حکومت کوکلبھوشن کیس میں بھارت کی غلط فہمی دورکرنے کاحکم
شیئر کریں
حکومت پاکستان کو کلبھوشن یادیو کیس میں دفتر خارجہ کے ذریعے بھارتی حکومت سے رابطے کا حکم دیدیا گیا۔جمعرات کو اسلام آباد ہائیکورٹ میں چار بھارتی قیدیوں کی رہائی کا کیس نمٹانے کی درخواست پر سماعت چیف جسٹس اطہر من اللہ کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے کی ۔حکومت پاکستان کو کلبھوشن یادیو کیس میں دفتر خارجہ کے ذریعے بھارتی حکومت سے رابطے کا حکم دیدیاگیا۔چیف جسٹس نے کہا کہ ایسا لگ رہا ہے کہ بھارتی حکومت کو اس عدالت کی کارروائی سے متعلق کوئی غلط فہمی ہے۔چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہاکہ حکومت پاکستان بھارت سے رابطہ کر کے انکی غلط فہمی دور کرے۔ چیف جسٹس اطہر من اللہ نے وکیل بھارتی ہائی کمیشن سے استفسار کیا کہ کیا کلبھوشن یادیو کیس میں آپ نے بھارت کو بتایا نہیں ۔وکیل بھارتی ہائی کمیشن نے کہا کہ بھارتی حکام کا موقف ہے کہ اس کیس میں عدالت کا دائرہ کار نہیں بنتا۔چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دئیے کہ ایک بھارتی شہری کی زندگی کا سوال ہے۔چیف جسٹس نے کہاکہ یہ عدالت کے دائرہ کار کا معاملہ ہی نہیں بلکہ عالمی عدالت انصاف کے فیصلے پر عملدرآمد ہے۔انہوں نے کہا کہ یہ عدالت عالمی عدالت انصاف کے فیصلے پر عملدرآمد کرانا چاہتی ہے، عالمی عدالت انصاف میں درخواست بھارت نے خود دی تھی، اس عدالت میں کیس تو عالمی عدالت انصاف کے فیصلے پر عملدرآمد کیلئے ہے۔اس موقع پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہاکہ آٹھ بھارتی شہریوں کیلئے بھارت نے وکیل مقرر کیا، لیکن کلبھوشن کیس میں انکو کوئی غلط فہمی ہے۔چیف جسٹس نے کہاکہ اگر بھارت کلبھوشن یادیو سے متعلق عالمی عدالت انصاف پر عمل نہیں چاہتا تو وہ بھی بتا دے۔انہوں نے کہاکہ عالمی عدالت انصاف کے فیصلے کے مطابق بھارت کو اس عدالت سے رجوع کرنا چاہیے تھا، متفرق درخواست سے یہ لگ رہا ہے کہ بھارت اس عدالت کی کارروائی کو سمجھ نہیں سکا، بھارت بغیر کسی شک کے ایک خودمختار ریاست ہے اور اسکی خودمختاری کا احترام کرنا چاہیے۔عدالت نے کیس کو کلبھوشن یادیو کیس کے ساتھ سماعت کیلئے مقرر کرنے کا حکم دیتے ہوئے کیس کی سماعت 5 مئی تک ملتوی کر دی۔