اپو زیشن کی تین بڑی سیاسی جماعتیں آ ج پھرسر جوڑ کر بیٹھیں گی
شیئر کریں
(رپورٹ: شعیب مختار)حکومت کو گھر بھیجنے اور لانگ مارچ کو حتمی شکل دینے کے لیے پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ آ ج پھرسر جوڑ کر بیٹھے گی، چیئر مین سینیٹ کے انتخابات کو چیلنج کرنے سے متعلق پیپلز پارٹی کی جانب سے آ ئینی درخواست کی تجویز آ ج پیش کی جا ئے گی۔ اسلام آ باد میں ہونے والے اجلاس میں لانگ مارچ سے متعلق اہم فیصلے لیے جائیں گے، تین بڑی سیاسی جماعتیں اپنے ہوم ورک سے متعلق اجلاس کو بریفنگ دینگی، سربراہ پی ڈی ایم ڈپٹی چیئر مین سینیٹ کے انتخابات میں شکست سے متعلق اپو زیشن جماعتوں سے پوچھ گچھ کرینگے۔ تفصیلات کے مطابق پی ڈی ایم اتحاد کی تمام جماعتیں آج اسلام آ باد میں ڈیرہ جمائیں گیں جس میں حکومت کو ٹف ٹائم دینے سے متعلق اہم فیصلے لیے جائیں گے۔اس ضمن میں اپو زیشن کی تین بڑی سیاسی جماعتوں کی جانب سے حکمت عملی مرتب کر لی گئی ہے۔پاکستان پیپلز پارٹی کی لیگل ٹیم کی جانب سے چیئر مین سینیٹ کے انتخابی نتائج چیلنج کرنے سے متعلق آ ئینی درخواست کا مسودہ بھی تیار کر لیا گیا ہے جس کے مطابق آرٹیکل 199کے تحت چیئر مین سینیٹ کے نتائج اسلام آ باد ہائی کورٹ میں چیلنج کیے جائیں گے۔فاروق ایچ نائیک،نیئر بخاری اور لطیف کھوسہ کی جانب سے تیار کر دہ آئینی درخواست کے مسودے کی منظوری پارٹی کی اعلیٰ قیادت کی جانب سے بھی دیدی گئی ہے، جس سے متعلق آج پی ڈی ایم کی تمام جماعتوں کو اعتماد میں لیا جا ئے گا۔اس کے ساتھ ساتھ مسلم لیگ ن نے بھی 26 مارچ سے کراچی سے لانگ مارچ کا آغاز کرنے اور وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کیخلاف آئندہ چند روز میں تحریک عدم اعتماد لانے سے متعلق اپو زیشن جماعتوں کو آ گاہ کرنے سے متعلق حتمی فیصلہ کر لیا ہے۔ اس سلسلے میں مسلم لیگ ن کے رہنما حمزہ شہباز کی تین روز قبل کوٹ لکھپت جیل میں اپنے والد شہباز شریف سے ملاقات بھی نہایت اہم تصور کی جا رہی ہے، جس میں ان کی جانب سے جلد پنجاب میں عدم اعتماد لانے پر عملدر آمد کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔ شہباز شریف کے اپو زیشن جماعتوں کو خصوصی پیغام سے متعلق آ ج مسلم لیگ ن کی جانب سے پی ڈی ایم اجلاس کو آ گاہ کیا جا ئے گا۔مولانا عبدالغفور حیدری کی شکست سے سخت نالاں پی ڈی ایم سربراہ مولانا فضل الرحمان بھی اپو زیشن جماعتوں سے پی ڈی ایم امیدوار کی ناکامی سے متعلق مختلف سوالات پوچھیں گے اور تمام تر جماعتوں کے سامنے قومی اسمبلی کی نشستوں سے بطور احتجاج استعفے دینے کے اہم نکات سامنے لائیں گے۔