سانحہ مہران ٹاؤن فیکٹری پر خوفناک حقائق سامنے آگئے
شیئر کریں
کراچی کے علاقے کورنگی مہران ٹاؤن میں واقع نجی فیکٹری میں ہونے والی آتشزدگی کے پیچھے چھپے خوفناک حقائق سامنے آنے کا سلسلہ جاری ہے۔ تازہ ترین حقائق کے مطابق فیکٹری میں کسی قسم کا کیمیکل کا کام نہیں ہوتا تھا۔ نہ ہی گیس یا الیکٹریسٹی کا کوئی اضافی استعمال ہورہا تھا۔ اس کے باوجود وہاں خوفناک آتشزدگی کا معاملہ ایک سر بستہ راز بنا ہوا ہے۔ تفصیلات کے مطابق کورنگی مہران ٹان میں واقع نجی کمپنی میں لگنے والی آگ کے بعد انتظامیہ، لوکل گورنمنٹ اور صوبائی حکومت کی جانب سے فیکٹری کو ایک کیمیکل فیکٹری قرار دینے کے حق میں پروپیگنڈہ کیا گیا۔ ترجمان سندھ حکومت اور ایڈمنسٹریٹر کراچی نے بھی متاثرہ فیکٹری کے دورے کے موقع پر یہی پروپیگنڈہ کیا کہ متاثرہ فیکٹری میں کیمیکل تیار ہوتا تھا، جس کی وجہ سے آگ بے قابو ہو کر خوفناک آتشزدگی میں تبدیل ہوگئی۔ آتشزدگی کے واقعے میں جاں بحق ہونے والے مزدور کاشف کی والدہ نے حقائق سے پردہ اٹھاتے ہوئے بتایا کہ یہ فیکٹری کیمیکل کی نہیں تھی۔ یہاں بیگ بنتے تھے اور یہ رہائشی علاقہ ہے۔ یہاں فیکٹری کی اجازت کس نے دی ،سب جھوٹ بولا گیا اور ہمیں بھی جھوٹا بیان دینے پر مجبور کیا گیا۔ واضح رہے کہ جاں بحق ہونے والے کاشف کی فیملی فیکٹری کے سامنے ہی رہائش پذیر ہے۔ انہوں نے کہا کہ فیکٹری کی حقیقت کے حوالے سے حکومت نے جھوٹ بولا اور میڈیا پر بھی غلط پروپیگنڈہ کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے اوپر بھی فیکٹری واقعے سے متعلق غلط بیانی کرنے کے لیے دبا ڈالا جارہا ہے۔ فیکٹری میں سفری بیگ بنانے کا کام ہوتا تھا۔ یہاں کبھی بھی کسی بھی قسم کا کیمیکل کا کام نہیں کیا گیا۔ اس کے علاوہ فیکٹری میں کیمیکل تو دور کبھی گیس بھی نہیں جلائی گئی اور نہ ہی کبھی الیکٹریسٹی کا کوئی کام ہوا۔۔ ایسے میں لگنے والی آگ کا خوفناک آتشزدگی میں تبدیل ہو جانا بہت سے سوالات کو جنم دیتا ہے۔ جن کا جواب متعلقہ حکام پر قرض ہے۔