میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
سینیٹ کا سلطان کون؟ فیصلہ آج ہوگا

سینیٹ کا سلطان کون؟ فیصلہ آج ہوگا

ویب ڈیسک
جمعه, ۱۲ مارچ ۲۰۲۱

شیئر کریں

(رپورٹ: شعیب مختار)چیئرمین سینیٹ کیلئے اگر مگر کی جنگ جاری ہے، انتخاب کیلئے چھوٹی جماعتوں کے ووٹ کو بڑی اہمیت حاصل ہے، حکومت اور اپوزیشن کے درمیان رسہ کشی عروج پر پہنچ گئی، دونوں نے اپنے اپنے امیدواروں کا اعلان کردیا۔چیئرمین سینیٹ کون بنے گا ؟ صادق سنجرانی یا یوسف رضا گیلانی ؟ اس کا فیصلہ آج بعد نماز جمعہ خفیہ رائے شماری کے ذریعے ہوگا۔مختلف جماعتوں کے سینیٹرز کی تعداد کے حساب سے حکمران جماعت تحریک انصاف سینیٹ کی ستائیس نشستوں کے ساتھ سر فہرست ہے۔تحریک انصاف ناراض اتحادیوں کے تحفظات دور کرنے میں کامیا ب ہو گئی۔ سینیٹ انتخابات میں کامیاب ہونے والے 48سینیٹرز آ ج حلف اٹھا ئیں گے۔ ایم کیو ایم،جی ڈی اے،پاکستان مسلم لیگ ق اور فاٹا سے منتخب ہونے والے آزاد امیدواروں نے حکومت کو گرین سگنل دیدیا۔یوسف رضا گیلانی اور صادق سنجرانی کے درمیان کانٹے کا مقابلہ۔ تفصیلات کے مطابق چیئر مین سینیٹ کے عہدے کے لیے حکومتی امیدوار صادق سنجرانی اور پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کے نامزد کردہ امیدوار یوسف رضا گیلانی کے درمیا ن کانٹے کا مقابلہ ظاہر کیا جا رہا ہے، اس کے ساتھ ساتھ ڈپٹی چیئر مین سینیٹ کے لیے حکومتی امیدوار مرزا محمد آفریدی اور اپو زیشن کے امیدوار مولانا عبد الغفور حیدری کے درمیان بھی کڑے مقابلے کا اندیشہ ہے۔پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے گزشتہ روز سینیٹ انتخابات میں پارٹی قوانین کی خلاف ورزی کرنے والے دو باغی اراکین سندھ اسمبلی کیخلاف بھی کارروائی کو حتمی شکل دیدی گئی ہے، جن میں اسلم ابڑو اور شہریار خان شر شامل ہیں۔ وزیر اعظم عمران خان کی ہدایت پر دونوں رہنماؤں کی پارٹی کی بنیادی رکنیت معطل کر دی گئی ہے جس نے اتحادی جماعتوں کو سینیٹ میں بغاوت کرنے والے اراکین اسمبلی کیخلاف سخت کارروائی کی یقین دہانی کروا دی ہے۔حکومت اور اپو زیشن جماعتیں کئی روز سے سینیٹ میں بطور چیئر مین اپنے اپنے امیدوار کی کامیابی کے لیے سیاسی جوڑ توڑ میں مصروف تھیں جس کے تحت آ ج کے معرکے میں اپو زیشن کی سینیٹ امیدواروں پر گرفت مضبوط دکھائی دیتی ہے، تاہم یوسف رضا گیلانی کی ممکنہ جیت بھی متوقع ہے۔ گزشتہ روز 52سینیٹرز کی ریٹائرمنٹ کے بعد آ ج نو منتخب سینیٹرز بھی حلف اٹھا نے جا رہے ہیں، جن میں پاکستان تحریک انصاف کے 19،پیپلزپارٹی کے 8،بلوچستان عوامی پارٹی کے 6،مسلم لیگ ن کے 5،جمعیت علمائے اسلام ف کے 3،ایم کیو ایم بی این پی مینگل اور این این پی کے 2,2سینیٹرزسمیت مسلم لیگ ق کا ایک رکن شامل ہے۔ واضح رہے 100 رکنی ایوان بالا میں حکومت کو 48 جبکہ اپو زیشن جماعتوں کو 52سینیٹرز کی حمایت حاصل ہے۔ چیئر مین اور ڈپٹی چیئر مین سینیٹ کے انتخاب کے لیے امیدوار کو 51ووٹ درکار ہیں، تاہم پی ڈی ایم اور حکومت کی قسمت سے متعلق آ ج بڑا فیصلہ متوقع ہے۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں