پی ڈی ایم کا ملک بھر میں احتجاجی جلسوں کا اعلان
شیئر کریں
پاکستان ڈیمو کریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) نے پاکستان پیپلز پارٹی اور اے این پی کو پارلیمنٹ میں ساتھ ملانے کا فیصلہ کر لیا ہے جبکہ ایک مرتبہ پھر ملک بھر میں جلسوں اور احتجاجی مظاہروں کا اعلان کیا ہے ۔
پاکستان ڈیموکریٹ موومنٹ (پی ڈی ایم) کا سربراہی اجلاس ن لیگ کے اسلام آباد سیکرٹریٹ میں ہوا، جس کی میزبانی مسلم لیگ ن اور صدارت سربراہ پی ڈی ایم فضل الرحمان نے کی۔ اجلاس میں شہباز شریف، مریم نواز، شاہد خاقان عباسی، احسن اقبال، آفتاب شیر پاؤ، محمود خان اچکزئی، میر کبیر شاہی، طاہر بزنجو بھی شریک ہوئے ۔ اجلاس میں ملکی سیاسی صورتحال اور پی ڈی ایم کی حکمت عملی پر مشاورت ہوئی، اور پیپلزپارٹی اور اے این پی کی واپسی سے متعلق معاملات بھی زیر غور لائے گئے ۔اجلاس کے دوران فیصلہ کیا گیا کہ پیپلز پارٹی اور اے این پی کو پارلیمنٹ میں ساتھ ملایا جائے گا، بجٹ اجلاس میں اپوزیشن جماعتوں نے مل کر مخالفت کا فیصلہ کیا ہے اور جعلی حکومتی اعداد و شمار بے نقاب کرنے کا فیصلہ کیا ہے ۔اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ خطے کی صورتحال تشویشناک ہوتی جارہی ہے ، افغانستان کی صورتحال پر پارلیمنٹ کا اجلاس طلب کیاجائے ۔ دفاعی صورتحال پر ان کیمرہ اجلاس میں ایوان کو آگاہ کیا جائے ، افواہیں ہیں پاکستان امریکی طیاروں کو ایئر بیس مہیا کرے گا، پاکستان کیا ممکنہ مشکلات سے دو چار ہو سکتا ہے ؟ان کاکہنا تھا کہ موجودہ حکومت کسی بھی قسم کے چیلنج کا سامنا نہیں کرسکتی، موجودہ حکومت عوام کی منتخب کردہ حکومت نہیں ہے ۔ حکومت کی کرپشن اور غیر آئینی اقدامات کیخلاف قانونی چارہ جوئی کی جائے گی، قانونی ماہرین کی ٹیم تشکیل دی جارہی ہے ، سینیٹر اعظم نذیر تارڑ اس میں شامل ہوں گے ۔فضل الرحمان نے کہا کہ بڑے احتجاجی جلسوں اور عوام سے رابطوں کا پلان بنا لیا ہے ، 4 جولائی کو سوات میں احتجاجی مظاہرہ کیا جائے گا، 29 جولائی کو کراچی میں جلسہ کیا جائے گا، 14 اگست کو یوم آزادی منائیں گے ، اسلام آباد میں عظیم الشان مظاہرہ ہو گا۔پاکستان کی عوام کے ساتھ یکجہتی کا اظہار ہو گا۔پی ڈی ایم سربراہ نے کہا کہ اجلاس کے دوران پیپلزپارٹی اور اے این پی کے حوالے سے کوئی غور نہیں ہوا۔ پیپلزپارٹی ہمارے ساتھ نہیں ہے ، پی پی اگر پی ڈی ایم کی طرف رجوع کرنا چاہتی ہے تو ہمیں انتظار ہوگا، جو بھی فیصلے ہوں گے مشاورت سے ہوں گے ۔ان کا کہنا تھا کہ ووٹنگ مشین کی تجویز کو مسترد کرتے ہیں، یہ ایک پری پول ریگنگ ہے ۔ متعلقہ ادارے ایوان کوحقائق سے آگاہ کریں۔اس موقع پر مریم نواز نے کہا کہ جس موقف کا مولانا نے اظہار کیا وہی موقف نوازشریف کا بھی ہے ۔