پی ایس 88ملیرمیں ضمنی انتخاب،پیپلز پارٹی،پی ٹی آئی،،تحریک لبیک میں مقابلہ
شیئر کریں
(رپورٹ: شعیب مختار) پی ایس 88کراچی ملیر2 کے ضمنی انتخابات کی تیاریاں آخری مراحل میں داخل ہو گئیں تین سیاسی حریف ایک مرتبہ پھر آمنے سامنے آ گئے پیپلز پارٹی،تحریک انصاف اورتحریک لبیک پاکستان نے کامیابی کا صحرا اپنے سر سجانے کے لیے عوامی رابطہ مہم تیز کر دی حلقے میں سیکورٹی سے متعلق اقدامات کو حتمی شکل دیدی گئی حساس پولنگ اسٹیشنز پر فوج تعینات کی جائے گی۔ ضمنی انتخابات میں متحدہ قومی موؤمنٹ کی جانب سے تحریک انصاف کا ساتھ چھوڑنے پر پیپلز پارٹی کی پوزیشن مضبوط ہوگئی۔تفصیلات کے مطابق 16فروری کوغلام مرتضیٰ بلوچ کے انتقال کے بعد خالی ہونے والی نشست پر ضمنی انتخابات ہونے جا رہے ہیں جس کے تحت خواتین و مرد پرمشتمل ایک لاکھ 45ہزار627رجسٹرڈ ووٹرز کے لیے 108پولنگ اسٹیشنز اور 418بوتھ قائم کیے گئے ہیں۔ حساس پولنگ اسٹیشن پر سی سی ٹی وی کیمرے نصب کرنے کا سلسلہ زور و شور سے جاری ہے جبکہ ضلعی انتظامیہ کی جانب تمام پولنگ اسٹیشن پرفوج کی تعیناتی کو یقینی بنانے سے متعلق الیکشن کمیشن کو گذشتہ دنوں خط لکھا گیا ہے جس کے تحت تمام پولنگ اسٹیشنز پر فوج تعینات کی جا ئے گی۔پی ایس 88کراچی ملیر 2 کے ضمنی انتخابات میں پیپلز پارٹی سے غلام مرتضیٰ بلوچ کے فرزند محمد یوسف بلوچ، تحریک انصاف سے جان شیر جونیجو،تحریک لبیک سے کاشف شاہ راشدی اور ایم کیو ایم پاکستان سے انجینئر ساجد احمد حصہ لے رہے ہیں۔2018 کے عام انتخابات میں حلقے میں پیپلز پارٹی اور تحریک انصاف کے درمیان کانٹے کا مقابلہ سامنے آ یا تھا تاہم ضمنی انتخابات میں تحریک انصاف کے ڈسٹرکٹ ملیر میں ٹکٹ کی تقسیم پر اختلافات کی خبریں گردش کر رہی ہیں جس کے تحت پارٹی کے ایک گروپ کی جانب سے نامزد امید وار جان شیر جونیجو کو ٹکٹ جاری کرنے کی مخالفت کی گئی ہے جبکہ حکومتی نکاح میں موجود متحدہ قومی موؤمنٹ بھی تحریک انصاف کے امیدوار کے مد ِ مقابل اپنا امید دستبردار کرنے سے انکار کر رہی ہے جس کے تحت تحریک انصاف کی ضمنی انتخابات میں پوزیشن نہایت کمزور دکھائی دیتی ہے۔واضح رہے 2018کے عام انتخابات میں پیپلز پارٹی سے تعلق رکھنے والے غلام مرتضیٰ بلوچ 22561ووٹ لیکر کامیاب ہوئے تھے جبکہ پی ٹی آ ئی کے محمدرضوان خان 16386ووٹ لیکر دوسرے، تحریک لبیک پاکستان کے رضوان احمد 7694 ووٹ لیکر تیسرے اور متحدہ قومی موؤمنٹ پاکستان کے سید ابوالحسن 5207 ووٹ لیکر چوتھے نمبر پر رہے تھے۔