داسو حملہ میں این ڈی ایس اور راملوث ، منصوبہ بندی افغانستان میں ہوئی،شاہ محمود قریشی
شیئر کریں
وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ داسو میں چینی انجینئرز کی گاڑی پر حملے میں’’ این ڈی ایس‘‘ اور’’ را ‘‘ملوث ہیں، منصوبہ بندی افغانستان میں ہوئی ، ان عناصر کو پاکستان میں چین کی سرمایہ کاری اور معاشی روابط ہضم نہیں ہو رہے۔ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ چین کی بس حادثے کے بعد پاکستان کے تمام ادارے حرکت میں آئے اور انہوں نے اپنی تحقیقات کا فی الفور آغاز کیا، چین سے ہمارے تعلقات کی نوعیت کے پیش نظر ہم نے چین کو صورتحال سے باخبر رکھا اور اپنی اس کوشش میں کافی حد تک کامیاب بھی رہے۔ان کا کہنا تھا کہ چین کو اس واقعے پر تشویش تھی اور وہ موقع کا جائزہ لینا چاہتے تھے جس پر ہم نے ان کو خوش آمدید کہا اور ان کو جائے حادثہ پر لے کر گئے اور ان کو تمام تر پیشرفت سے آگاہ کرتے آئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ اس واقعے کی تحقیقات کے دوران 1400کلومیٹر طویل راستے پر تمام 36 سی سی ٹی وی کیمروں کی فوٹیج کا مکمل جائزہ لیا گیا اور ہم اپنی تحقیقات میں اسی کو بنیاد بنا رہے ہیں۔شاہ محمود قریشی نے کہا کہ یہ خود کش حملہ تھا اور جہاں یہ واقعہ رونما ہوا وہاں بارودی مواد کی گاڑی لے کر جانے والی گاڑی کے ڈرائیور کا انگوٹھا اور جسم کے اعضاء ملے اور ان اعضا اور وہاں سے ملنے والی دیگر اشیا ء کا باریک بینی سے جائزہ لیا گیا۔انہوں نے کہا کہ وہاں سے ملنے والے موبائل کے ڈیٹا کے تجزیے کے بعد ہم اس نتیجے میں پر پہنچے یہ ایک بلائنڈ کیس ہے اور اس کو حل کرنا آسان کھائی نہیں دے رہا تھا لیکن یہ مشکل اور پیچیدہ کام ہمارے اداروں نے کامیابی سے کیا۔ان کا کہنا تھا کہ داسو ہائیڈرو پاور پراجیکٹ پر کام کرنے والے ایک ہزار سے زائد افراد کی جانچ پڑتال کی گئی، سوالات کیے گئے اور تحقیق میں شامل کیا گیا، جو گاڑی اس واقعے میں استعمال کی گئی، اس کے بارے میں آج ہم یہ کہہ سکتے ہیں کہ ہم نے اس کو کو شناخت کر لیا ہے اور اس کی نقل و حرکت کو پکڑ لیا ہے کہ وہ کہاں سے آئی۔