکی ہے۔وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان افغانستان کی خود مختاری کا احترام کرتا ہے، پاکستان سمجھتا ہے کہ افغان عوام اپنے فیصلے خود کریں۔انہوں نے مزید کہا کہ افغانستان کو انسانی بحران، خوراک، بنیادی اشیا اور دیگر چیلنجز کا سامنا ہے، افغانستان کو اس کے اپنے حال پر چھوڑا نہیں جاسکتا، افغانستان کوتنہا چھوڑا گیا تو مختلف بحران ایک ساتھ جنم لیں گے۔موجودہ صورتِ حال میں افغانستان کو عالمی تعاون کی ضرورت ہے۔ افغانستان کے پناہ گزینوں کو تحفظ چاہیئے، جس کے لیے دنیا بھر کو آگے آنا ہو گا۔ عمران خان نے کہا کہ طالبان کے قبضے اور غیر ملکی فوجوں کے انخلا کے بعد افغانستان میں ایک نئی حقیقت سامنے آئی، یہ سب کچھ خونریزی، خانہ جنگی اور پناہ گزینوں کے بڑے پیمانے پر ہجرت کے بغیر ہوا۔