بلدیہ عظمیٰ میں او پی ایس افسران تاحال عہدوں پر براجمان
شیئر کریں
بلدیہ عظمیٰ کراچی کی طاقتور و بااثر سیاسی کرپٹ مافیا نے سپریم کورٹ و ہائی کورٹ کے احکامات سمیت ادارتی بائی لاز کو کھڈے لائن لگادیا، ادارے کو اپنی ذاتی جاگیر و میراث میں بدل دیا۔ ایدمنسٹریٹرکے من پسند اقدامات کا غیرقانونی سفر اپنی پوری آب و تاب سے جاری،او پی ایس سمیت دوہرے چارج رکھنے والے افسران تاحال عہدوں پر براجمان، ایڈمنسٹریٹر ،میونسپل کمشنر سمیت سینئر ڈائریکٹر ہیومن ریسورس مینجمنٹ کی مشترکہ غیرقانونی دھواں دار اننگز و بیٹنگ جاری۔ عدالتی احکامات پر عملدرآمد سے مکمل اجتناب و گریز۔ سینئر افسران نے چیف جسٹس سندھ سے عدالتی احکامات پر عملدرآمد نہ کرنے پر کے ایم سی حکام کے خلاف سوموٹو ایکشن و توہین عدالت کا مقدمہ دائر کرنے کی اپیل کردی۔ تفصیلات کے مطابق کے ایم سی حکام نے عدالتی احکامات پر عملدرآمد کے بجائے من پسند افسران کو بچانے کیلئے تاخیرستعمای حربے استعمال کرنا شروع کردیے ہیں۔ ذرائع کے مطابق ایڈمنسٹریٹر کے ایم سی نے محکمہ ایچ آر ایم سے مختلف عہدوں پر تعینات او پی ایس افسران سمیت دوہرے چارج رکھنے والے افسران کی فہرست مرتب کرنے کی ہدایات جاری کردی ہیں، جبکہ ایڈمنسٹریٹر لئیق احمد نے اپنی تعیناتی کے بعد محکمہ لینڈ، پی ڈی اورنگی، محکمہ اسٹیٹ،محکمہ چارجڈ پارکنگ سمیت مختلف محکموں میںعدالتی احکامات کے برخلاف او پی ایس افسران تعینات کرنے کے ساتھ من پسندافسران کو ایک سے زیادہ عہدوں سے نوازا تھا، جبکہ کے ایم سی کے 50سے زائد اہل میرٹ کو کولیفائی کرنے والے افسران گزشتہ کئی ماہ سے تعیناتیوں کے منتظر ہیں، تاہم ایڈمنسٹریٹر کے ایم سی نے ادارے کے مالی اور انتظامی معاملات پر گرفت قائم کرنے کیلئے کے ایم سی کے سینئر اور قابل افسران کو نظر انداز کرکے اہم اور پرکشش آمدنی والے عہدوں پر مبینہ معاملات طے کرکے من پسند افسران کوتعینات کر رکھا ہے، چند روز قبل سندھ ہائیکورٹ نے صوبے بھر میں او پی ایس افسران کو ہٹانے کے ساتھ ساتھ ایک سے زائد عہدے رکھنے والے افسران اضافی عہدہ واپس لینے کے احکامات جاری کیے جس کے بعد سندھ حکومت نے صوبے بھر کے اداروں میں تعینات او پی ایس افسران کو ہٹانے کے احکامات جاری کیے تھے، تاہم اعلیٰ عدلیہ کے احکامات کے باوجود کے ایم سی حکام نے تاحال نہ ہی او پی ایس افسران کو عہدوں سے ہٹایا اور نہ ہی ایک سے زائد عہدے رکھنے والے افسران سے ایک محکمے کا چارج واپس لیا ہے۔ کے ایم سی کے ایک سے زائد اہم اور پرکشش عہدوں پر تعینات افسران میں عمران صدیقی ڈائریکٹر اسٹیٹ اور پروجیکٹ ڈائریکٹر ٹرمینل، اصغر درانی سینئر ڈائریکٹر HRM اور ڈائریکٹر پے رول،منصور قاضی سینئر ڈائریکٹر CS&R اور ڈائریکٹر ز ،امتیاز ابڑو سینئر ڈائریکٹر اسٹیٹ ،پروجیکٹ ڈائریکٹر ٹرمینل،ارشاد لودھی او پی ایس سینئر ڈائریکٹر چارجڈ پارکنگ،طارق صدیقی او پی ایس ڈائریکٹر لینڈ،طحہ سلیم او پی ایس ڈی جی پارک سمیت دیگر اہم عہدوں پر کم گریڈ اور دیگر اداروں کے افسران تعینات ہیں۔ ایڈمنسٹریٹر کے ایم سی کا اہم اور پرکشش عہدوں کی من پسند افسران میں بندر بانٹ کی وجہ سے ایک جانب کے ایم سی کے سینئر افسران میں شدید بے چینی پھیلی ہوئی ہے تو دوسری جانب کے ایم سی کے انتظامی اور مالی بحران میں بھی اضافہ ہوگیا ہے۔یاد رہے عدالتی احکامات کے بعد محکمہ بلدیات نے مختلف بلدیاتی اداروں میں تعینات 80سے زیادہ افسران کو عہدوں سے ہٹا دیا ہے، تاہم ڈپٹی کمشنرز سے ضلعی بلدیاتی اداروں کے ایڈمنسٹریٹرز کا چارج تاحال حکومت نے واپس نہیں لیا ہے۔ مختلف سیاسی سماجی مذہبی جماعتوں اور شخصیات نے سپریم کورٹ وزیر اعلیٰ سندھ گورنر سندھ وزیر بلدیات سمیت تمام تحقیقاتی اداروں سے اٹھائے گئے حلف اور اپنے فرائض منصبی کے مطابق سخت ترین قانونی و محکمہ جاتی کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔