ڈسٹرکٹ ملیر عبداللہ گوٹھ لینڈ گریبرزانتظامیہ،پولیس افسران کی سرپرستی میں بے لگام
شیئر کریں
( رپورٹ: جوہر مجید شاہ ) ڈسٹرکٹ ملیر لینڈ گریبرز بے لگام مقامی انتظامیہ و پولیس کے راشی و کرپٹ افسران و اہلکاروں نے گوٹھ کی اراضی کے ملکیتی حقداروں کو شٹ اپ کال دیدی، سرکاری بندے ہیں مال اوپر تک جاتا ہے ہم جہاں کھڑے ہوں لائن وہیں سے شروع ہوتی ہے، تھانہ شاہ لطیف کا کانسٹیبل مرتضیٰ بے قابو، ملنے والی اطلاعات کے مطابق تھانہ شاہ لطیف کی حدود میں واقع عبداللہ گوٹھ کے بالمقابل مکینوں کے گوٹھ کی زمین پر لینڈ گریبرز قابض لینڈ مافیا کی پشت پناہی و سرپرستی تھانہ شاہ لطیف کا بااثر و طاقتور کانسٹیبل مرتضیٰ اور اسکے دیگر منجھے ہوئے کھلاڑی کررہے ہیں۔اس حوالے سے انتہائی بااعتماد و باوثوق اندرونی ادارتی علاقائی ذرائع سے ملنے والی اطلاعات کے مطابق عبداللہ گوٹھ کی موجودہ اراضی اس سے قبل بھی لینڈ گریبرز کے نشانے پر رہی ہے، مذکورہ زمین پر اس سے قبل بھی طاقتور و با اثر لینڈ گریبرز کا قبضہ رہا ہے۔ مذکورہ قبضے کی پشت پناہی مقامی ضلعی انتظامیہ پولیس سمیت سیاسی جماعتوں کے کرپٹ و راشی مافیا کیساتھ متعلقہ پریشرز گروپس بھی اس دھندے کا مرکزی کردار و حصہ رہے ہیں۔ اس حوالے سے علاقائی ذرائع نے انکشاف کرتے ہوئے بتایا کہ اس سے قبل قبضہ مافیا کے خلاف سندھ ہائی کورٹ نے احکامات جاری کرتے ہوئے قبضہ واگزار کرانے کیساتھ زمین اصل ملکیتی مالکان حقداروں کو واپس کرنے کا حکم نامہ جاری کیا تھا، جس کے تحت مقامی انتظامیہ، پولیس، رینجرز اور محکمہ ریونیو نے فرائض منصبی بجا لاتے ہوئے کورٹ آرڈر کی پاسداری کرتے ہوئے مذکورہ اراضی کو لینڈ گریبرز سے واگزار کرلیا تھا، مگر اب ایک بار پھر مذکورہ اراضی پر لینڈ گریبرز قابض ہوگئے ہیں، جنکی سرپرستی تھانہ شاہ لطیف کا کانسٹیبل مرتضیٰ کر رہا ہے۔ اس حوالے سے عبداللہ گبول کے بیٹے عبدالرؤف گبول کا کہنا تھا کہ مذکورہ لینڈ گریبرز کے خلاف متعدد درخواستیں تھانہ شاہ لطیف کو ارسال کرنے کے ساتھ خود بھی تھانے میں جاکر علاقہ ایس ایچ او سمیت دیگر ذمہ داران کو بھی آگاہ کیا، مگر کہیں کوئی شنوائی نہیں ہوئی، عبدالرؤف گبول کا مزید کہنا تھا کہ مذکورہ کانسٹیبل نے نیچے سے اوپر تک افسران و اہلکاروں کو بھاری نذرانے کا سیرپ پلا دیا، جس کے اثر سے افسران تاحال خواب خرگوش کے مزے لوٹ رہے ہیں۔ عبدالرؤف گبول کا مزید کہنا تھا کہ مذکورہ لینڈ گریبرز کو ہم نے بذریعہ تھانہ و قانون گرفتار کروایا، مگر بھاری رشوت بھتہ وصولی کے تحت تمام لینڈ گریبرز کو رہا کردیا گیا، جو قانون اور اسکے نفاذ پر معمور اداروں کیلے بدنامی کا باعث ہے۔ مختلف سیاسی سماجی مذہبی جماعتوں اور شخصیات نے سپریم کورٹ وزیر اعلیٰ سندھ گورنر سندھ سمیت تمام تحقیقاتی اداروں سے اٹھائے گئے حلف اور اپنے فرائض منصبی کے مطابق سخت ترین قانونی و تادیبی کاروائی کا مطالبہ کیا ہے۔