میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
بلدیہ عظمی ،کرپٹ ڈپٹی ڈائریکٹر اکمل ڈار نے سرکاری اراضی کو ذاتی جاگیر سمجھ لیا

بلدیہ عظمی ،کرپٹ ڈپٹی ڈائریکٹر اکمل ڈار نے سرکاری اراضی کو ذاتی جاگیر سمجھ لیا

ویب ڈیسک
جمعه, ۲۶ مارچ ۲۰۲۱

شیئر کریں

( رپورٹ: جوہر مجید شاہ ) بلدیہ عظمیٰ کراچیسینئر ڈائریکٹر اسٹیٹ امتیاز ابڑو نمائشی طور پر سیٹ پر براجمان جبکہ دوسری طرف محکمہ اسٹیٹ کے بے تاج بادشاہ اکمل ڈار میدان کار زار کے بازیگر کی فنکارانہ صلاحیتوں کا سفر اپنی پوری آب و تاب سے جاری ہئے موصوف پر زمینوں کی بندر بانٹ ہیر پھیر اور سرکاری خزانے کو کروڑوں کا نقصان پہنچانے سمیت مبینہ جعلی الاٹمنٹ کے زریعے سبزی منڈی میں سرکاری بنگلہ بھی خلاف ضابطہ حاصل کرنے سمیت دیگر سنگین الزامات عائد کیے جاتے رہیں ہیں ادارے کی آمدنی میں اضافہ اور شہریوں کو سہولیات و آسانی فراہم کرنے کے برخلاف اقدامات اور اپنی جیبیں بھرنا کے ایم سی کے کرپٹ افسران کا وطیرہ بن گیا ہئے کے ایم سی کے محکمہ اسٹیٹ کے حوالے سے بھی کرپشن کی ہوشربا داستانیں اب زبان زد عام ہیں اس ضمن میں بلدیہ عظمیٰ کراچی محکمہ اسٹیٹ ذرائع سے ملنے والی اطلاعات کے مطابق کے ایم سی محکمہ اسٹیٹ کے مبینہ کرپٹ ڈپٹی ڈائریکٹر اکمل ڈار نے سرکاری اراضی کو ذاتی جاگیر سمجھنا شروع کر رکھا ہ ے یاد رہئے لگ بھگ 6 ماہ قبل لیاقت آباد سپر مارکیٹ کی دوکانوں کو جنکی لیز سمیت تمام ضروری دستاویزات متعلقہ دوکانداروں کے پاس موجود تھی اسکے باوجود ان دوکانوں کو ” مسمار / ڈیمالش / توڑا گیا اور اس کھیل و کیس کا مرکزی کردار متعلقہ دوکاندار اکمل ڈار کو قرار دیتے ہیں اس کا کیس متعلقہ کورٹ میں تاحال زیر سماعت ہئے اپنے تجربے و مہارت کی بنائ￿ پر موصوف سب کے منظور نظر فرنٹ مین کھلاڑی رہے ہیں۔ مبینہ طور پر کرپٹ ڈپٹی ڈائریکٹر اسٹیٹ اکمل ڈار پر کروڑوں روپے کی خردبرد کے الزامات بھی لگتے رہے ہیں۔واضح رہے کہ لیاقت آباد سپر مارکیٹ میں تعمیر ہونے والی مبینہ طور پر غیر قانونی تعمیر شدہ 17دوکانوں کے پس پشت اور بعد میں گلے کی ہڈی بنے پر منظر عام پر آکر توڑنے کا سہرا بھی اکمل ڈار کو جاتا ہئے اور اس مد میں لاکھوں ٹھکانے بھی لگائے گئے دوکانوں کی توڑ پھوڑ مسمار کرنے پر متاثرہ الاٹیز و ٹرانسفریز سراپا احتجاج تھے اور انہوں نے نہ صرف متعلقہ تھانے بلکہ انھوں نے دیگر اداروں تک بھی اس کی جانے والی زیادتی سے متعلق حقائق پہنچائے مگر تاحال متعلقہ ڈپٹی ڈائریکٹر کے خلاف کوئی ایکشن نہیں اٹھایا گیا انتہائی طاقتور سیاسی اثرواسورخ رکھتے والے منظور نظر فرنٹ مین کھلاڑی کا آج بھی محکمہ اسٹیٹ پر راج ہئے متاثرہ شہریوں کے مطابق تمام تر قواعدِ و ضوابط کے تحت دوکانیں تعمیر کی گئی تھیں جبکہ مذکورہ 17 دوکانوں پر فی کس تقریبا 40ہزار روپے کے ایم سی میں چالان بھرے گئے تھے۔ واضح رہے کہ تمام چالان مبینہ کرپٹ ڈپٹی ڈائریکٹر اسٹیٹ اکمل ڈار کے دستخط سے ہی جاری کئے گئے تھے متاثرہ دوکانداروں کے مطابق دوران تعمیرات بلدیہ عظمیٰ کے متعلقہ انسپکٹرز روزانہ کی بنیاد پر چیک کرتے رہے اگر غیر قانونی تعمیرات تھیں تو اس وقت کے ایم سی کے متعلقہ حکام خاموش تماشائی کیوں بنے رہے، متاثرہ شہریوں نے الزام عائد کیا کہ قانونی ضابطے پورے کرنے کے باوجود نہ صرف ہماری دوکانیں مسمار کر دیں گئیں ساتھ ہی بلدیہ عظمیٰ کے اہلکار خلاف قانون ہمارا قیمتی سامان جس میں ڈرل مشین ،پانی کی موٹر اور جنریٹر بھی شامل ہے اٹھا کر ساتھ لے گئے. ایک ٹرانسفری زرائع نے انکشاف کرتے ہوئے بتایا کہ ڈپٹی ڈائریکٹر اکمل ڈار نے دوکانیں مسمار نہ کرنے کے عوض 50 لاکھ روپے رشوت طلب کی اور ہماری جانب سے انکار کے بعد دوکانوں کو مسمار کر دیا گیا تھا.زرائع کے مطابق 17 گریڈ کے سیاسی ڈپٹی ڈائریکٹر اکمل ڈار نے اکومنڈیشن سے مبینہ طور پر جعلی الاٹمنٹ کے زریعے سرکاری بنگلہ بھی حاصل کر رکھا ہے واضح رہے کہ سرکاری بنگلہ انیس 19 گریڈ کے افسر کو الاٹ کیا جاتا ہے اور اکمل ڈار 17 گریڈ کے ڈپٹی ڈائریکٹر ہیں.زرائع کے مطابق اکمل ڈار نے پرانی سبزی منڈی کے بالمقابل موجود کے ایم سی کے سرکاری بنگلے کی الاٹمنٹ ایم سی کے جعلی دستخط پر حاصل کر رکھی ہے. مختلف سیاسی سماجی مزہبی جماعتوں اور شخصیات نے سپریم کورٹ وزیر اعلیٰ سندھ گورنر سندھ وزیر بلدیات سمیت تمام تحقیقاتی اداروں سے اٹھائے گئے حلف اور اپنے فرائض منصبی کے مطابق سخت ترین قانونی و تادیبی کاروائی کا مطالبہ کیا ہے۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں