اقوام متحدہ کی رپورٹ متعصبانہ ، حقیقت کے منافی ہے،طالبان
شیئر کریں
امارت اسلامی افغانستان نے کابل میں اقوام متحدہ کی سیاسی نمائندہ تنظیم ( یو این اے ایم اے) کی جانب سے شہری ہلاکتوں سے متعلق دوبارہ شائع کردہ چھ ماہ پر مشتمل رپورٹ کو مسترد کرتے ہوئے اسے متعصب اور حقیقت کے منافی قراردیا ہے۔ یو این اے ایم اے کی رپورٹ میں 40 فیصد شہری ہلاکتوں کا ذمہ دار طالبان مجاہدین کو قرار دیا گیاہے جبکہ رپورٹ میں کابل انتظامیہ اور امریکیوں کو تمام تر ذمہ داریوں سے بری کردیا گیا ہے ۔ امارت اسلامی افغانستان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے یو این اے ایم اے کی رپورٹ کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ گزشتہ چھ ماہ میں طالبان مجاہدین کی جانب سے کسی شہری کو براہ راست نشانہ نہیںبنایا گیا اور نہ ہی کوئی حملہ شہریوں کے جانی نقصان کا سبب بنا ہے۔ ترجمان امارت اسلامی افغانستان نے کہاکہ کابل انتظامیہ نے براہ راست سول آبادی کو نشانہ بناتے ہوئے بمباری کی اور توپخانے سے حملے کیے جن میں سینکڑوں گھر، بازار اور انفراسٹرکچر تباہ ہوئے جبکہ بزرگوں ، بچوں اور خواتین سمیت ہزاروں شہری شہید اور زخمی ہوئے۔ ترجمان نے بتایا کہ ممکن ہے کہ پرانے غیر پھٹے دھماکہ خیز مواد ایک محدود تعداد میں شہری ہلاکتوں کا سبب بنا ہوتاہم یہ براہ راست کارروائی کبھی بھی نہیں ہوسکتی۔ البتہ حادثاتی اورغیر ارادی واقعات ہوسکتے ہیں۔ ذبیح اللہ مجاہد نے بتایا کہ علاوہ ازیں یہ کبھی بھی ثابت نہیں کیا جاسکتا کہ امارت اسلامی افغانستان کے مجاہدین نے کبھی شہریوں کو براہ راست نشانہ بنایا ہو یا گھروں کو تباہ کیا ہو ۔ ترجمان امارت اسلامی نے کہاکہ بعض علاقوں میں شہریوں کے جانی نقصانات سے متعلق زیر گردش جعلی رپورٹس کا مقصد مجاہدین کو بدنام کرنے کیلئے دشمن کا بے بنیاد پروپیگنڈہ ہے ۔ مثال کے طورپر قندھار کے سپین بولدک اور غزنی کے ملستان میں اس طرح کے واقعات میں کوئی حقیقت نہیں اور اس طرح کی افواہوں کا مقصد عام خیالات کو تباہ کرنا ہے۔ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے یو این اے ایم اے سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ شہری ہلاکتوں کے معاملے پر پروپیگنڈہ سے گریز کرے اور انسانی ہمدردی کی بنیادپر اصل وجہ جاننے کی کوشش کرے اور دشمن انٹیلی جنس اور پروپیگنڈہ مواد کو اپنی رپورٹ کی بنیاد نہ بنائے۔