اپوزیشن والے خود کو فارغ تصور کریں، جو ٹیکس نہیں دے گا وہ گرفتار ہوگا، وزیرخزانہ
شیئر کریں
وزیر خزانہ شوکت ترین نے ایک بار پھر واضح کیا ہے کہ ڈیڑھ کروڑ ٹیکس نادہندگان کی فہرست تیار ہے، جو ٹیکس نہیں دے گا جیل جائیگا،ایف بی آر کو گرفتاری کا اختیار دینے کا تاثر درست نہیں ،گرفتاری کا اختیار تھرڈ پارٹی سسٹم کی بنیاد پر ہوگا جس کی کمیٹی ہوگی سربراہی میں خود کروں گا،ہم صرف باتیں نہیں عمل بھی کرتے ہیں ،جو اعدادو شمار رکھے ہیں کر کے دکھائیں گے ،جب 40 لاکھ لوگوں کو گھر ملیں گے، زراعت اور کاروبار کے لئے سود سے پاک قرضے فراہم ہوں گے تو اس سے ملک میں خوشحالی آئیگی اور اپوزیشن فارغ ہو جائے گی۔ منگل کو مالی بل 22۔ 2021پر پہلی خواندگی کے موقع پر بحث کو سمیٹتے ہوئے وزیر خزانہ شوکت ترین نے کہا کہ انہیں توقع تھی کہ مالیاتی بل میں ترامیم پربحث ہوگی تاہم اس کی بجائے ہمیں تقریریں دیکھنے کو ملیں۔ انہوںنے کہاکہ74سالہ تاریخ میں پہلی بار پاکستان میں غریب عوام کی فلاح و بہبود اور ترقی و خوشحالی کے لئے روڈ میپ دیا گیا ہے اس کی ماضی میں مثال نہیں ملتی۔انہوںنے کہاکہ جب 40 لاکھ لوگوں کو گھر ملیں گے، زراعت اور کاروبار کے لئے سود سے پاک قرضے فراہم ہوں گے تو اس سے ملک میں خوشحالی آئیگی اور اپوزیشن فارغ ہو جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ روٹی، کپڑا اور مکان کے نعرے ماضی میں بھی لگائے گئے تھے، موجودہ حکومت نے اس پر عملدرآمد کیا،بجٹ میں جو اہداف دیئے گئے ہیں ہم انہیں پورا کرکے دکھائیں گے۔ مہنگائی کا ذکر کرتے ہوئے وزیر خزانہ نے کہا کہ اس وقت بنیادی افراط زر 7 فیصد کی سطح پر ہے جو ان کے دور حکومت میں بھی تھا۔ غذائی افراط زر میں اضافہ ہوا ہے، اس کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ ماضی میں زراعت پر پیسے خرچ نہیں کئے گئے،زراعت میں سرمایہ کاری نہ ہونے کی وجہ سے ہم چینی، گندم، دالوں اور دیگر غذائی اشیا کی درآمد پر زرمبادلہ صرف کر رہے ہیں،اس وقت بین الاقوامی مارکیٹ میں غذائی اشیا کی قیمتیں دس سال کی بلند ترین سطح پر ہیں، اس صورتحال سے نمٹنے کے لئے ہم نے اپنی زراعت اور زرعی پیداوار کو ترقی دینا ہے۔ انہوںنے کہاکہ مالی سال 18۔ 2017 میں زراعت پر 1.6 ارب روپے خرچ کئے گئے ،نئے مالی سال کے وفاقی بجٹ میں حکومت نے زراعت کی ترقی کے لئے 63 ارب روپے رکھے ہیں، کھادوں اور کیڑے مار ادویات کے لئے بالترتیب 100 ارب روپے اضافی ہیں۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ عام آدمی کے معیار زندگی کو بلند کرنے کے لئے ہم ٹرکل ڈائون پر انحصار نہیں کریں گے،چالیس لاکھ گھرانوں کی آمدنی میں اضافہ کیا جائے گا جس کے نتیجے میں غربت کم ہوگی اور چار سے پانچ برسوں میں خوشحالی ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ اپوزیشن اراکین کی جانب سے آئی ایم ایف کا ذکر کیا گیا ہے، جب 20 ارب ڈالر کا خسارہ ورثے میں ملے تو آئی ایم ایف کے پاس جانا پڑتا ہے،آئی ایم ایف نے سخت شرائط پر معاہدہ کیا۔ اس کے بعد کورونا وائرس کی عالمگیر وبا آئی جس میں دنیا بھر کی معیشتوں میں منفی گروتھ ہوئی۔ تنقید میرٹ پر ہونی چاہیے، تنقید میں آنے والی تجاویز کو ہم میرٹ پر چیک کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ ایف بی آر کو گرفتاری کا اختیار دینے کا تاثر درست نہیں ہے صرف سیکشن 203 میں اصلاحات کی گئی ہیں۔ گرفتاری کا اختیار ایف بی آر کے پاس نہیں بلکہ تھرڈ پارٹی سسٹم کی بنیاد پر ہوگا جس کی ایک کمیٹی ہوگی جس کی سربراہی میں خود کروں گا۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ جان بوجھ کر ٹیکس چھپانے اور ادا نہ کرنے والوں کو ہم نہیں چھوڑ سکتے، پاکستان میں جی ڈی پی کی شرح سے ٹیکسوں کی کمی بہت کم ہے اس کو ہم نے بڑھانا ہے۔