ڈالر، مہنگائی بے قابو، گبھرانے کی ضرورت نہیں، وزیر خزانہ کا وہی پرانا راگ
شیئر کریں
وفاقی وزیرخزانہ شوکت ترین نے کہا ہے کہ مہنگائی صرف پاکستان میں نہیں دنیا بھر میں ہوئی ہے،ملکی معیشت بہتر ہورہی ہے ،چند دنوں تک آٹے کی قیمت میں کمی ہو گی۔اسلام آباد میں وفاقی وزرا کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے شوکت ترین نے کہا کہ کورونا کی وجہ سے دنیا بھرمیں روزمرہ استعمال کی اشیا کی قیمتیں بڑھی ہیں، کورونا سے اشیا کی فراہمی متاثر ہوئی ہے اوراس کے منفی اثرات مرتب ہوئے، مہنگائی صرف پاکستان میں نہیں دنیا بھر میں ہوئی ہے، بین الاقوامی مارکیٹ میں چینی فی ٹن 430 ڈالر پر چلی گئی ۔انہوں نے کہا کہ ماضی میں زراعت کا شعبہ نظر انداز رہا اور کسان متاثر ہوا، ہمیں زرعی پیداوار بڑھانے کی ضرورت ہے، کسان سے لے کر ریٹیلر تک قیمتوں کا تعین کررہے ہیں، احساس پروگرام کا ڈیٹا آگیا جس کے تحت ہم رواں ماہ سے ٹارگٹڈ سبسڈی دیں گے، اس سے قبل گیس اور بجلی پر ٹارگٹڈ سبسڈی دے رہے تھے، اب آٹا، گھی، چینی، دالوں پر کیش سبسڈی دیں گے۔ آئندہ چند دنوں میں آٹے کی قیمت میں کمی ہوگی۔انہوں نے کہا کہ ملکی معیشت بہتر ہورہی ہے، آئی ایم ایف میں جانے سے روپے کی قدر میں کمی ہوئی۔ معیشت جب بڑھتی ہے تو قرضوں میں اضافہ ہوتا ہے، روپے کی قدر میں کمی کی وجہ سے قرضوں میں اضافہ ہوا، اب قرضے 39 ہزار 900 ارب روپے تک پہنچ چکے ہیں، یہ قرضے 2018 میں 25 ہزار 290 ارب روپے تھے، 2020 میں قرض بلحاظ جی ڈی پی 85.7 فیصد تھا اور 2021 میں یہ 81.1 فیصد ہوگیاہے۔ انہوں نے کہا کہ دنیا میں خام آئل کی قیمت میں 58 فیصد اضافہ ہوا، پاکستان میں 9 فیصد تک خام تیل کی قیمت میں اضافہ ہوا، ہم نے پیٹرولیم ڈیولپمنٹ لیوی نہیں بڑھائی، ہم نے لوگوں کی آمدن بڑھانی ہے۔انہوں نے کہا کہ کامیاب پاکستان پروگرام غریب عوام کا پروگرام ہے، اس کے لئے آئی ایم ایف رضامند ہو گیا ، کامیاب پاکستان پروگرام میں ایسا کچھ نہیں کہ آئی ایم ایف رضامند نہ ہوتا۔ کامیاب پاکستان پروگرام گذشتہ ماہ میں شروع کیا جانا تھا، آئی ایم ایف کی رضامندی نہ ہونے کے باعث پروگرام شروع نہیں ہو سکا تھا، اب اسے رواں ماہ شروع کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ حکومت 10 اداروں میں بہتری لا کر ان کی نجکاری کرے گی، وزارتوں کے پاس ان اداروں کو ٹھیک کرنے کی صلاحیت نہیں ، اس مقصد کے لیے نجکاری کمیشن میں بورڈ قائم کیا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ افغانستان کی مدد کرنی ہے، پاکستان روپے میں افغانستان کو برآمدات کرے گا، 450 ملین ڈالرز کی ویکسین درآمد کی گئی، گھبرانے کی ضرورت نہیں، تجارتی خسارہ کنٹرول میں رہے گا، یکم اکتوبر سے بجلی کی قیمت بڑھے گی یا نہیں، اس بارے میں کوئی علم نہیں۔