امریکاافغانستان میں 90کی دہائی والی غلطی دہرا رہاہے ، مشیرقومی سلامتی
شیئر کریں
وزیرِ اعظم عمران خان کے مشیر برائے قومی سلامتی معید یوسف نے کا ہے کہ امریکا افغانستان کو اس حال میں چھوڑ کر جا رہا ہے کہ چاہے افغان آپس میں لڑتے رہیں یا خطے میں بدامنی پھیلتی ہے تو پھیلے۔ یہی وہ غلطی تھی جو ان کے بقول نوے کی دہائی میں دنیا نے کی تھی اور کہا تھا کہ دوبارہ نہیں دہرائیں گے۔غیر ملکی خبر رساں ادارے کو خصوصی انٹرویو کے دوران معید یوسف نے کہا کہ افغانستان میں دیرپا امن اور خطے میں استحکام کے لیے پاکستان نے طالبان کو امریکا کے ساتھ مذاکرات پر قائل کیا جس کی بدولت دوحہ امن معاہدہ طے ہوا۔ تاہم دوسرے مرحلے میں بین الافغان سمجھوتے کے لیے کابل انتظامیہ پر کسی قسم کا دبا ؤدکھائی نہیں دیا۔معید یوسف نے کہا کہ پاکستان آج بھی امریکا کے ساتھ بہتر تعلقات اور ساتھ مل کر کام کرنے کا خواہش مند ہے۔ لیکن وسیع تر تعلقات کی خواہش کے ساتھ یہ واضح کر دیا ہے کہ امریکا کے ساتھ مشترکہ مفادات پر کام کریں گے۔انہوں نے کہا کہ بھارت نے پاکستان سے کہا ہے کہ کشمیر پر معاملات کو حل کرنا چاہتے ہیں تو ہم نے خوش آمدید کہا اور باضابط مذاکرات کے لیے مطالبات کی فہرست دے دی جس کے بعد جواب نہیں آیا۔بھارت سے مذاکرات کے معاملے پر پاکستان کی سیاسی و فوجی قیادت کے بیانات میں تضاد کے سوال پر معید یوسف نے کہاکہ ملک کی سیاسی و عسکری قیادت ایک صفحے پر ہے۔ ان کے بقول جب فوج یہ کہتی ہے کہ آرٹیکل 370 سے ہمارا تعلق نہیں اور وزیر اعظم کہتے ہیں آرٹیکل 370 کی بحالی تک بھارت سے مذاکرات نہیں ہوسکتے تو یہ دونوں کا ایک ہی مطلب ہے۔عالمی اداروں کا پاکستان کے ساتھ یہ رویہ کیوں ہے؟ اس سوال پر معید یوسف نے بھارت پر الزام عائد کیا کہ وہ پاکستان کے خلاف لابنگ کرتا ہے۔