بھارت کی ایک بار پھر سرجیکل رسوائی
شیئر کریں
بھارتی بارڈر سکیورٹی فورس کے ایک اہلکار تیج بہادر یادیو نے فیس بک پر ایک وڈیو شیئر کی جس میں اس نے سرحد پر جان ہتھیلی پر رکھ کر لڑنے والے فوجیوں کو ملنے والے ناقص اور ناکافی کھانے کا بھانڈہ پھوڑا ہے۔ تیج بہادر یادیو نے بتایا بھوکے پیٹ کیا خاک جنگ لڑیں، ناشتے میں جلا ہوا پراٹھا اور آدھا کپ چائے ملتی ہے، جو بھی راشن فوجیوں کے کھانے کے لیے آتا ہے اسے ہمارے افسر بازاروں میں فروخت کردیتے ہیں۔ فوجی اہلکار نے یہ بھی کہا کہ دوپہر میں صرف 2 چھوٹی روٹیاں ملتی ہیں، کھانے میں مصالحے اور گھی کے بغیر بنی پتلی دال ملتی ہے۔ بعض اوقات تو فوجی جوان رات کو خالی پیٹ ہی سوجاتے ہیں۔ اسے سرکار سے کوئی شکایت نہیں کیوں کہ حکومت سب کچھ بھیجتی ہے لیکن اعلیٰ افسر راشن بازار میں بیچ کر کھا جاتے ہیں جس کی تحقیقات ہونی چاہیے۔ یادیو نے کہا کہ اس ویڈیو کے منظرعام پر آنے کے بعد ہوسکتا ہے کہ مجھے مار دیا جائے، ہمارے افسروں کے ہاتھ بڑے لمبے ہیں شاید میں زندہ رہوں یا نہ رہوں مگر زیادتیوں کو سامنے لانا چاہتا ہوں۔ ایک ویڈیو میں آس پاس پڑی برف دکھاتے ہوئے کہا کہ یہ برف دیکھنے میں بڑی خوشنما لگتی ہے مگر اس برفیلے موسم میں 12 گھنٹے کھڑے رہ کر سرحد پر ڈیوٹی کرنا مشکل ہوجاتا ہے۔ فیس بک پر شیئر کی گئی اس بھارتی فوجی کی ویڈیوکو اب تک لاکھوں افراد دیکھ چکے ہیں اور یہ انٹرنیٹ پر وائرل ہوچکی۔ فوجی جوان کی یہ ویڈیو سامنے آنے کے بعد بھارتی میڈیا نے بھی حکومت اور فوج پر تنقید شروع کردی اور فوج کے اندر ہونے والی کرپشن پر نئی بحث چھڑ گئی اور بی ایس ایف نے تحقیقات کا آغاز کردیا ہے۔ بھارتی میڈیا کے مطابق ترجمان نے تصدیق کی کہ فوجی جوان کانسٹیبل تیج بہادر یادیو بی ایس ایف کا اہلکار ہے جو راجوڑی سیکٹر میں تعینات ہے۔
بھارتی وزیر داخلہ راجنارتھ سنگھ پاکستان کے ساتھ ملحقہ سرحدوں پر تعینات بھارتی فوجیوں کے بھوکے مرنے پر ہوش میں آگئے۔ انہوں نے وزارت داخلہ کو رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیدیا ہے۔بھارتی سیکیورٹی فورس کے سپاہی کو اپنی فوج کی جانب سے ناقص اور ناکافی غذا کی فراہمی پر احتجاجی ویڈیو بنا کر پوسٹ کرنے کے پاداش میں پلمبر بنا دیا گیا۔بھارتی وزیر داخلہ راجناتھ سنگھ سیکیورٹی اہلکار کی سچائی برداشت نہ کرسکے اور تیج یادیو کا مقبوضہ کشمیر کے ضلع پونچھ تبادلہ کردیا ساتھ ہی فوجی کو دھمکی دیتے ہوئے کہا ہے کہ اگر ویڈیو بیان کو سوشل میڈیا سے نہ ہٹایا گیا تو کورٹ مارشل کے لئے تیار ہوجائے۔ آئینہ دکھانے والے اس بہادر نامی فوجی کو بجائے شاباش دینے کے، فوجی کو ذہنی مریض قرار دیتے ہوئے دوران ڈیوٹی موبائل فون کے غلط استعمال پر تحقیقات شروع کرادی ۔بات یہاں ختم نہیں ہوئی بھارتی سیکیورٹی فورسز کے اعلیٰ افسران کی جانب سے بھارتی فوجی پر دباو¿ ڈالا جارہا ہے کہ وہ اس ویڈیو کو ہٹائیں ورنہ اس کا نتیجہ بھگتنے کے لئے تیار ہوجائے مگر اس فوجی نے ویڈیو ہٹانے سے صاف انکار کردیا ہے۔بھارتی فوجی اہلکار تیج بہادر نامی کے انکشاف کے بعد مزید بھارتی فوجی بھی میدان میں آگئے،ان کا کہنا ہے کہ آٹھ کے بجائے 20,20گھنٹے ڈیوٹی کرائی جاتی ہے۔ایک اور فوجی نے بھارتی وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ کو خط لکھ کر بھارت کے فوجی اہلکاروں کے مسائل سے آگا ہ کر دیا۔خط میں بھارتی فوجی نے بتا یا کہ ایک تو حکام کی جانب سے اہلکار وں کو اتنی لمبی ڈیوٹیاں کرائی جاتی ہیں اور پھر نہ تو صحیح کھانا دیا جاتا اور نہ ہی مناسب رہائش کا انتظام کیا گیا ہے۔بھارتی فوجی کی اپنے ادارے سے شکایت کے بعد پولیس اہلکار کی بھی ویڈ یو منظر عام پر آگئی جس میں اہلکار نے عوام کی توجہ اپنے ادارے کی خامیوں کی طرف مبذول کرائی ہے۔نیم بھارتی فوج کے جوان جیت سنگھ نے وزیر اعظم نریندر مودی سے شکوہ کردیااور کہاکہ مندر ، مسجد اور گردوارے سمیت بھارت میں کوئی بھی ایسی جگہ نہیں جہاں سی آر پی کے جوان اپنا کردار ادا نہ کرتے ہوں۔ لوک سبھا چناﺅ ،راج سبھا چناﺅ ،وی آئی پی سیکیورٹی ،وی وی آئی پی سیکیورٹی ،ائیر پورٹ ،مندر ،مسجداورگردوارے سمیت بھارت میں کوئی بھی ایسی جگہ نہیں جہاں سی آر پی کے جوان اپنا کردار ادا نہ کرتے ہوں۔ اتنا سب کچھ کرنے کے باوجود بھی بھارتی آرمی اور دیگر سیکیورٹی اداروں کے مقابلے میں سی آر پی کو ملنے والی تنخواہیں اور مراعات میں بہت زیادہ فرق ہے۔
بھارتی فوج کے اہلکاروںکے ویڈیو پیغام سے یہ بات ثابت ہوتی ہے کہ بھارت سرکار صرف اور صرف پاکستان کے خلاف سازشیں کر رہی ہے اس کے علاوہ کچھ نہیں،کشمیر میں آٹھ لاکھ بھارتی فوج،بارڈر پر فوج لیکن کھانے کو کچھ نہیں،جس فوج کو کھانے کے لئے نہیں ملے گا وہ کیا لڑے گی اور پاکستان کے بہادر،نڈر، دلیر سپاہیوں کا کیا مقابلہ کرے گی؟حقیقت میں یہ ویڈیو پیغامات بھارتی فوج کی شکست کا اعتراف ہیں۔مودی سرکار غربت کے خاتمے کے لئے کچھ نہیں کر رہی،ایک طرف کسان احتجاج کر رہے ہیں تو دوسری جانب اب بھارتی فوج پر بھی بھوک کی سرجیکل اسٹرائیک ہو چکی ہے۔فوجیوں کی ان ویڈیو زنے بھارت کی سرجیکل رسوائی میں مزید اضافہ کر دیاہے۔بھارت سرکار نے پاکستان میں کنٹرل لائن پر سرجیکل اسٹرائیک کے بلندو بالا دعوے چند ماہ قبل کیے اصل حقیقت تو اب سامنے آئی کہ وہ سرجیکل اسٹرائیک پاکستان میں نہیں ہوئی بلکہ کنٹرول لائن پر بھارت اپنے ہی فوجیوں پر سرجیکل ا سٹرائیک کر رہا ہے۔برطانوی جریدے اکانومسٹ کی ایک رپورٹ کے مطابق بھارت دنیا کی دوسری بڑی فوج رکھنے والا ملک ہے وہ اسلحہ کا بھی سب سے بڑا خریدار ہے لیکن اتنی طاقت کے باوجود بھارتی فوج کے پاس دماغ نہیں ہے۔بھارت کی بری، بحری اور فضائیہ کے درمیان رابطوں کا فقدان ہے، ان کے دعووں کے حوالے سے کئی باتیں کاغذی حد تک درست ہیں۔ رپورٹ کے مطابق بھارتی فضائیہ دنیا کی چوتھی بڑی فضائیہ ہے لیکن اس کے 60فیصد طیارے لڑنے کے قابل نہیں۔مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کے ایک اعلی افسر نے اپنی ناکامی کا اعتراف بھی کیا تھا کہ ہم جو کچھ بھی کریں کشمیری ہمارے نہیں ہو سکتے،گولیاں کھا کر بھی یہ پاکستان زندہ باد کے نعرے لگا رہے ہیں۔مقبوضہ کشمیر کی موجودہ صورتحال کے باعث بھارتی فوج میں خود کشیوں میں اضافہ ہوگیا ، اور برہان وانی کی شہادت کے بعد کئی بھارتی فوجی موت کو گلے لگا چکے ہیں ، کشمیریوں پر ظلم کی شرمندگی پر اور چھٹی نہ ملنے کی پریشانی پر یا مجاہدین کی طرف سے حملوں کے خوف سے، مقبوضہ وادی میں تعینات بھارتی فوجیوں میں خود کشیوں کی شرح بڑھ گئی ہے۔ مقبوضہ کشمیر میں 2009 سے 2013 کے دوران 600 بھارتی فوجیوں نے زندگی کا خاتمہ کیا۔
٭٭