نوازشریف کوبرطانیاسے بے دخل کیے جانے کاامکان
شیئر کریں
برطانوی حکومت نے نواز شریف کی ویزہ توسیع کی درخواست مسترد کر دی۔ تفصیلات کے مطابق علاج کے غرض سے برطانیا میں مقیم سابق وزیراعظم اور مسلم لیگ ن کے قائد نواز شریف کو زبردست دھچکا پہنچا ہے۔ برطانوی حکومت نے نواز شریف کو برطانیا میں مزید قیام کی اجازت دینے سے انکار کر دیا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق نواز شریف نے برطانوی حکومت سے ویزہ توسیع کی درخواست کی تھی۔قائد ن لیگ کی جانب سے موقف اختیار کیا گیا تھا کہ چونکہ وہ بیمار ہیں، لہذا نہیں علاج مکمل ہونے تک برطانیا میں مزید قیام کی اجازت دی جائے۔ اب جمعرات کے روز برطانوی حکومت کے متعلقہ ادارے نے پاکستان کے سابق وزیراعظم کی ویزہ توسیع درخواست مسترد کرتے ہوئے انہیں چند روز کے اندر ملک چھوڑنے کی تلقین کی ہے۔بتایا گیا ہے کہ ویزہ توسیع کی درخواست مسترد ہونے کے بعد بھی نواز شریف کے پاس 2 آپشنز موجود ہیں۔نواز شریف اب بھی برطانوی حکومت سے ویزہ توسیع سے انکار کے فیصلے پر نظرثانی کی درخواست کر سکتے ہیں۔ اگر یہ درخواست بھی مسترد ہو جائے تو پھر نواز شریف برطانوی حکومت کے فیصلے کیخلاف عدالت جا سکتے ہیں۔ اگر عدالت سے بھی ان کیخلاف فیصلہ آئے تو پھر انہیں ہر صورت برطانیا چھوڑنا ہو گا۔ قانونی ماہرین کے مطابق برطانوی حکومت کے فیصلے کیخلاف اپیلوں کے فیصلے آنے میں 3،4 ماہ کا وقت لگ سکتا ہے، اس لیے اس عرصے کے دوران نواز شریف کو برطانیا سے بے دخل نہیں کیا جا سکتا۔یہاں یہ واضح رہے کہ حکومت قائد ن لیگ نواز شریف کا پاسپورٹ 16 فروری 2021 کو ایکسپائر ہو چکا، اس لیے انہیں کسی دوسرے ملک کا سفر کرنے کیلئے بھی حکومت پاکستان کی اجازت درکار ہے۔ حکومت پاکستان کی اجازت کے بنا نواز شریف برطانیا سے کسی دوسرے ملک نہیں جا سکتے۔ جبکہ یہ بھی یاد رہے کہ سابق وزیراعظم کو نومبر 2019 میں لاہور ہائیکورٹ نے علاج کے غرض سے 4 ہفتوں کیلئے برطانیا جانے کی اجازت دی تھی، تاہم نواز شریف کی جانب سے ناصرف لاہور ہائیکورٹ کی جانب سے دی گئی ڈیڈ لائن کو نظرانداز کیا گیا، بلکہ برطانیا جانے کے بعد انہوں نے 2 سال گزرنے کے باوجود تاحال اپنا علاج شروع نہیں کروایا۔اس حوالے سے وفاقی حکومت کی جانب سے الزام عائد کیا جاتا ہے کہ 2 سال گزرنے کے باوجود علاج نہ کروانا اس بات کا ثبوت ہے کہ نواز شریف بیماری سے متعلق جھوٹ بول کر بیرون ملک گئے۔