سندھ میں پانی، نکاسی آب،تعلیم کی ترقیاتی اسکیمیں التوا کا شکار
شیئر کریں
سندھ میں پینے کے صاف پانی، نکاسی آب اور تعلیم کی ترقیاتی اسکیمیں بھی مکمل نہ ہوسکی ، وزیر تعلیم سعید غنی ملیر میں تعلیمی اداروں کی اسکیمیں مکمل نہ ہونے پر برہم، وزیراعلیٰ سندھ نے بھی پانی کی اسکیمیں مکمل کرنے کا حکم دے دیا۔ رپورٹ کے مطابق وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے محکمہ پبلک ہیلتھ انجینئرنگ، جبکہ وزیر تعلیم سعید غنی نے محکمہ تعلیم کی ترقیاتی اسکیموں کے بارے میں الگ الگ اجلاس منعقد کیے،دونوں محکمے ترقیاتی اسکیمیں وقت پر مکمل نہیں کرسکے۔ محکمہ تعلیم میں ٹوٹل 265 اسکیمیں جاری ہے اور ان کیلئے رواں مالی سال میں ایک ارب 31 کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں، اسکیموں پر جاری کی گئی رقم خرچ ہوئی اور نہ ہی اسکیمیں مکمل ہوسکیں،محکمہ تعلیم میں ایلیمنٹری کی 133، سیکینڈری ایجوکیشن کی 99، اساتذہ کی تعلیم کی 05، سندھ ایجوکیشن فائونڈیشن کی 4اور دیگر اداروں کی 24 ترقیاتی اسکیموں پر کام جاری ہے۔ کالج ایجوکیشن کی 67 اسکیموں کیلئے 3 ارب 72 کروڑ روپے مختص ہوئے، لیکن محکمہ تعلیم رقم استعمال کرکے ترقیاتی کام مکمل کرنے میں ناکام ہوگیا۔ سندھ بھر میں پینے کے صاف پانی اور ڈرینیج کی اسکیمیں محکمہ پبلک ہیلتھ کے ماتحت ہیں، صوبے میں پینے کے صاف پانی کی 74 اسکیمیںاور ڈرینیج کی94 اسکیمیں ہیں، پبلک ہیلتھ کی 194 اسکیموں میں سے 83 مکمل کیے جانے کا امکان ہے، پبلک ہیلتھ کی اسکیموں کیلئے 7ارب 42 کروڑ جاری کیے گئے اور اس رقم میں سے 4 ارب 40کروڑ روپے مختص ہوئے، استعمال کی گئی رقم 60فیصد ہے۔ وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے پبلک ہیلتھ کے وزیر میر شبیر بجارانی کو ہدایت کی کہ پینے کے صاف پانی اور نکاسی آب کی تمام اسکیموں کا جائزہ لیا جائے اور رواں مالی سال میں ہی اسکیموں کو مکمل کیا جائے۔