سندھ ایکشن کمیٹی کاحیدرآبادمیں جلسے ،کراچی کے گلی کوچوں میں احتجاج کااعلان
شیئر کریں
سندھ ایکشن کمیٹی کے رہنمائوں سید جلال محمود شاہ، ڈاکٹر قادر مگسی نے کہا ہے کہ بحریہ ٹائون میں لگنے والی آگ قوم پرست کارکنوں نے نہیں لگائی لیکن لوگوں کی املاک کو نقصان پہنچنے پر معافی مانگتے ہیں، بحریہ ٹائون کے قبضے کے خلاف کراچی سمیت سندھ بھر میں45 دن کی احتجاجی رابطہ مہم چلائی جائے گی، حیدرآباد میں جلسہ کیا جائے گا۔ کراچی پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے سندھ ایکشن کمیٹی کے کنوینر جلال محمود شاہ، سندھ ترقی پسند پارٹی کے سربراہ ڈاکٹر قادر مگسی، جسقم کے رہنما ریاض چانڈیو، عوامی تحریک کے رہنما ایڈووکیٹ سجاد چانڈیو نے کہا کہ سندھ کی عوام نے لاکھوں کی تعداد میں بحریہ ٹائون کی جانب سے زمین پر قبضے خلاف احتجاج کیا اور ایم نائن موٹروی بند کیاہمارا احتجاج پرامن تھا، سپریم کورٹ آف پاکستان نے بحریہ ٹائون کو 16 ہزار ایکڑ پر ہائوسنگ اسکیم کی اجازت دی لیکن حکومت سندھ نے زمین کی حدبندی نہیں کی جس کی وجھ سے بحریہ ٹائون کی ہائوسنگ اسکیم اب 50 ہزار ایکڑ تک پہنچ گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بحریہ ٹائون میں آگ قوم پرست کارکنوں نے نہیں بلکہ شرپسندوں نے لگائی ، سیکیورٹی اہلکاروں اور پولیس کی بھاری نفری نے آگ لگانے والوں کو کیوں نہیں روکا؟، ڈیوٹی پر تعینات ایس ایس پیز کو کیوں معطل نہیں کیا گیا؟جسقم چیئرمین صنعان خان قریشی سمیت سندھ بھر میں ہزاروں کارکنان کو گرفتار کیا گیا ہے، حکومت سندھ عوام سے معافی مانگے، پیپلز پارٹی اور ایم کیو ایم کراچی میں فساد پیدا کروانا چاہتی ہیں، پیپلز پارٹی اب کہہ رہی ہے کہ بحریہ ٹائون میں آگ ایم کیو ایم نے لگائی، اگر ایسا ہے تو قوم پرست کارکنوں کو رہا کیا جائے۔ ڈاکٹر قادر مگسی نے کہا کہ بحریہ ٹائون کے زمین پر قبضے اور حکومت سندھ کے خلاف 20 جون سے ٹھٹھہ سے احتجاجی رابط مہم شروع کریں گے،احتجاجی رابط مہم45 دن جاری رہے گی اور سندھ بھر کے ہر شہر میں جائیں گے،حیدرآباد میں بڑا جلسہ کیا جائے گا جس کے بعد کراچی کی گلی کوچوں میں احتجاج کیا جائے گا، سندھ میں پیپلز پارٹی نے 35سال حکومت کی ہے لیکن ملیر اور لیاری کے لوگوں کو پانی میسر نہیں، تھر میں مائیں بچوں کو خوراک نہیں دے سکتی، اسپتالوں کی حالت زار کے باعث عورتیں کراچی پہنچنے سے پہلے فوت ہوجاتی ہیں۔ ایڈووکیٹ سجاد چانڈیو نے کہا کہ بحریہ ٹائون کیس سالوں تک سپریم کورٹ میں چلتا رہا، عدالت نے حکم دیا کہ 3 ماہ میں ملوث لوگوں کے خلاف ریفرنس دائر کریں لیکن ریفرنس داخل نہیں ہوا۔