آئی ایم ایف کے قرضہ بحالی پروگرام سے غربت بڑھے گی ،ورلڈبینک
شیئر کریں
عالمی مالیاتی ادارے آئی ایم ایف نے پاکستان کی معیشت پر رپورٹ جاری کردی۔آئی ایم ایف کی رپورٹ میں رواں سال پاکستان کی شرح نمو 1.5 فیصد رہنے کی توقع ظاہر کی گئی ہے اور حکومت نے شرح نمو 2.1 فیصدرہنے کی پیش گوئی کی ہے جب کہ اسٹیٹ بینک نے شرح نمو 3 فیصد رہنے کا امکان ظاہرکیا ہے۔آئی ایم ایف رپورٹ کے مطابق رواں مالی سال مہنگائی اور بیروزگاری میں اضافہ ہوگا اور رواں مالی سال مہنگائی 8.7 فیصد رہنے کا امکان ہے جب کہ حکومت نے مہنگائی 6.5 فیصد تک رہنے کا امکان ظاہر کیا ہے۔آئی ایم ایف رپورٹ میں کہا گیا ہیکہ پاکستان کاکرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 1.5 فیصد رہے گا جب کہ حکومت نے کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 1.6 فیصد رہنے کا اندازہ لگایا ہے۔ ادھرورلڈ بینک نے کہاہے کہ آئی ایف پروگرام کی وجہ سے پاکستان میں معاشی سرگرمیاں کمزور پڑجائیں گی۔ورلڈ بینک کی جاری کردہ تازہ رپورٹ کے مطابق آئی ایم ایف کا قرضہ پروگرام بحال ہونے سے معاشی سرگرمیوں پر مختصر مدت کے لیے منفی اثر پڑے گا جب کہ کووڈ کے باعث بیروزگاری اور غربت پہلے ہی عروج پر ہے۔ رپورٹ کے مطابق 30 فیصد دیہی آبادی غربت کی کھائی میں گرچکی ہے۔ پاکستان ڈیولپمنٹ اپ ڈیٹ نیوی گیشن ان سرٹین ٹائمز کے عنوان سے جاری کی گئی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ کووڈ 19 کے اثرات کی وجہ سے غذائی عدم تحفظ کا شکار آبادی میں بھی تین گنا اضافہ ہوا ہے اور یہ 3 سے بڑھ کر 10 فیصد ہوگئی ہے۔ورلڈ بینک رواں مالی سال کے لیے معیشت کی شرح نمو1.3 فیصد رہنے کی پیش گوئی کی ہے جو آئی ایم ایف کی پیش گوئی سے قدرے کم ہے۔ ورلڈ بینک کی رپورٹ سے اقتدار کے ایوانوں میں تشویش کی لہر دوڑ جانی چاہیے کیوں کہ رپورٹ میں پاکستان کے سماجی اور اقتصادی منظرنامے کے لیے کوئی اچھی خبر نہیں ہے۔ ورلڈ بینک کے مطابق پاکستان میں معاشی نمو میں بہتری کی توقع تھی۔ورلڈ بینک کے مطابق سمولیشن نتائج اشارہ دیتے ہیں کہ کورنا کے باعث گذشتہ مالی سال میں غربت میں ممکنہ طور پر 2.3 فیصد اضافہ ہوا اور مزید 58لاکھ لوگ غربت کے جال میں پھنس گئے۔