افغانستان کو عالمی دہشت گرد تنظیموں کا مرکز نہیں بننے د ینگے، فواد چودھری
شیئر کریں
وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات چوہدری فواد حسین نے کہا ہے کہ جب تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی)کو ہندوستان سے فنڈز ہی نہیں ملیں گے تو ان کی کمر ویسے ہی ٹوٹ جائیگی، ہم افغانستان میں ایک ایسی حکومت چاہتے ہیں جس پر افغانستان میں تمام گروپوں کا اتفاق ہو، افغانستان کے اندر فیصلہ سازی کا اختیار افغان عوام کا حق ہے۔ یہ بات انہوں نے ٹی آر ٹی ورلڈ سے گفتگو کرتے ہوئے کہی۔ وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ ہم افغانستان کے معاملہ پر چین، ترکی، امریکا، برطانیہ سمیت تمام علاقائی ممالک کے ساتھ رابطے میں ہیں، خطے کے ممالک افغانستان میں امن و استحکام کے لئے اپنا کردار ادا کر سکتے ہیں۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ہم ایک ایسی حکمت عملی اختیار کرنے کی کوشش کر رہے ہیں کہ افغانستان کو استحکام کی جانب لے جایا جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان نے مثبت صورتحال تشکیل دینے کی کوشش کی، ہم نے طالبان اور امریکا کو مذاکرات پر آمادہ کیا، کابل کی حکومت کے ساتھ بھی طالبان کے مذاکرات کروانے کی کوشش کی لیکن بدقسمتی سے اشرف غنی کا رویہ درست نہیں تھا۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا طالبان پر کنٹرول نہیں ہے اور نہ ہی ہمارے پاس طالبان کے حوالے سے فیصلہ کرنے کا کوئی اختیار ہے۔ ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ افغان طالبان کے ترجمان کی جانب سے یہ بیان کہ افغانستان کی سرزمین کسی دوسرے ملک کے خلاف استعمال کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی، خوش آئند ہے۔ انہوں نے کہا کہ بہت سے لوگ سمجھتے ہیں کہ بھارت افغانستان میں ٹی ٹی پی، بی ایل اے اور دیگر دہشت گرد گروپوں کو پاکستان میں دہشت گردی کے لئے فنڈنگ کر رہا تھا، اس کا اب خاتمہ ہوگا۔ وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ افغانستان کے حوالے سے ہماری بنیادی شرط ہے کہ افغانستان کی سرزمین کسی بھی دوسرے ملک کے خلاف استعمال کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی اور کسی بھی قیمت پر افغانستان کو عالمی دہشت گرد تنظیموں کا مرکز نہیں بننے دیا جائے گا۔