غریب اپنے بچوں کو اسکول بھیج کربھکاری بنائیں ؟
شیئر کریں
یہ منظربڑے ہوٹل کے ٹھنڈے ہال کاہے، جہاں خاتون تقریرفرمارہی تھیں ’’بچوں سے کام نہ کروائیں ،بچوں کو اسکول بھیجیں ۔ بچے قوم کامستقبل ہیں ،بچے قوم کے معمار ہیں ‘‘۔ یہ جملے بچوں سے کام کروانے کے خلاف منعقدہ ایک سیمینار میں خاتون کہہ رہی تھیں ۔ وہ بہت دکھ سے بتارہی تھیں کہ بچوں سے مزدوری کروانے والے ممالک میں پاکستان خطرناک نمبروں میں شمارکیاجاتاہے۔پھرخاتون نے رازدارانہ لہجے میں ہال میں بیٹھے مرد، عورتوں کو بتایا کہ کام کرنے والے بچوں سے زیادتی بھی ہوتی ہے ۔جس پرہال میں بیٹھے مجھ سمیت سبھی شرکاء نے افسوس کااظہارکیا۔تقریب ختم ہونے پر میں نے خاتون سے چندسوالات کیے ، میں پڑھنے میں آسانی کے پیش نظر سوال و جواب کو خلاصہ کے طور پر تحریر کیے دیتا ہوں ۔ میں نے محترمہ سے سوال کیا(1)اگرکسی ماں ،باپ کے پاس کھانے کوپیسے نہ ہوں ، تووہ بچے کواسکول کیسے بھیجیں ؟ سوال نمبر(2)اگرکسی غریب ماں باپ کے7بچے ہوں تووہ سب کواسکول کیسے بھیجیں ؟(3)اگرماں باپ سب کواسکول نہیں بھیج سکتے تووہ کسی ایک کواسکول بھیج کر،کیاباقی بچوں کے ساتھ ناانصافی نہیں کرینگے ؟ ( 4)اگربچوں کے ساتھ اسکول میں کوئی نازیبا واقعہ پیش آجائے تو؟(ماضی میں اسکولوں میں ساتھی طلبہ یااساتذہ کی جانب سے ایسے واقعات دیکھنے میں آئے ہیں )۔(5)کیاجوبچہ پیٹ بھرکرکھانانہ کھاپائے اس کوبھاری بستہ اٹھوا کر اسکول بھیجناٹھیک ہے؟(6)ایک غریب گھرکابچہ اسکول میں امیربچوں کے حالات دیکھ کر اگر احساس کمتری کاشکارہوگیاتوذمہ دارکون ہوگا؟ (7) بچے کوکس اسکول بھیجاجائے؟(8)ایک بچہ ماہانہ 25ہزارفیس والے اسکول میں پڑھتاہے اور،ایک بچہ مفت کے اسکول میں پڑھتاہے۔ان میں سے کل کامیاب کون ہوگا؟(9)مفت تعلیم والے اسکول کابچہ یا2ہزارماہانہ فیس والے اسکول کابچہ،25ہزارماہانہ اسکول والے بچے کاعملی میدان میں مقابلہ کرسکے گا؟(10)اگرغریب بچہ غیرمعیاری اسکول سے پڑھ کرانگریزی تک نہ سیکھ سکا،توذمہ دارکون ہوگا؟(11)امیربچے اپنے لنچ باکس میں ڈبل روٹی،جام اوردیگرنعمتیں لاتے ہوں ۔اورغریب بچہ اس وقت ان کامنہ دیکھے۔ اس محرومی کاذمہ دارکون ہوگا؟(12)اگربچہ روزاسکول جاکربھی فیل ہوگیا، تواس کاذمہ دارکون ہوگا؟ (13)کیاگارنٹی ہے کہ تعلیم حاصل کرنے کے بعدغریب بچے کونوکری ملے گی؟(14)نوکری نہ ملی اورآج کے بچے نے کل جوان ہوکرکسی ٹرین کے نیچے آکرخودکشی کرلی توذمہ دارکون ہوگا؟ (15) اس محروم لڑکے کاباپ FIRکس کے خلاف کٹوائے گا؟(16)کیاوہFIRآپ محترمہ پرکٹوائے گا؟
ان سوالات کے بعدمیں نے خاتون کومخاطب کیاجو بت بنی میرے سامنے کھڑی تھیں ۔ میڈم!۔۔۔میرے2مرتبہ میڈم میڈم کہنے پروہ چونک کرہوش میں آئیں ۔ جیسے کسی خواب سے جاگی ہوں ۔ ڈیئرکیانام ہے آپ کا؟ میں نے کہا احمد۔ احمد صاحب میں نے آج سے پہلے ایسے سوالات نہیں سنے؟ (حیرانی اس کے چہرے پرواضح تھی)۔اچھا اب آپ نے سن لیے نا؟توان سوالات کے جوابات دیجئے۔ جی وہ پلیز،ذراراستہ دیجئے گا۔ میں سامنے سے ہٹا،اوروہ تیزی سے ہال سے باہرنکل گئیں ۔میں حیران رہ گیاکہ میں نے اس خاتون سے ایسے کون سے عجیب سوالات کئے تھے؟
یہ ایک حقیقت ہے کہ ہمارے ملک میں کئی طرح کے اسکول سسٹم قائم ہیں ۔ہرطبقے کے لوگوں کے لیے الگ اسکول ہیں ۔بعض اسکول ایسے ہیں جہاں بچوں کے بجائے والدین کا انٹرویو لیا جاتا ہے۔ اگرمیں ان پڑھ ہوں ، مگرمیرے پاس بچوں کی فیس کے پیسے ہیں ۔ توبھی میں توانٹرویومیں پاس نہیں ہوسکتا؟ کیونکہ میں توان پڑھ ہوں ، تومیرے بچے کوداخلہ ملے گا؟اگرمیرابچہ بہت ذہین ہے مگر میں غریب ہوں ۔تواسکول والے پھربھی داخلہ نہیں دینگے ۔کیونکہ میں اپنے بچے کی فیس ادا کرنے کے قابل نہیں ہوں ۔اگرفیس اداکربھی دوں تومیں اسکول کے دیگرلوازمات پورے کرنے کے قابل نہیں ہوں ۔اگرمیں غریب ہوں اور بس 1 ہی بچہ پیداکروں ،کہ اس بچے کومیں افلاطون بنانا چاہتاہوں ۔ میں اپناپیٹ کاٹ کراس پر پیسے لگائوں ۔میرابچہ ایک دن گھرآکرمجھے بتائے ،بابا میرے دوست چھٹیوں میں دبئی اورآسٹریلیا جارہے ہیں ،باباہم چھٹیوں میں کہاں جائینگے؟ میں کہوں ! بیٹاہم داداجان اوردادی جان کے پاس گائوں جائینگے ۔میرابچہ رونے لگے کہ ’’ نہیں بابا! ہم آئوٹ آف کنٹری جائینگے ‘‘،مگرمیرے پاس اتنے وسائل نہ ہوں کہ میں اپنے بچے کوملک سے باہر تو کیا، ملک میں بھی کسی جگہ لے جاسکوں ، تومیرا بیٹا اچھے مہنگے ا سکول میں پڑھ کربھی مجھے کیساباپ تصور کرے گا؟وہ اگریہ سوچنے لگے کہ میرے باباایک لکھاری ہیں ۔کاش وہ میرے دوست علی کے ابوکی طرح سرکاری آفیسرہوتے؟بابانالائق تھے، ورنہ باباسی ایس ایس کاامتحان دیتے، یہ جوتعلیم میرے بچے کوشعورعطاء کرکے، مجھے میرے بچے کی نظروں میں ذلیل کروارہی ہے اس کاذمہ دارکون ہوگا؟ ان محرومیوں کاازالہ کون کرے گا؟میں تواپناسب کچھ لٹاکے بھی ناکام رہا نا؟ میری FIRکس کے خلاف درج کی جائے گی؟ لیکن یہ آج کی دنیا کیلئے کوئی مسئلہ ہی نہیں ہوگا۔اگر ایک غریب آدمی جس کے گھرکھانے والے9ہوں ۔وہ اپنے بچوں کو کسی ہوٹل پرکام پرلگوادے اورکچھ عرصہ بعد اس کے لڑکے اپناذاتی ہوٹل کھول لیں ۔جس سے ان کا پوراگھرانہ پیٹ بھر کر روٹی کھالے۔تو کیایہ برا ہے؟ یاایک پڑھے لکھے لڑکے کاباپ ہرملنے والے سے کہتا پھرے کہ ’’ دعا کرو یار میرے بیٹے کو نوکری مل جائے‘‘یہ اچھاہے؟ یااس کا بیٹا بغیر پڑھے حلال رزق کمانے لگے یہ اچھاہے؟یہ سرمایا دار بڑے بدمعاش ہیں ۔یہ بغیرکسی وجہ سے کبھی کسی کام پرروپے خرچ نہیں کرتے۔یہ اس لیے آج کی نسل کواسکول بھیجناچاہتے ہیں تاکہ یہ نسل پڑھ لکھ کر سَستی مزدوربن سکے۔ایک ریڑھی والا،ایک سبزی والا، ایک نان لگانے والا،ایک مل کامزدورایک رکشہ والا کیا کسی ہائیپر اسٹار، ڈالمن مال، کھڈا مارکیٹ، امتیاز اسٹور، ناہید سپراسٹور، یا پیزا ہٹ، میکڈونلڈ، کے ایف سی ،ڈومی نو یا ان جیسے دیگر مصنوعات اورکھانوں کے مراکز میں جائے گا؟ کیا آج کی تہذہب کے ان پڑھ کبھی کسی بینک سے قرض لیں گے؟نہیں !یہ لوگ کبھی قرض نہیں لینگے۔ بینک سے قرض پڑھے لکھے اور سہولتوں کے لیے ترستے لوگ لیتے ہیں ۔ بینک کا کام چلتارہے اس لیے بھی ضروری ہے کہ ہربچہ اسکول جائے۔یہ سرمایادارانہ نظام ان پڑھ لوگوں کوکبھی ان پڑھ نہیں رہنے دے گا؟یہ سرمایادار ان پڑھ لوگوں کواسکول میں لاکرخواب دکھاناچاہتے ہیں ۔تاکہ ان خوابوں اور خواہشوں کیلئے وہ اپنی ساری عمرضائع کردیں ۔ ایک بچہ اسکول نہ جاکراپناپوراگھرانہ پالتا ہے، وہ شرعی حکم کی تکمیل میں جلد شادی کرتاہے،وہ اسلام کی روح کے مطابق زیادہ بچے پیدا کرتا ہے، اور وہ مطمئن ہے۔ تو سرمایا داروں کو کیوں آگ لگتی ہے؟ ان کوکیا؟وہ ان کے گھرسے مانگ کرتونہیں کھاتا؟ایک لڑکاتعلیم حاصل کرتا ہے، اس کومعاشرہ کیاعزت دیتاہے؟ اس کا احساس ہے کسی کو؟لوگ پوچھتے ہیں کتناکماتاہے؟ کہاں نوکری کرتاہے؟ ہماری لڑکی کوکیسے رکھے گا؟ تمہاری اوقات کیا ہے؟ یہ پڑھا لکھا نوجوان برسر روزگار ہے تو اس کے گلے میں سرمایہ دار،کتے والاپٹہ ڈال کراس کوچندسکے دیتے ہیں ، اور You are fire(تم ملازمت سے برخاست کیے جاتے ہو)کی دھمکی ہروقت زبان پر الگ ہوتی ہے۔ ایک اسکول نہ جاکر جوان ہونے والاشخص کسی بھی وقت اپناروزی کاٹھیہ بند کرکے، اپنے کسی عزیز، رشتہ دارکی تیمارداری کرنے یااس کاجنازہ پڑھنے جاسکتا ہے؟کیاایک ملٹی نیشنل کمپنی کاملازم ہررشتہ دارکووقت دے سکتاہے ؟اورکیایہ سچ نہیں ہے کہ اسکولوں کالجوں سے نکل کربھی بہت سے لوگ وہی کام کرتے ہیں جواگروہ 9سال کی عمرسے کرتے توآج بازار میں ان کانام بولتا۔ پھران کے اسکول نہ جانے کادکھ سرمایہ داروں کوکیوں ہے؟ کیاآپ قارئین کواس کی اصل وجہ سمجھ آئی؟یہ جوہمارے جیسے غریب ملکوں میں NGO’sتعلیم پرپیسہ لگاتی ہیں ، اس کی وجہ یہ ہے کہ ،ان کومعلوم ہے کہ ہم لوگوں نے اپنی آنکھوں سے الف کوڈنڈاکہنے والوں یاروایتی پڑھے لکھوں کوارب پتی ہوتے دیکھا ہے۔بحریہ ٹائون والے ملک ریاض صاحب، وزیراعظم صاحب کے والد میاں محمد شریف صاحب اورایک چینل کے مالک حاجی عبدالرزاق صاحب،بڑی مثالیں ہیں ،اس کے علاوہ آپ قارئین اپنے شہروں کے مشہورمرغ والے، نہاری والے،کڑاہی والے،کی مثالیں لے سکتے ہیں ۔یہ تمام لوگ کسی یونیورسٹی یاکالج سے پڑھے نہیں ہوتے۔ مگر پھر بھی کروڑپتی ضرور ہوتے ہیں ۔ ویسے سارے جنرل بھی بنیادی طور پر انٹر میڈیٹ ہی ہوتے ہیں ، مگر ان پراللہ پاک کا کتنا فضل وکرم ہوتاہے ؟ان کے ہم جماعتوں سے توان کی حالت لاکھ درجے افضل ہی ہوتی ہے؟ اور دنیامیں ایسے لوگ بھرے پڑے ہیں جوکبھی اسکول نہیں گئے مگران کے نوکراعلی تعلیم یافتہ ہیں ، اس لیے امریکا اوردیگرترقی یافتہ ملکوں کومعلوم ہے کہ اگران پاکستانیوں اوران جیسے بڑی آبادی کے ملکوں کی
تعلیم کے میدان میں مددنہ کی، تویہ پڑھنا لکھنا چھوڑ دینگے ۔کیونکہ ان کااسکول جانے پر ابھی ایمان نہیں بنا،امریکا اپنے ملک میں کسی کو مفت میں تعلیم کیوں نہیں دیتا؟ امریکا میں اگرآپ کے پاس پیسے نہیں ،مگرآپ پڑھناچاہتے ہیں تو بینک آپ کوسودپرقرض فراہم کرتاہے۔امریکا کی حکومت پیسے کیوں نہیں دیتی؟ کیونکہ انہوں نے گزشتہ تین صدیوں میں اپنے لوگوں کااسکول پرایمان بنالیاہے۔اب ہرامریکی یہ اپنی ذمہ داری سمجھتاہے کہ اس کابچہ اسکول جائے۔ اس لیے اب ریاست درمیان سے ہٹ گئی ہے، اب آپ جانیں اوربینک جانیں ۔ ہمارے ہاں بھی ایک دن ایساہی ہوگا۔تب حکومت نہ لیپ ٹاپ دے گی،نہ کسی کووظیفہ ،لوگ پڑھنے کے لیے قرض لیتے ہیں یابھیک مانگتے ہیں ۔ اورپڑھ لکھ کرنوکری نہ ملنے پربھی بھیک مانگتے ہیں ۔سب سے زیادہ دنیا میں خودکشی اور چوریاں پڑھے لکھے کرتے ہیں ۔ان پڑھ اس صف میں دوراوربہت پیچھے ہیں ۔
بچوں کو اسکول روانہ کریں اوران کوسرمایہ داری کاغلام بنائیں ۔ ماضی میں کسی تہذیب میں تعلیم عالمگیر نہیں ہوتی تھی۔اگرایک ملک میں برآمدات نہیں ہوسکتی تووہاں کی آبادی کوبرآمدات کی تعلیم کیوں دی جارہی ہے؟ سوات میں رہنے والا نوجوان B.B.A یاPhysics میں M.S.Cکرکے کیا کرے گا؟سوات میں باغات میں فصلیں ہیں ۔ اس کوان کے بارے میں علم دیاجاتاتوکچھ سمجھ آتا۔ دراصل سرمایہ داراسکول کے ذریعے نقل مکانی کرواتے ہیں ۔ جب گائوں میں رہنے والالڑکا M.S.C پڑھے گا تووہ گائوں رہے گا؟وہ فورا شہر آئے گا۔ یوں گائوں میں اس کی جگہ خالی ہوگی۔شہرمیں آکروہ سوچے گامیرے باپ دادا کس قدرنکمے تھے۔کبھی اچھے وقتوں میں شہرآئے ہوتے توآج ہم کہاں ہوتے ؟یہ جدیدنظام تعلیم سب سے پہلے آپ کی اولاد سے آپ کی خاندانی عزت، وقاراحترام چھینتاہے ۔یہ بتاتاہے کہ تم جو،اب اسکول ،کالج آئے ہو۔تم اصل انسان ہو، تمہارے آبائواجدادجاہل تھے ۔اورستم درستم یہ کہ اس سوچ کوانسان قبول بھی کرتاہے ۔اسی لیے مہنگے اسکولوں کے بچے والدین سے صحابہ کرامؓ اور رسولﷺ کی باتیں سن کرسوال کرتے ہیں کہ صحابہ کرام ؓ نے کتناپڑھا ہوا تھے ؟
اورسوال یہ بھی ہے کہ کیا ہر انسان کا امیر ہونا ممکن ہے؟ دور کیوں جائیں ، ترقی کے مارے دانشورکہتے ہیں کہ ان کاخواب ہے کہ دنیا کا ہر انسان جدیدٹوائلٹ استعمال کرے۔ چلوبھائی مان لیا،اب فرض کریں کہ ایک مرتبہ جدید ٹوائلٹ استعمال کرنے میں 5لیٹرپانی استعمال ہوتا ہے۔ اگردنیاکے سارے انسان جدید ٹوائلٹ استعمال کرینگے، تو7ارب کوضرب کریں 5 لیٹرسے ؟ بس !!! لگ گیاپتا؟اگلے ٹائم کے لیے کسی کے پاس پانی نہیں ہوگا۔اس لیے ایسی ترقی کاہوناایک ناممکن خواب ہے۔بس سرمایہ داروں نے دھوکے میں ڈال رکھاہے دنیاکو، اگرہرانسان کا امیر ہونا ممکن نہیں تویہ خواب کیوں دکھایا جاتا ہے؟ ہر اسکول سے باہرنکلتابچہ کامیاب ہوگا؟ اور کامیابی ناکامی کاتصورکیاہے؟اس معاملے میں مذہب کاکیامقام ہے؟امریکا اسکول کوکیسی اہمیت دیتاہے؟اس بات سے اندازہ کریں کہ کچھ عرصہ قبل طالبان اورامریکا کے درمیان مذاکرات ہوئے جس میں امریکا نے 4شرائط رکھیں ۔ اور ان چارشرائط میں چوتھی شرط یہ تھی کہ طالبان اپنے افغانستان میں اسکول کھولیں گے۔امریکا تو طالبان کادشمن ہے پھروہ کیوں چاہتاکہ طالبان کے بچے پڑھ لکھ جائیں ؟کیونکہ امریکا کومعلوم ہے کہ اسکول سے صرف سستے مزدوراورلبرل نکلتے ہیں ، اگربچوں کوان اسکولوں میں نہ بھیجیں تو کہاں بھیجیں ؟ اس پربات ہوسکتی ہے ۔یہ ایک طویل موضوع ہے مگراس مسئلے کاحل موجود ہے۔ ایسا نہیں کہ اس سوال کاجواب نہیں ۔آج بس غریب یہ سمجھیں یا سوچیں کہ بچوں کواسکول بھیجنے کانتیجہ اس کے سواکیاہے کہ بچوں کواسکول بھیج کربھکاری بنائیں ؟؟
٭٭