عید کی شاپنگ ابھی کرلیں ، لاک ڈاؤن ہو سکتا ہے، اسد عمر
شیئر کریں
اسد عمر نے این سی او سی میں کیے گئے فیصلوں سے آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ جن شہروں میں مثبت کیسز کی شرح زیادہ ہے وہاں نویں سے بارہویں جماعت کے لیے بھی اسکولز عید تک بند رہیں گے، بازاروں کے اوقات کار شام 6 بجے تک ہی رہیں گے اس کے بعد صرف انتہائی ضروری اشیا کے کاروبار کی اجازت ہوگی جس کی فہرست جاری کی جائے گی، انِ ڈور ڈائننگ پر پہلے سے پابندی عائد تھی اب عید تک آؤٹ ڈور ڈائننگ بھی بند کردی گئی البتہ کھانا خرید کر لے جانے یا گھر منگوانے کی اجازت ہوگی، انڈور جمز پر بھی پابندی عائد کردی گئی ہے،دفتری اوقات کو 2 بجے تک محدود کیا جارہا ہے کیوں کہ 6 بجے تک بازار کھلے ہونے کے باعث لوگوں کو خریداری کا وقت مل سکے جس میں عید کی خریداری بھی شامل ہے، ساتھ ہی انہوں نے درخواست کی کہ خریداری کے لیے آخری دنوں کا انتظار نہیں کریں،دفتر میں 50 فیصد ملازمین کے گھروں سے کام کرنے کی پالیسی پر عملدرآمد پر زور دیا گیا ہے، دنیا میں وائرس کی مختلف اقسام کے پھیلاؤ کے پیش نظر بیرونِ ملک سے آنے والے افراد کی تعداد میں کمی لانے کی پالیسی بنانے کی ہدایت کردی گئی ہے، انہوں نے کہا کہ اس وقت ملک بھر میں انتہائی نگہداشت یونٹس میں داخل تشویشناک مریضوں کی تعداد 4 ہزار 600 سے زائد ہے اس لیے ہم پچھلی لہر سے بہت اوپر جاچکے ہیں۔انہوں نے بتایا کہ کیسز مثبت آنے کی شرح بھی مسلسل 10 فیصد یا اس سے اوپر ہے جس سے لگتا ہے ہمارے معاشرے میں وبا کا شدید پھیلاؤ موجود ہے اور کچھ شہروں میں مثبت شرح 20 فیصد سے بھی زیادہ ہوگئی ہے۔معاون خصوصی نے کہا کہ یہ بات بھی مشاہدے میں آئی کہ وہ شہر جہاں مثبت شرح کم تھی اب وہاں بھی بڑھ رہی ہے اور اس کے باعث نظامِ صحت پر دباؤ ہے اور خدشہ ہے کہ یہ ایک سطح سے اوپر نہ چلا جائے۔انہوں نے کہا کہ اس صورتحال نے ہمیں مجبور کیا کہ مزید سختیوں کا اعلان کیا جائے۔دوسری جانب وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے سماجی روابط کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ایک پیغام میں بتایا کہ کورونا کی انتہائی تیزی سے بگڑتی صورتحال کے پیش نظر وزیراعظم نے شہروں میں فوج طلب کر لی ہے تاکہ ایس او پیز پر مکمل عملدرآمد کرایا جا سکے۔انہوں نے کہا کہ عمومی معمولات متاثر ہوں گے، ہم آکسیجن کے استعمال کی 90 فیصد صلاحیت پر پہنچ گئے ہیں، لاہور کورونا سے بدترین متاثر ہے احتیاط کریں اس کے سوا کوئی چارہ نہیں۔