پی ڈی ایم اتحاد کو دھچکا ،سینیٹ میں اپوزیشن کا نیا پارلیمانی گروپ بن گیا
شیئر کریں
پی ڈی ایم کے مقاصد، جدوجہد اور اتحاد کو دھچکا لگ گیا۔سینیٹ میں اپوزیشن کا نیا پارلیمانی گروپ بن گیا، نئے پارلیمانی گروپ کے ممبران کی تعداد 5 ہوگئی، سینیٹردلاور خان کی سربراہی میں بننے والے گروپ نے یوسف رضا گیلانی کو اپوزیشن لیڈر بنانے کی حمایت کی۔ تفصیلات کے مطابق سینیٹ میں نیا پارلیمانی گروپ بن گیا ہے، نئے پارلیمانی گروپ کے ممبران کی تعداد پانچ ہوگئی، سینیٹردلاور خان کی سربراہی میں بننے والے گروپ میں سینیٹر احمد خان، سینیٹر کہدہ بابر، سینیٹر ثمینہ ممتاز، سینیٹر نصیب اللہ بازئی شامل ہیں، نئے پارلیمانی گروپ کے پانچوں ممبران نے یوسف رضا گیلانی کو اپوزیشن لیڈر بنانے کی درخواست دی۔پاکستان پیپلز پارٹی کی درخواست پر سینٹ سیکرٹری نے اپوزیشن لیڈر کیلئے یوسف رضا گیلانی کو اپوزیشن لیڈر مقرر کر نے کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا ۔ جمعہ کو پاکستان پیپلزپارٹی کے رہنما اور سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی نے سینیٹ میں اپوزیشن لیڈر کے لیے درخواست جمع کرائی۔ذرائع کے مطابق یوسف رضا گیلانی نے 30 ارکان کی حمایت کے دستخط کے ساتھ درخواست جمع کرائی سابق وزیراعظم سینیٹر یوسف رضا گیلانی کی حمایت میں دستخط کرنے والوں میں سینیٹرہدایت اللہ ، ہلال الرحمان، مشتاق احمد اور نواب زادہ ارباب عمر فاروق شامل تھے۔ذرائع نے بتایاکہ سینیٹ میں اپوزیشن لیڈر کے معاملے پر پیپلزپارٹی کو دو آزاد ممبران کی حمایت مل گئی ہے۔ذرائع کے مطابق دو آزاد ممبران سینیٹ سینیٹر ہدایت اللہ اور سینیٹر ہلال الرحمان نے یوسف رضا گیلانی کی حمایت میں دستخط کر دئیے جس کے بعد پیپلز پارٹی کو مجموعی طور پر 26 ارکان سینیٹ کی حمایت حاصل ہو گئی ۔علاوہ ازیں حکومت کی اتحادی جماعت بلوچستان عوامی پارٹی کا سینیٹ میں فاروڈ بلاک بن گیا ہے جس میں سینیٹر دلاور خان، سینیٹر احمد، سینٹرکہدا بابر اور سینیٹر ثمینہ ممتاز شامل تھے۔ذرائع کے مطابق فاروڈ بلاک اپوزیشن لیڈر کے لیے یوسف رضا گیلانی کی حمایت کی گئی۔میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سینیٹر شیری رحمان نے کہا کہ حزب اختلاف کی نشست کیلئے کل 30 ممبرز کے دستخط کے ساتھ درخواست جمع کروائی ہیں جس میں 21 سینیٹرز پیپلزپارٹی، 2 اے این ہی ایک جماعت اسلامی 2 فاتا اور دلاور خان کے آزاد گروپ کے 4 ممبران نے حمایت کی بھی حمایت پی پی کو شامل ہے ۔انہوں نے کہا کہ پی ڈی ایم کا کوئی جنازہ نہیں پڑھا گیا یہ پیپلزپارٹی کا حق تھاجبکہ سابق وزیراعظم یوسف رضاگیلانی نے کہا کہ مجھے نہیں معلوم کہ مجھے کتنے لوگوں کی حمایت حاصل ہے مجھے شیری رحمان نے یہاں بلایا ہے۔واضح رہے کہ ایوانِ بالا کے نئے اپوزیشن لیڈر کے معاملے پر پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) میں اختلافات ابھر کے سامنے آئے تھے۔قبل ازیں مسلم لیگ (ن) سینیٹ سیکریٹریٹ میں سینیٹر اعظم نذیر تارڑ کو اپوزیشن لیڈر کے عہدے کے لیے نامزد کرنے کی درخواست جمع کرواچکی تھی۔اعظم نذیر تارڑ کی نامزدگی کے لیے مسلم لیگ (ن) کے 17 اراکین سینیٹ نے دستخط کیے اس کے علاوہ جمعیت علمائے اسلام (ف) کے 5 سینیٹرز اور نیشنل پارٹی اور پختونخوا ملی عوامی پارٹی کے 2، 2 اراکین نے حمایت کی یقین دہانی کروائی تھی۔مسلم لیگ (ن) نے سینیٹ اپوزیشن لیڈر کے لیے اعظم تارڑ کو نامزد کیا تھا تاہم پیپلز پارٹی نے نہ صرف اسے مسترد کردیا تھا بلکہ اس پر احتجاج بھی کیا تھا کیوں کہ وہ بینظیر بھٹو قتل کیس کے ملزمان پولیس افسران کے وکیل تھے۔دوسری جانب احسن اقبال نے کہا کہ سینیٹ میں یوسف رضا گیلانی کے اپوزیشن لیڈر منتخب ہونے پر اپنے ردعمل میں کہا کہ پی ڈی ایم کی جماعتوں نے اعظم نذیر تارڑ کی حمایت کا اعلان کیا تھا۔ پیپلزپارٹی کے سینیٹرز کو بھی پی ڈی ایم فیصلہ کا احترام کرنا چاہیے تھا۔ پی ڈی ایم کے27 سینیٹرزاعظم نذیر تارڑ پر اعتماد کرچکے تھے۔ مخصوص سینیٹرز جن کی تائید سے مطلوبہ نمبر حاصل کیا گیا، سب جانتے ہیں کس کے کہنے پرہوا۔اس سے پی ڈی ایم کے مقاصد، جدوجہد اور اتحاد کو دھچکا لگا۔ امید ہے پیپلزپارٹی اس بات پرغورکریگی کہ پی ڈی ایم پلیٹ فارم سے جدوجہد میں سب کی بقا ہے۔ مسلم لیگ پی ڈی ایم چارٹرسے متفق جماعتوں سے مل کرسینیٹ اور اسمبلی میں کردارادا کرتی رہے گی۔ انہوں نے کہا کہ اے این پی نے بھی پی ڈی ایم کے فیصلے کے خلاف یکطرفہ فیصلہ کیا ہے۔ نیب کو کہوں گا کہ کورونا ایس اوپیز کی خلاف ورزی پرعمران خان کوبھی نوٹس کریں۔