وفاقی بجٹ منظورشہبازشریف سمیت ن لیگ کے70ارکان غیرحاضر
شیئر کریں
وفاقی بجٹ کے روبعمل کیلئے مالیاتی بل 2021-22ء کثرت رائے سے منظور کرلیا گیا، اسپیکر اسد قیصر نے بل پر پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری سمیت دیگر ارکان کے ووٹنگ کے مطالبے کو نظرانداز کردیا، بل کی منظوری کے موقع پر وزیراعظم عمران خان ایوان میں موجود نہیں تھے،پانچ ترامیم منظور کی گئی ہیں، دو ترامیم ارکان پارلیمنٹ کی مراعات، الائونسز اور ترقیاتی بجٹ سے متعلق ہیں۔ اجلاس اسپیکر قومی اسمبلی کی صدارت میں ہوا۔ مالیاتی بل 2021-22ء کی خواندگی مکمل کی گئی، اپوزیشن کی 28ترامیم کثرت رائے سے مسترد کردی گئیں، پاکستان پیپلزپارٹی کے قائدین آصف علی زرداری، بلاول بھٹو زرداری، سابق اپوزیشن لیڈر سید خورشید شاہ، خواجہ آصف سمیت اہم رہنما موجود تھے۔ جبکہ اپوزیشن لیڈر شہباز شریف سمیتمسلم لیگ ن کے 70 اراکین قومی اسمبلی غائب رہے۔ 84 میں سے صرف چودہ اراکین ایوان میں موجود تھے۔شریک نہ ہوسکے۔ فنانس بل پیش کرنے کی تحریک پر رائے شماری کا مرحلہ آیا تو وزیراعظم عمران خان بھی2بج کر 39 منٹ پر ایوان میں پہنچ گئے، بل پیش کرنے کی اجازت سے متعلق تحریک پر اپوزیشن جماعتوں نے ووٹنگ کا مطالبہ کردیا تھا۔ دونوں اطراف سے ارکان ایوان میں پہنچنا شروع ہوگئے، رائے شماری کروائی گئی۔ تحریک کے حق میں 172 جبکہ مخالفت میں 138ووٹ آئے۔ دو بج کر44 منٹ پر بل پیش کرنے کی تحریک جبکہ خواندگی مکمل ہونے پر پانچ بج کر 6منٹ پر مالیاتی بل 2021-22 بل منظور کیا گیا۔ وزیر خزانہ شوکت ترین کی مخالفت کے باوجود حکومتی رکن قاسم نون کی ارکان پارلیمنٹ کی مراعات، الائونسز سے متعلق ترمیم کو کثرت رائے سے منظور کرلیا گیا۔ اپوزیشن نے اس کی حمایت کردی تھی جبکہ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی اور دیگر وزراء قاسم نون کے پاس گئے انہیں آمادہ کرنے کی کوشش کی انہوں نے ترمیم پر اصرار کیا۔ وزیراعظم کو رپورٹ پیش کی گئی جس پر حکومت نے قاسم نون کی ترمیم کی حمایت کردی اور بھاری اکثریت سے یہ ترمیم منظور کرلی گئی ۔ اسلم بھوتانی کی ترقیاتی منصوبوں کے فنڈز لیپس نہ ہونے کے بارے میں ترمیم کو بھی منظور کرلیا گیا۔ ترمیم کے تحت ارکان پارلیمنٹ کے ترقیاتی منصوبوں کے فنڈز لیپس نہیں ہوں سکیں گے۔ تین ترامیم شوکت ترین نے پیش کیں۔ اس دوران وزیراعظم ایوان سے باہر چلے گئے تھے۔ پہلی دوسری، تیسری خواندگی مکمل ہونے پر وزیر خزانہ شوکت ترین نے فنانس بل منظوری کیلئے پیش کیا۔ اکثریت نے حمایت کردی تھی جس پر اسپیکر نے منظوری کی رولنگ جاری کردی تاہم بلاول بھٹو زرداری اور دیگر ارکان نے رائے شماری کو چیلنج کرتے ہوئے ووٹنگ کا مطالبہ کردیا۔ اسپیکر نے ووٹنگ کا مطالبہ نظر انداز کردیا اور اجلاس بدھ تک ملتوی کردیا۔