قوم پرست تنظیموں کابحریہ ٹائون پردھاوا،جلائوگھیرائو
شیئر کریں
(رپورٹ: علی کیریو)سندھ کی قوم پرست تنظیموں کا بحریہ ٹائون انتظامیہ کی جانب سے زمین پر قبضے کے خلاف شدید احتجاج تشدد میں تبدیل، مشتعل افراد نے صدر دروازے، گاڑیوں اور عمارات کو آگ لگادی، پولیس کی شیلنگ اور ہوائی فائرنگ کے باعث علاقہ میدان جنگ بن گیا، رینجرز کو طلب کرلیا گیا، سینکڑوں نوجوانوں کو گرفتار کرلیا گیا۔ رپورٹ کے مطابق سندھ ایکشن کمیٹی اور سندھ انڈیجینئس رائٹس الائونس کی کال پر بحریہ ٹائون انتظامیہ کی جانب سے گڈاپ میں زمین پرقبضے اور دیہات مسمار کرنے کے خلاف احتجاجی دھرنے کے اعلان پر قافلے صبح سویرے پہنچنا شروع ہوگئے ، چھوٹے بڑے قافلوں کے پہنچنے کے بعد دوپہر 2 بجے ہزاروں افراد بحریہ ٹائون کے صدر دروازے کے سامنے جمع ہوگئے، سندھ ایکشن کمیٹی کی جانب سے قائم کیئے گئے اسٹیج پر سندھ ترقی پسند پارٹی کے سربراہ ڈاکٹر قادر مگسی، سندھ یونائیٹڈ پارٹی کے صدر جلال محمود شاہ، رہنما ایس یوپی سید زین شاہ، جئے سندھ قومی محاذ کے رہنما ریاض چانڈیو، صنعان خان قریشی، نواز خان زئنور، آصف بالادی، ڈاکٹر نیاز کالانی، امیر آزاد پہنور، عوامی تحریک کے صدر ایڈووکیٹ سجاد چانڈیو، سندھ ہاری کمیٹی کے رہنماکامریڈ ثمر جتوئی ، الٰہی بخش بکک اور دیگر رہنما اسٹیج پر موجود تھے، اسٹیج سے اعلان کئے گئے کہ کارکن جلائو گھیرائو نہ کریں اور پرامن رہیں، تشدد سے اجتناب کیا جائے، لیکن احتجاج میں شامل لوگ مشتعل ہوتے گئے، مشتعل لوگوں نے پہلے ایم نائن موٹروے پر ٹول پلازہ کے کیبن توڑ کر آگ لگادی، بعد میں مشتعل لوگوں نے بحریہ ٹائون کے لوہے کے گرل اکھاڑ پھنکے،ے ٹی ایم مشینوں کو توڑ کر رقم بھی نکال لی گئی اور بحریہ ٹائون کے اندر داخل ہوگئے، پولیس اہلکاروں اور بحریہ ٹائوں انتظامیہ کے سادہ کپڑوں میں ملبوث لوگوں نے مشتعل ا فراد کو روکنے کی کوشش کی، لیکن ہزاروں افراد کے جتھے نے سیکورٹی کو پیچھے دکھیل دیا ، مشتعل لوگوں نے بحریہ ٹائون کے صدر دروازے، روڈ پر پارک کی گئی گاڑیوں، گاڑیوں کے ایک شوروم، جنرل اسٹور اور دیگر عمارات کو آگ لگادی، دیکھتے ہی دیکھتے آگ نے بحریہ کے صدر دروازے کو لپیٹ میں لے لیاجس کے باعث آگ کے شعلے اور دھواں دور دور تک دکھائی دیتا رہا، جس پر پولیس نے شدید ردعمل ظاہر کیا اور بکتر بند گاڑیوں کے مدد سے مشتعل افراد پر آنسو گیس کے شیل برسائے، گیس شیلنگ کی برسات سے کئی مشتعل افراد ، پولیس اہلکار اور صحافی متاثر ہوئے، پولیس اہلکاروں نے مشتعل افراد پر ہوائی فائرنگ بھی کی جس پر مشتعل افراد پتھرائو کرتے رہے،پولیس کی شیلنگ، ہوائی فائرنگ ، آگ کے شعلوں اور پھترائو نے علاقے کو میدا ن جنگ بنا دیا۔ سندھ ایکشن کمیٹی کے رہنمائوں نے پرتشدد احتجاج کو دیکھتے ہوئے احتجاجی دھرنا شام 6 بجے کے بجائے 4 بجے ہی ختم کردیا، بعد میں پولیس کی مدد کیلئے رینجرز کو طلب کیا گیا، احتجاجی دھرنے کے ختم ہونے کے بعد مظاہرین واپس جانے لگے تو مشتعل افراد کی تعداد کم ہوگئی اور پولیس نے پھر سے شیلنگ کی اور سینکڑوں نوجوانوں پر تشدد کرتے ہوئے گرفتار کرلیا۔