حافظ محمد سعید کی کشمیر پر سینئر صحافیوں اور کالم نگاروں کے ساتھ نشست
شیئر کریں
مقبوضہکشمیر میں تحریک آزادی نہ صرف جاری بلکہ ہر آنے والے دن کے ساتھ مضبوط ہو رہی ہے۔بھارتی فوج کے درندے کشمیریوں پر مظالم کے پہاڑ توڑ رہے ہیں لیکن کشمیری عوام کے عزم و حوصلے میںکمی واقع نہیں ہوئی۔کشمیر کے سخت ترین برفانی موسم میں بھی وہ ٹھنڈے نہیں ہوئے ۔کاروبار،تعلیم غرض کوئی بھی دنیوی رکاوٹ کشمیریوں کی تحریک اور ان کے جذبے کو ماند نہیں کر سکی۔ان کی زبان پر ایک ہی نعرہ ہے اور بچے سے لے کر ہر بوڑھے تک، خواتین سب کشمیر کی آزاد ی پر یکسو ہیں۔ بھارتی ریاستی دہشت گردی اور بربریت کی وجہ سے معصوم کشمیریوں کی تین نسلیں تباہ ہو چکی ہیں۔ بزرگ حریت رہنما سید علی گیلانی کو کبھی نظر بند کیا جاتا ہے تو کبھی رہا کر کے بھی کڑے پہرے میں رکھا جاتا ہے اور ان کی نقل و حرکت کو محدود کیا جاتا ہے۔ یاسین ملک بیماری کے باوجود نوجوانوں کے ساتھ کھڑے ہیں۔شبیر احمد شاہ،میرواعظ عمر فاروق بھی قیدو بند کی صعوبتیں کاٹ رہے ہیں۔دختران ملت کی سربراہ آسیہ اندرابی بھی خواتین کو تحریک آزادی کے لیے منظم کرتی ہیں ،پاکستان کا پرچم اٹھاتی ہیں تو انہیں بھی گرفتار کر لیا جاتا ہے ان کے شوہر ڈاکٹرقاسم فکتو پہلے سے ہی اسیر ہیں۔نوجوانوں کو منظم کرنے والے مسرت عالم بٹ کو عدالت تو رہا کردیتی ہے لیکن بھارتی پولیس ان کو آزاد نہیں دیکھنا چاہتی۔بنا کسی ثبوت اور بغیر کسی جرم کے انہیں پھر گرفتار کر لیا گیا ہے۔ تمام تر حربوں کے باوجود بھارت کشمیریوں کے جذبہ آزادی کوختم کرنے میں بالکل ناکام رہا اور بھارت کے اس تشدد اور بربریت کے باعث کشمیری جوانوں میں جذبہ آزادی کے لیے ایک نیا جنون پیدا ہوا، جس نے تحریک آزادی کشمیر کو ایک نئی جلا بخشی۔
یوں تو تحریک آزادی میں کشمیری چھ لاکھ شہادتیں پیش کر چکے ہیں اور کر بھی رہے ہیں۔ کشمیر کا ہر گھرانہ شہداءکا گھرانہ ہے لیکن آٹھ جولائی 2016کا دن کشمیریوں کی تحریک کو مزید تیز و مضبوط کرنے کا دن ثابت ہو ا جسدن بھارتی فوج نے برہان مظفر وانی کو شہید کیا،جن کے نماز جنازہ میں لاکھوں کشمیریوں نے شرکت کی اور پاکستان کے پرچم میں دفن کیا گیا۔اس دن سے آج تک کشمیری سڑکوں پر ہیں اور کشمیر بنے گا پاکستان کے نعرے لگا رہے ہیں۔برہان وانی کی شہادت سے لے کر اب تک 117کشمیری شہید ہو چکے ہیں۔ بھارت کی جانب سے پیلٹ گن کے استعمال سے 7500 افراد زخمی ہوئے ہیں۔ 1390 کشمیریوں کی آنکھیں ضائع ہوئی ہیں اور ان کی بینائی چلی گئی ہے ان میں ساڑھے تین سال کا بچہ بھی شامل ہے۔22 کشمیری نوجوانوں کی دونوں آنکھیں مکمل ضائع ہو گیں۔ سولہ ہزار سے زائد کشمیری زخمی ہوئے جبکہ11 ہزار سے زائد کو گرفتار کیا گیا۔پی ایس اے کے کالے قانون کے تحٹ961افراد کوپابند سلاسل کیا گیا۔اکیاون تعلیمی ادارے بھارتی فوج نے جلا کر کشمیری طلباءکو تعلیم سے محروم کیا۔خواتین سے بداخلاقی کے بھی واقعات ہوئے جبکہ 65ہزار سے زائد املاک بھارتی فوج نے تباہ کی ہیں۔ جموں میں ہندو انتہاپسند تنظیمیں شیو سینا،بجرنگ دل،آر ایس ایس مسلح مار چ کر رہی ہیں۔بھارت نے بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے کشمیر میں کیمیکل ہتھیاروں کا استعمال کیا عبدالماجد زرگرکی شہادت بھارت کی جانب سے کیمیکل ہتھیاروں کے استعمال کا واضح ثبوت ہے۔ لیکن افسوس کی عالمی ادارے،تنظیمیں ،ممالک خاموش رہے۔پاکستان سے بھی صرف تقریریں کی جاتی ہیں۔وزیر اعظم اقوام متحدہ کی جنر ل اسمبلی میں ایک بیان دے کر اپنے آپ کو مطمئن کر لیتے ہیں لیکن ان بیانات سے کشمیریوں کی مدد نہیں ہو رہی۔انہیں حوصلہ ضرور مل رہا ہے لیکن ایسا کب تک چلے گا۔وہ پاکستان کا سب ہلالی پرچم اٹھائے تکمیل پاکستا ن کی جنگ لڑر ہے ہیں اور پاکستان میں کشمیریوں کا ساتھ دینے کی بجائے پانامہ کا کھیل چل رہا ہے اور سیاسی جماعتوں کو کشمیر پر بات کرنے کی بجائے ایک دوسرے پر الزام تراشی سے ہی فرصت نہیں۔
ان حالات میں جماعة الدعوة پاکستان نے کشمیریوں کے ساتھ یکجہتی اور وطن عزیز پاکستان میں بھر پور تحریک چلانے کا فیصلہ کیا ہے۔کشمیر کا درد سنانے کے لیے مرد مجاہد پروفیسر حافظ محمد سعید کے ساتھ سینئر کالم نگاروں و اخبار نویسوں کی ایک نشست مقامی ہوٹل میں ہوئی جس میں منو بھائی، اسداللہ غالب،مزمل سہروردی،دلاور چوہدری، جنرل (ر) غلام مصطفیٰ،جنرل (ر) جاوید اقبال،ناصر اقبال خان، ذوالفقار راحت، رﺅف طاہر،میاں حبیب، حبیب اکرم،انیس الرحمان، منظور احمد،شاہد گل،اسرار بخاری، شبیر عثمانی،تاثیر مصطفی،حبیب اللہ سلفی و دیگر نے شر کت کی۔حافظ محمد سعید نے گفتگو میں کہا کہ حکومت پاکستان سی پیک کو آزادی کشمیر کے ساتھ جوڑے اورچین، روس و دیگر ملکوں کے ذریعہ انڈیا پر ریاستی دہشت گردی بند کرنے کیلیے دباﺅ بڑھایا جائے۔ کشمیر جل رہا ہے‘ مظلوم مسلمان مدد کیلیے پکار رہے ہیں۔ وزیر اعظم نوازشریف وزراءکے ہمراہ اقوام متحدہ میں دھرنا دیکر بیٹھ جائیں اور کہاجائے کہ جب تک کشمیریوں پر ظلم بند نہیں ہو تا ہم یہاں سے نہیں جائیں گے۔ حکومت کے پاس کوئی مینڈیٹ نہیں کہ وہ کشمیریوں کا خون ہوتا دیکھے۔مسئلہ کشمیر کے حل تک انڈیا سے تجارت نہیں ہونی چاہیے۔سیاسی و مذہبی جماعتیں اور صحافی برادری قائد اعظم کے اصولی موقف پر کاربند رہیں۔26جنوری سے 5فروری تک عشرہ کشمیر منائیں گے۔ 26جنوری کو اسلام آباد میں بڑی اے پی سی جبکہ ضلعی سطح پر جلسوں، کانفرنسوں اور ریلیوں کا انعقاد کیا جائے گا۔سال 2017ءکشمیر کے نام کرتے ہیں۔حافظ محمد سعید کا کہنا تھا کہ مہاراجہ ہری سنگھ نے کشمیر کا سودا کیا تھا،ان دستاویزات کو پیش کرکے انڈیا نے اٹوٹ انگ کی رٹ لگا کر دنیا کے سامنے پیش کیالیکن حقیقت یہ ہے کہ اقوام متحدہ اور دیگر عالمی اداروں کے سامنے پیش کرنے والی وہ دستاویز ہی جھوٹ پر مبنی ہے۔یہ ساری سازش پٹیل، نہرو، لارڈ ماﺅنٹ بیٹن کی تھی۔اس موقع پر انہوں نے شرکاءمیں ایک دستاویز ”26 اکتوبر 1947کشمیر کا الحاق ہندوستان، ایک فراڈ“ بھی پیش کی ۔ جس میں کہا گیا تھا کہ بھارت کی جانب سے اس دھوکے کا مقصدجنت نظیر کشمیر پر غاصبانہ قبضہ حاصل کرنا تھا۔اس دستاویز میں دستخط بھی جعلی ہیں اور بھارت کی جانب سے اقوام متحدہ کے حق خود ارادیت کے فیصلے کو تسلیم کر لینے کے بعداگر سچ بھی مان لیا جائے تو اس دستاویز کی کوئی حیثیت باقی نہیں رہتی۔
نشست میں سینئر کالم نگار اسد اللہ غالب نے بھارت کی جانب سے پاکستان کا پانی روک کر زراعت و معیشت تباہ کر نے پر بات کی۔ جناب رﺅف طاہر نے جنرل پرویز مشرف کے دور میں کشمیر کے حوالہ سے کئے گئے اقدامات اور ناصر اقبال خان نے کشمیر کمیٹی کا ذکر کیا جس پر حافظ محمد سعید نے کہا کہ ہمیں آﺅٹ آف باکس حل تلاش کرنے کی بجائے اتحاد و یکجہتی کے ساتھ قومی مﺅقف کو دنیا کے سامنے پیش کرنا ہو گا۔کشمیری اس وقت ایک ہیں ۔پاکستان کی سیاسی و مذہبی جماعتوں سمیت تمام مکاتب فکر کو کشمیر پر ایک ہونا چاہئے۔یہ اختلافات کا وقت نہیں بلکہ متحد ہو کر کشمیریوں کی عملی مدد کرنے کی ضرورت ہے۔سینئر صحافی دلاور چوہدری نے بھارت سے تجارت کے حوالہ سے بات کی جس پرحافظ محمد سعید کا کہنا تھا کہ پاکستان کی یہ پالیسی رہی ہے کہ سب سے پہلے کشمیر پر بات ہو گی اب بھی اسی پالیسی کی ضرورت ہے ۔تجارت کے لیے جانے والے ٹرکوں میں تجارتی سامان نہیں بلکہ کشمیریوں کے لیے امدادی سامان جانا چاہئے یہ وزیر اعظم کی ذمہ داری ہے کہ وہ کشمیریوں کی مدد کا عملی کام سرانجام دیں۔الگ الگ مﺅقف ختم کرکے صحافی برادری بھی کشمیر پر ایک موقف پر کھڑی ہو،قائد اعظم والے مﺅقف کو اپنا نا چاہئے۔قائداعظم کی جماعت بن کر صحافی کھڑے ہو جائیں تو سب ٹھیک ہو سکتا ہے۔کشمیر کے مسئلے کو حکومت اہمیت دے ،سی پیک میں روس سمیت جو آنا چاہے وہ آئے لیکن کشمیر کے مسئلہ پر پاکستان کے ساتھ ہو۔نشست کے اختتام پرشرکا نے حافظ محمد سعید کی کشمیر پر ہونے والی گفتگو کو سراہااور اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ کشمیر کے حوالہ سے ایسی نشستیں وقتا فوقتا ہوتی رہنی چاہئے تا کہ کشمیر صحافیوں ،میڈیا کے ذہنوں میں بھی رہے اور اخبارات چینلز میںوہ اس ایشو پر بات کرتے رہیں اور اداریوں،کالمز میں کشمیریوں کی آواز کو بلند کرتے رہیں۔
٭٭