میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
کیمیکل فیکٹری میں خوفناک آتشزدگی 17مزدور زندہ جل گئے

کیمیکل فیکٹری میں خوفناک آتشزدگی 17مزدور زندہ جل گئے

ویب ڈیسک
هفته, ۲۸ اگست ۲۰۲۱

شیئر کریں

کراچی کے علاقے کورنگی مہران ٹان میں کیمیکل فیکٹری میں آگ لگنے سے 16 مزدور موقع پر ہی جھلس کر جاں بحق ہوگئے جن میں ایک خاندان کے افراد اور دو بھائی شامل ہیں۔ جبکہ ریسکیو کے 3 اہلکار زخمی بھی ہوئے۔ریسکیو ذرائع کا کہنا ہے کہ فیکٹری میں آگ بجھانے کا کوئی انتظام نہیں تھا۔ آگ کی شدت اتنی زیادہ تھی کی بیشتر ڈیڈ باڈیز پوری جل گئیں۔فیکٹری میں آگ ؔصبح دس بجے کے قریب لگی ۔ محکمہ فائر بریگیڈ کے مطابق فیکٹری میں مختلف اشیاء کے بنانے میں استعمال ہونے والا کیمیکل موجود تھا۔ آگ کیمیکل کے ڈرم میں لگی اور آگ پھیلتی گئی۔آگ کی شدت سے عمارت کے کچھ حصے بھی گر گئے۔ فائربریگیڈ کے مطابق امدادی کارروائی کے دوران 2 ریسکیو اہلکار زخمی ہوئے ،ایک اہلکار فیکٹری کی دوسری منزل سے گر کر زخمی ہوا۔پولیس کا کہنا ہے کہ فیکٹری کی تمام کھڑکیاں گِرل لگا کر بند کی گئی تھیں، کمروں میں کھڑکیوں کے ساتھ سامان رکھ دیا گیا تھا تاکہ کوئی کھڑکی تک نہ آسکے، بظاہر ان اقدامات کا مقصد فیکٹری میں چوری کا روکنا معلوم ہوتا ہے۔ ایس ایس پی کورنگی کے مطابق فیکٹری کا مالک علی مرتضی لاہور کا رہائشی ہے، اس فیکٹری میں بیگ تیار کیے جاتے ہیں، آتش زدگی کے وقت فیکٹری کا سپروائزر جائے وقوع پر موجود تھا،عینی شاہدین کے مطابق فیکٹری میں 25 وکرز موجود تھے تاہم کوئی بھی عینی شاہد آگ لگنے کی وجہ بیان نہیں کر سکا۔ موقع پر موجود ایک مزدور نے بتایا کہ فیکٹری میں کھانا نہیں بنایا جارہا تھا ،نہ شارٹ سرکٹ ہوا مگر فیکٹری میں موجود پرانے سامان میں کسی طرح سے آگ لگی یہ معلوم نہیں ہے۔ایک اور مزدور نے صحافیوں کو بتایا کہ فیکٹری کے پیچھے کی کچھ کھڑکیاں کھلی ہوئی تھیں۔ آگ کے دوران ہم نے شور مچایا مگر کسی نے نہیں سنا۔ ہمیں نہیں معلوم کہ آگ پوری فیکٹری میں کیسے پھیلی۔اس موقع پر موجود چیف فائر آفیسر مبین احمد نے صحافیوں کو بتایا کہ فیکٹری کی چھت پر تالے کے لگے ہونے کے باعث مزدوروں کو چھت یا نیچے جانے میں مشکلات ہوئیں۔مبین احمد نے کہا کہ 13 فائر ٹینڈر اور ایک اسنارکل آگ بجھانے کے لیے کام کررہے ہیں، ریسکیو کی گاڑی اور واٹر بورڈ کا ٹینکر بھی موجود ہے۔انہوں نے کہا کہ فیکٹری میں داخلہ کا راستہ صرف ایک ہی ہے ، فیکٹری کی چھت کے راستے پر بھی تالا لگا ہوا تھا، مزدوروں کو چھت یا نیچے جانے میں مشکلات ہوئی تھیں۔پولیس حکام نے بھی تصدیق کی ہے متاثرہ فیکٹری کے مطابق اندر پچیس کے قریب لوگ موجود تھے۔ریسکیو ذرائع کا کہنا ہے کہ ہلاکتوں کی تعداد بیس سے زائد ہونے کا امکان ہے۔ آگ سے اندر کسی کے زندہ بچ جانے کے امکانات انتہائی معدوم ہیں، کوئی معجزہ ہی شاید کسی کو بچا سکے گا۔ ادھر کراچی ڈیولپمنٹ اتھارٹی کے حکام کا کہنا ہے کہ متاثرہ کیمکل فیکٹری رہائشی پلاٹ پر قائم کی گئی تھی ۔ حکام کے مطابق کورنگی مہران ٹاؤن میں رہائشی پلاٹ نمبر C-40 پر فیکٹری قائم ہے۔ رہائشی پلاٹ پر کمرشل اور انڈسٹریل تعمیرات نہیں کی جا سکتیں۔کے ڈی اے حکام کا یہ بھی کہنا تھا کہ مہران ٹاؤن سوسائٹی بیرون ملک پاکستانیوں کیلئے قائم کی گئی تھی۔چیف فائر آفیسر مبین احمد نے بتایا کہ چھت پر تالے کے لگے ہونے کے باعث مزدوروں کو چھت یا نیچے جانے میں مشکلات ہوئیں۔ مبین احمد نے کہا کہ فیکٹری میں داخلہ کا راستہ صرف ایک ہی ہے ، فیکٹری کی چھت کے راستے پر بھی تالا لگا ہوا تھا، مزدوروں کو چھت یا نیچے جانے میں مشکلات ہوئی تھیں۔ چھ لاشیں جناح اسپتال منتقل کی گئیں۔ اطلاعات کے مطابق ایک ہی خاندان کے پانچ افراد جھلس کر جاں بحق ہوئے، جن میں محمد علی، 18 سالہ احسن، علی کے بہنوئی فرحان اور فرمان شامل ہیں۔ 30 سالہ محمد علی کی ایک ماہ قبل شادی ہوئی تھی۔آگ بجھانے کے عمل میں اسنارکل اور 9 فائر ٹینڈرز نے حصہ لیا۔ رینجرز اہلکار بھی امدادی کارروائیوں میں شریک رہے۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں