کابینہ اجلاس‘ 10 لاکھ ٹن گندم درآمد کرنے کی منظوری
شیئر کریں
وفاقی کابینہ نے ملکی ضرورت کو مد نظر رکھتے ہوئے 10لاکھ ٹن گندم درآمد کرنے اور اسلم خان کی بحیثیت قومی ایئر لائن (پی آئی اے)چیئرمین تقرری کی منظوری دے دی ، اسلامک بینکنگ کو فروغ دینے کے حوالے سے ڈومیسٹک اور انٹرنیشنل اجارہ سکوک کے بروقت اجرا کی غرض سے اثاثے بروئے کار لانے کی تجویز بھی منظور کی۔منگل کو وزیر اعظم عمران خان کی سربراہی میں وفاقی کابینہ کا اجلاس ہوا۔ جس میں 17 نکاتی ایجنڈے پر غور کیا گیا، ایجنڈے میں وفاقی کابینہ سرکاری املاک کے عوض ڈومیسٹک اور انٹرنیشنل سکوک بانڈز جاری کرنے کی منظوری، وفاقی کابینہ چیئرمین پی آئی اے کی تعیناتی، ونڈ پاور منصوبے کے لیے منگوائی گئی کرینوں کی پوسٹ شپمنٹ انسپیکشن کا معاملہ، اسلام آباد کے زون 4 میں کثیرالمنزلہ عمارتوں کی تعمیر کی منظوری، فیڈرل گورنمنٹ امپلائز ہاوسنگ اتھارٹی کی جانب سے کارلٹن ہوٹل کراچی کی زمین کا استعمال، تجاوزات کے خلاف پبلک پراپرٹی بل 2021 ، سپریم کورٹ سٹاف ہاوسنگ کالونی کی تعمیر کی منظوری اورلکسمبرگ کے ساتھ دہری شہریت کا معاملہ شامل تھا۔کابینہ اجلاس کے بعد وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے پریس بریفنگ میں بتایا کہ کابینہ نے ممنوعہ اسلحہ کیلائسنس کے اجرا کامعاملہ موخر کردیا ہے، ملک ضرورت کے پیش نظر 10 لاکھ ٹن گندم درآمد کرنے کی منظوری دے دی گئی ہے، فواد چوہدری نے بتایا کہ اس سے قبل 30 لاکھ میٹرک ٹن گندم درآمد کی اجازت دی گئی تھی۔ انہوں نے کہا کہ اس مرتبہ ملک میں گندم کی ریکارڈ پیداوار ہوئی ہے اس کے باوجود درآمد کرنے کی منظوری اس وجہ سے دی گئی ہے کیوں کہ ہماری آبادی تیزی سے بڑھنے کی وجہ سے ہماری ضرورت بڑھ گئی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ کابینہ میں اس بات پر بھی غور کیا گیا کہ ہمارے ملک کی آبادی بڑھنے کی رفتار اتنی تیز ہے کہ فصلوں کی ریکارڈ پیداوار ہونے کے باوجود ہماری ضرورت بڑھ رہی ہے۔کابینہ نے پبلک پراپرٹی انکروچمنٹ بل 2021کی منظوری دے دی۔ سرکاری اراضی پر قبضے کیخلاف موثر قانون سازی کے لیے بل لارہے ہیں، کابینہ نے سپریم کورٹ اسٹاف ہائوسنگ کالونی کے لیے کمیٹی تشکیل دے دی ،اس کے علاوہ عاصم رئوف کی بطور چیئرمین ڈریپ مدت ملازمت میں 3 ماہ کی توسیع کی گئی ہے۔ اسلم خان کو پی آئی اے کا چیئرمین مقرر کیا گیا ہے۔فواد چودھری نے کہا ہے کہ سابق وزیراعظم میاں محمد نواز شریف اور سابق صدر آصف علی زرداری پر اوور سیز پاکستانیوں کو اعتماد نہیں، اس لیے دونوں جماعتیں بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو انتخابات سے باہر رکھنا چاہتی ہیں۔ عمران خان کے اقتدار میں آتے ہی ترسیلات زر میں اضافہ ہوا، اپوزیشن کو اوورسیز پاکستانیوں کوووٹ کاحق دینے سے خوف کیوں ہے؟شاید انہیں یہ لگتا ہے کہ یہ سب عمران خان کے ووٹر ہیں۔ ہماری معیشت کی بہتری میں سمندر پارپاکستانیوں کا اہم کردار ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ہم ہر صورت سمندر پار پاکستانیوں کو ووٹنگ کے عمل میں شامل کرنا چاہتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ انتخابی اصلاحات کا معاملہ بھی اس لیے رکا ہوا ہے کیوں یہ جماعتیں بیرونِ ملک مقیم 80 لاکھ سمندر پار پاکستانیوں کو ووٹ کا حق نہیں دینا چاہتیں۔فواد چوہدری نے کہا کہ آج ہماری معیشت کی 4 فیصد کی
شرح سے ترقی کرنے کی بڑی وجہ سمندر پار پاکستانیوں کی جانب سے بھیجی جانے والی ترسیلات زر ہیں جنہوں نے پاکستانی معیشت جو بالکل بدل کر رکھ دیا۔ان کا کہنا تھا کہ بیرونِ ملک مقیم پاکستانیوں نے ایک ہزار ارب روپے سے زیادہ کی ترسیلات زر بھجوائیں جن میں 90 فیصد سے زیادہ وہ 500 ڈالر سے کم رقم کی تھیں، اگر وہ ابھی بھیج سکتے ہیں تو پہلے کیوں نہیں بھیجے وہ اس لیے کہ آصف زرداری، نواز شریف پر انہیں اعتماد نہیں تھا۔ وہ تمام پاکستانی جن کے پاس شناختی کارڈ ہیں انہیں ووٹ رجسٹرکرانے کی ضرورت نہیں۔ تحریک انصاف نے ہمیشہ سمندرپارپاکستانیوں کوووٹ کاحق دینے کی حمایت کی۔ لکسمبرگ کی شہریت رکھنے والوں کو پاکستان کی شہریت دینے کی اجازت دی گئی ہے۔