سندھ اسمبلی ، پانی کی قلت پر سہیل سیال کا بیان،ایوان میں ہنگامہ آرائی
شیئر کریں
سندھ اسمبلی میں منگل کو صوبے میں پانی کی قلت سے متعلق وزیر آبپاشی سہیل انور سیال کے ایک وضاحتی بیان کے بعد حکومتی اور اپوزیشن ارکان ایک دوسرے سے الجھ پڑے ، ہنگامہ آرائی کے دوران معاملہ ہاتھا پائی تک پہنچنے والا تھا کہ اسپیکر نے اجلاس جمعہ کی دوپہر تک ملتوی کردیا۔ شور شرابے کے دوران ایوان مچھلی بازار کا منظر پیش کرنے لگا۔سندھ اسمبلی کی کارروائی کے دوران منگل کو وزیر آبپاشی سہیل انور سیال کا ارسا نے ارساکے حوالے سے ایک وضاحتی بیان دیتے ہوئے کہا کہ ارسا کی زیادتیوں سے متعلق کل سندھ اسمبلی نے ایک قرارداد منظور کی ہے ،گزشتہ شب ٹی پی لنک کینال کھولا گیا۔انہوں نے کہا کہ آج ارسا اجلاس میں چیئرمین ارسا نے سندھ کے ممبر کی تضحیک کی اورارسا میں سندھ کے ممبر پر منہ پر کتابیں پھینکی گئی۔وزیر آبپاشی نے کہا کہ وہ اس عمل کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہیں۔اس موقع پر وزیر ایکسائیز و پارلیمانی امور مکیش چاولہ نے کہا کہ سندھ کے ممبر کیساتھ زیادتی برداشت نہیں کی جاسکتی ہمارے صوبے کا پانی زور زبردستی سے روکا گیا۔انہوں نے برہمی کے ساتھ کہا کہ ارسا چیئرمین کون ہوتا ہے کہ ہمارے ممبر پر کتاب پھینکے ،ہمارا مطالبہ ہے کہ چیئرمین ارساکو ہٹایا جائے ۔پیپلز پارٹی کے رکن ریاض شاہ شیرازی نے کہا کہ ہمارے ہاں پانی کی شدید قلت ہے اور میتوں کے غسل کے لئے بھی پانی دستیاب نہیں۔انہوں نے کہا کہ ارسا والے جھوٹ بولتے ہیں کہ پانی سمندرمیں ضائع ہوتاہے ۔انہوں نے مطالبہ کیا کہ ارساچیئرمین کوہٹایاجائے ۔ ، صوبائی وزیر شبیربجارانی نے کہا کہ چشمہ جہلم لنک کینال اورتونسہ پنجندلنک کینال سیلابی صورتحال میں کھلنے ہیں اورپانی کے معاہدے کے تحت یہ نارمل حالات میں نہیں کھولے جاسکتے لیکن اس وقت قوانین کی خلاف ورزی ہورہی ہے ۔وفاق تحقیقات کرے ۔ہمارے رکن کے ساتھ زیادتی کی گئی اس لئے ان سے معافی مانگی جائے ۔شرجیل میمن نے مطالبہ کیا کہ ارسا چیئرمین کو سندھ اسمبلی کی کمیٹی میں بلایاجائے ہم اس کو بتائیں گے کہ کس طرح کتابیں ماری جاتی ہیں۔پی ٹی آئی کے پارلیمانی لیڈر بلال عبدالغفار نے کہا کہ ہم ان سے زیادہ سندھ کے وفادار ہیں،کل ایک صوبائی وزیر نے مارنے کی دھمکی دی ہم ان کی دہمکیوں میں آنے والے نہیں ہیں۔بلال عبدالغفار کے ان ریمارکس پر سندھ اسمبلی میں شور شرابہ شروع ہوگیا اورسہیل سیال پی ٹی آئی رکن بلال غفار پر کی جانب لپکے اور پی ٹی آئی اور پیپلز پارٹی کے ارکان ایک دوسرے کے آمنے سامنے آگئے ۔مکیش کمار چالہ نے کہا کہ تم گورنر کی گاڑی میں کتوں کو گھماو اور ہم سے بات کرتے ہو۔ انہوں نے کہا کہ ہماری لیڈر شپ کے لئے کچھ انہوں نے بولا تو ہم بھی بول سکتے ہیں۔اس موقع پر ایوان شور شرابے کے باعث مچھلی بازار کا منظر پیش کرنے لگا اورپیپلز پارٹی کے ارکان اپنی نشستوں سے کھڑے ہوگئے ۔خواتین بھی اپنی نشستوں سے اٹھ کر اپوزیشن بینچوں کی طرف آگئیں۔ایوان میں ہنگامہ آرائی کے بعد اسپیکر نے اجلاس جمعہ کی دوپہر دوبجے تک ملتوی کردیا۔اجلاس ختم ہونے کے باوجود ارکان خاصی دیر تک ایوان میں موجود رہے اور ایک دوسرے سے الجھتے رہے ۔