محکمہ تعلیم سندھ سابق افسران کا سرکاری گاڑیاں واپس کرنے سے انکار
شیئر کریں
(رپورٹ: علی کیریو)حکومت سندھ سیکریٹری بورڈ آف روینیو قاضی شاہد پرویز، عبدالعزیز عقیلی، لبنہ صلاح الدین، اختر عنایت بھرگڑی، عبدالغفار سومرو اور دیگر سے سرکاری گاڑیاں واپس کروانے میں ناکام ہوگئی۔ ۔ جراٗت کی رپورٹ کے مطابق محکمہ تعلیم سندھ کے سابق افسران نے سرکاری گاڑیاں واپس کرنے سے انکار کردیا ہے جس پر سیکریٹری تعلیم احمد بخش ناریجو نے سیکریٹری سروسز اینڈ جنرل ایڈمنسٹریشن کو خط لکھ کے گاڑیاں واپس کروانے کی درخواست کردی ہے، خط کے مطابق سابق وزیر تعلیم کے سال 2018 سے 2019 تک پرسنل سیکرٹری رہنے والے شخصیت کے پاس 2 سرکاری گاڑیاں زیر استعمال تھیں اور وہ گاڑیاں ابھی تک سرکار کو واپس نہیں ملی۔ سابق وزیر تعلیم کے سال 2014 سے 2018 تک پی ایس رہنے والا بااثر شخص 3 سرکاری گاڑیاں استعمال کرتے رہے اور وزیر کے رخصت ہونے کے بعد گاڑیاں بھی اپنے ساتھ لے گئے۔ محکمہ تعلیم کے سابق سیکریٹری عبدالعزیز عقیلی کے پاس سرکاری گاڑی جی ایس ڈی 977 موجود تھی اور عہدہ چھوڑنے کے بعد گاڑی بھی رکھ لی۔ سیکریٹری بورڈ آف روینیو قاضی شاہد پرویز سیکریٹری تعلیم رہے اور وہ بھی تک محکمہ تعلیم کی سرکاری گاڑی جی ایس ای 688 استعمال کررہے ہیں۔سابق اسپیشل سیکریٹری اختر عنایت بھرگڑی کے زیر استعمال رہنے والی سرکاری گاڑی بھی گم ہے ۔ سابق ڈپٹی سیکریٹری شبانہ کوثر کے پاس سرکاری گاڑی جی ایس 5115 موجود تھی اور انہوں نے سرکاری گاڑی واپس کرنے کے بجائے اپنے پاس رکھ لی۔ سابق وزیر تعلیم پیر مظہرالحق کے سابق اسٹاف افسر خادم حسین لغاری کے زیر استعمال رہنے والی سرکاری گاڑی بھی واپس نہ ملی ، اسی طرح سابق وزیر کے پی آر او اعجاز علی جونیجو سال 2013سے 2015 تک سرکاری گاڑی استعمال کرتے رہے لیکن وہ گاڑی گم ہوگئی۔ اس کے علاوہ جونیئر کلرک ظہور چنہ، سابق سیکشن افسر محمد اقبال کھوکھر، سابق ڈپٹی سیکریٹری الطاف حسین ساریو، سابق ڈپٹی سیکریٹری فاطمہ بشیر، سابق اسپیشل سیکریٹری رافعہ حلیم ، سابق سیکشن افسر سجاد مہر، رورل سپورٹ یونٹ کے سابق پروٹوکول افسر عبدالغفار سومرو اور سابق ڈائریکٹر لبنا صلاح الدین نے سرکاری گاڑیاں استعمال کیں لیکن محکمہ تعلیم سے تبادلہ کے بعد سرکاری گاڑیاں واپس نہ کیں ۔ ذرائع کے مطابق محکمہ تعلیم کے سابق افسران ابھی تک سرکاری گاڑیاں استعمال کررہے ہیں، حکومت سندھ کی سرکاری گاڑیاں گم ہونے کے بارے نیب میں تحقیقات ہورہی ہے ۔