اسپیشل بچوں کے مختص فنڈز میں بڑے پیمانے پر غبن
شیئر کریں
(رپورٹ :فرحان راجپوت)نیب حکام نے سابق سیکریٹری محمد علی شاہ اور نور محمد لغاری سمیت8ملزمان کو قومی خزانے کو25کروڑ(250ملین)کا نقصان پہنچانے کا قصور وار ٹہراتے دستاویزی شواہد حاصل کرلیے ہیں جس سے ثابت ہوتا ہے کہ ملزمان نے اسپیشل بچوں کے فنڈز میں غبن کیا اور غیر قانونی بھرتیاں کرکے قومی خزانے کو نقصان پہنچایا۔ریکارڈ کے مطابق نیب حکام کو شکایت موصول ہوئی کہ اسپیشل بچوں کے مختص فنڈز میں بڑے پیمانے پر غبن ہوا اور غیر قانونی برتیاں عمل میں لائی گئی ہیں جس کے بعد نیب کے اعلیٰ حکام کی اجازت پر تفتیش کاروں کی جانب سے تحقیقات عمل میں لائی گئی اور سابق سیکریٹری اسپیشل ایجوکیشن محمد علی شاہ،سابق سیکریٹری نور محمد لغاری،سابق سیکشن آفیسر ناز پروین،کشور کمار،پی ایس ٹو اسپیشل سیکریٹری محمد علی خاصخیلی اور پروکیورمنٹ کمیٹی کے رکن مشتاق احمد عباسی کو شامل تفتیش کیا۔نیب کے تفتیش کاروں کا کہنا ہے کہ اسپیشل ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ محکمہ تعلیم سندھ کے ماتحت کام کرتا ہے جہاں پر خصوصی بچوں کی تعلیم وتربیت کے لیے حکومت بجٹ میں پیسے مختص کرتی ہے، سندھ حکومت نے خصوصی بچوں کی تعلیم وتربیت کے لیے2008میں سندھ بھر میں11سے زائد اسپیشل ایجوکیشن سینٹر کھولے تھے جہاں پر اساتذہ سمیت دیگر عملے کو بھرتی کرنا تھا۔ تفتیش کاروں کا کہنا ہے کہ تحقیقات کے دوران معلوم ہوا کہ مذکورہ ملزمان نے مختلف عرصے کے دوران مجاز حکام کی منظوری کے بغیر 38خالی اسامیوں کا اشتہار جاری کرایا اور238پوسٹ مختص کی جس کے بعد294افراد کو مختلف سینٹر کے لیے بھرتی کیا گیا۔ تفتیش کاروں کا کہنا ہے کہ بھرتی ہونے والے افراد عہدوں کے لیے اہل نہیں تھے نہ ہی قابلیت تھی بلکہ سیاسی بنیادوں پر بھرتی کیا گیا تھا۔ مذکورہ ملزمان نے ستمبر2012میں امیدواروں کے انٹرویو لیے تھے، جو گریڈ1سے لے کر گریڈ16تک کے عہدوں کے لیے تھے، جو کہ متعلقہ قوانین کی کھلم کھلا خلاف ورزی تھی، تفتیش کاروں کا کہنا ہے کہ تحقیقات کے دوران مزید انکشاف ہوا کہ مذکورہ ملزمان نے حکومت سندھ کے مختص کردہ بجٹ میں بھی بڑے پیمانے پر گھپلے کیے اور مختلف عرصے کے دوران مشکوک افراد کے نام پر ٹرانزیکشن کی گئی جس کا بھی کوئی ریکارڈ نہیں رکھا گیا۔ تفتیش کاروں کیمطابق محکمہ تعلیم سندھ اور اسپیشل ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ سمیت دیگر جگہوں سے دستاویزی شواہد حاصل کیے گے، ان شواہد کا فرانسک ٹیسٹ بھی کرایا گیا ہے اور جن افراد کو غیر قانونی طریقے سے بھرتی کیا گیا تھا ان کے بیانات قلمبند کیے ہیں، ان کے تمام کوائف کا جائزہ لیا گیا تو بھرتی ہونے والے افرادہی مذکورہ ملزمان کے خلاف گواہی دینے کے لیے تیار ہیں۔ تفتیش کے مطابق مذکورہ ملزمان نے ملی بھگت اور اختیارات کا غلط استعمال کرتے ہوئے قومی خزانے کو نقصان پہنچایا تھا اور ملنے والے شواہد سے ملزمان کے خلاف جرم ثابت ہوتا ہے اور ملزمان کسی رعایت کے مستحق نہیں ہیں۔