میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
پانی فروش مافیانے ایم ڈی واٹربورڈکے خلاف میدان سنبھال لیا

پانی فروش مافیانے ایم ڈی واٹربورڈکے خلاف میدان سنبھال لیا

ویب ڈیسک
جمعرات, ۲۰ مئی ۲۰۲۱

شیئر کریں

(رپورٹ: جوہر مجید شاہ) ادارہ فراہمی و نکاسی آب کی کرپٹ و سسٹم مافیا پانی کی غیرقانونی فروخت کے دھندے سے منہ موڑنے پر تیار نہیں، ایم ڈی اسد اللہ کی مخلصانہ کاوشوں کے خلاف مافیا نے میدان سنبھال لیا۔ دوسری جانب محکمہ اینٹی تھیفٹ سیل کی شہر بھر میں جاری ادارتی و ٹینکر مافیا سمیت پانی چوروں کے خلاف کارروائیاں بھی مافیا پر بجلی بن کر گر رہی ہے۔ ادھر شہر بھر کے مختلف ہائیڈرنٹس میں موجود مافیا ایجنٹس میں جاری کارروائیوں پر سخت کھلبلی مچ گئی۔ دوسری جانب انتہائی بااعتماد و باوثوق اندرونی ادارتی علاقائی ذرائع سے ملنے والی اطلاعات کے مطابق نارتھ کراچی کے شہری سسٹم مافیا کے زیر عتاب مکینوں کے پانی کے حق پر ڈاکہ شہری پانی کی بوند بوند کو ترس گئے۔ مذکورہ علاقوں میں واٹر بورڈ کا بدعنوان عملہ ادارتی منصب کے برخلاف مال بناؤ پالیسی کے مشن پر کمر بستہ پانی کی عدم دستیابی پر علاقائی صورتحال پر مختلف میڈیا رپورٹس کے باوجود متعلقہ عملہ اپنے فرائض منصبی سے مجرمانہ غفلت و چشم پوشی کا مرتکب ہو رہا ہے۔ انتہائی بااعتماد و باوثوق اندرونی ادارتی علاقائی ذرائع سے ملنے والی اطلاعات کے مطابق نارتھ کراچی کے مختلف علاقوں میں میں غیر قانونی ہائیڈرنٹس ادارتی کرپٹ مافیا کی زیر نگرانی کام کررہے ہیں جس کی وجہ سے علاقہ مکینوں سے پانی جیسی بنیادی انسانی ضرورت سے انھیں محروم کیا جارہا ہے، اس حوالے سے علاقہ مکینوں نے شدید احتجاج کرتے ہوئے نمائندہ جرأت کو بتایا کہ کراچی واٹر اینڈ سیوریج بورڈ میں موجود انتہائی بااثر و طاقتور سسٹم مافیا کے خلاف بلا تفریق سیاسی مفادات کو بالائے طاق رکھتے ہوئے جب تک غیرجانبدارانہ شفاف اور بے رحم احتساب نہیں کیا جاتا اس وقت تک محمکے کی بہتری کیلئے کئے جانے والے اقدامات خاطر خواہ نتائج نہیں دے سکتے۔ ادھر واٹر بورڈ میں بے شمار لائن مین آج کروڑوں اربوں میں کھیل رہے ہیں اور آج جنکے اپنے ٹینکر چل رہے ہیں انکی تفصیل جلد شائع کی جائے گی، علاقہ مکینوں کا کہنا ہے کہ بورڈ کا نظام اگر درست کرنا ہے تو سابقہ اور موجودہ کرپٹ و کرمنل مائنڈ سیاسی اور انکے فرنٹ مین افسران و اہلکاروں کو بے رحم قانون کے شکنجے میں لانا ہوگا، اس عمل کے ذریعے ایسے ہوشربا انکشافات سامنے آئینگے جسے عقل تسلیم کرنے سے قاصر ہوگی اور کل کے کنگلے آج کے ارب پتی شہریوں کے سامنے بے نقاب ہونگے۔ اس حوالے سے اگر مختلف صوبائی و وفاقی تحقیقاتی ادارے ایمانداری اور جانفشانی سے عرصہ 15/20 سالوں پر مبنی تحقیقات کرینگے تو شہریوں کے پانی پر ڈاکہ زن مافیا اور انکے اثاثہ جات بینک بیلنس پوش علاقوں میں جائیدادیں اندرون و بیرون ملک جائیدادیں غیرقانونی منی لانڈرنگ و دیگر مالی اثاثوں کا حیران کن پنڈورا بکس کھل جایگا، آج ان تمام افسران کے اثاثے چیک کئے جائیں جو عرصہ دراز سے من پسند پوسٹوں پر تعینات ہیں تو بہت سے حقائق سے پردہ اُٹھ سکتا ہے، واٹر بورڈ کی بے رحم مافیا اتنی مضبوط ہوچکی ہے کہ کسی بھی کرپٹ اور نااہل افسر کو عہدے سے ہٹانا مشکل ہوجاتا ہے، آج بھی نیب اینٹی کرپشن سابقہ ریکارڈ چیک کرے اور کراچی کے تمام علاقوں کا سروے کرے تو لگ پتا جائے گا کے واٹر بورڈ نے تو کئی علاقوں میں لائینیں ہونے کے باوجود پانی فراہم ہی نہیں کیا۔ ڈسٹرکٹ سینٹرل میں قائم ہائیڈرنٹ بھی کسی قانون کے پابند نہیں وہاں پر بھی مافیا کا راج ہے، عوام کو سرکاری نرخ پر پانی فراہم کرنے کے بجائے کمرشل گاڑیاں شہریوں کا خون چوسنے میں مصروف عمل ہیں، آخر شہر قائد میں رہنے والوں کو کس جرم کی سزا دی جارہی ہے، کب شہر قائد کے لوگ واٹر بورڈ کے ظلم و ستم سے نجات پائیں گے۔ مختلف سیاسی سماجی مذہبی جماعتوں اور شخصیات نے سپریم کورٹ وزیر اعلیٰ سندھ گورنر سندھ وزیر بلدیات سمیت تمام تحقیقاتی اداروں سے اٹھائے گئے حلف اور اپنے فرائض منصبی کے مطابق سخت ترین قانونی و محکمہ جاتی کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں