میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
سندھ بلڈنگ میں اندھیر نگری چوپٹ راج رشوت وصولی کیلئے متعددبلڈنگ انسپکٹرزمیدان میں آگئے

سندھ بلڈنگ میں اندھیر نگری چوپٹ راج رشوت وصولی کیلئے متعددبلڈنگ انسپکٹرزمیدان میں آگئے

ویب ڈیسک
منگل, ۲۶ جنوری ۲۰۲۱

شیئر کریں

( رپورٹ: جوہر مجید شاہ ) سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی میں اندھیر نگری چوپٹ راج کے مصداق من مانیاں جاری، ایک جانب سپریم کورٹ کے احکامات سے بے زاری تو دوسری طرف ریاستی قوانین کی بھی پامالی ڈنکے کی چوٹ پر جاری، یاد رہے14 گریڈ کے حامل متعدد بلڈنگ انسپکٹرز کو خلاف ضابطہ بیک وقت 2 زونز ، ٹاؤنز کے اضافی چارج کے ساتھ میدان میں اتار دیا گیا، بھاری رشوت، بھتے کے عوض من پسند زونز ، ٹاؤنز میں بدلی تعیناتیوں کا بے ہنگم و غیرقانونی عمل اپنے مکمل جوبن پر ،واضح رہے کہ 19،20 گریڈ کے حامل کسی بھی افسر کو بحالت مجبوری دوہرا اضافی چارج دیا جاسکتا ہے،جبکہ یہ عمل بھی عدالتی احکامات کی صریحاً خلاف ورزی و قانون کے برخلاف اقدام کہلائے گا، مگر 14گریڈ کے حامل کسی بھی ملازم کو سرکاری سطح پر اضافی طور پر 2 چارج، عہدوں سے نوازنا تعیناتی نہ صرف قانون ریاست، اصولوں، نظم و ضبط، نسق سے کھلواڑ ہے، بلکہ سرکاری اداروں کو اپنی جاگیر،ذاتی ملکیت تصور کرنے کے مترادف عمل بھی ہے۔ مزکورہ عمل ریاست و قانون کے نفاذ اور عمل کیلئے بھی چیلنج ہے، جسے کسی بھی سطح پر قابل ستائش قرار نہیں دیا جاسکتا، 14گریڈ کے ملازمین سے بھاری رشوت ، بھتے کے باعث بیک وقت 2 زونز ، ٹاؤنز طشتری میں رکھ کر دینا اور وہ بھی ایسے ڈائریکٹر جنرل سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی شمس الدین سومرو ،جو نہ صرف انتہائی تجربہ کار ہونے کیساتھ بلکہ ایڈیشنل چیف سیکریٹری کا عہدہ بھی اپنے پاس رکھتے ہیں، انکی موجودگی میں مذکورہ تماشا جاری ہے، جو انتہائی افسوناک بلکہ شرمناک عمل بھی ہے۔عدالت ،ریاست ،قانون کیساتھ ایسا سنگین مذاق فوری نوٹس کا متقاضی ہے۔ بلڈنگ انسپکٹرز کے فرائض منصبی میں علاقے کا سروے اور غیرقانونی تعمیرات و تعمیراتی مافیا کے انسداد ،تدارک کیلئے رپورٹ اپنے متعلقہ ڈائریکٹرز کو پیش کرنا ہے جس کے بعد متعلقہ ڈائریکٹرز رپورٹس کو ادارتی حکام تک پہنچاتے ہوئے مزید قانونی اقدامات،انتظامات بروئے کار لاتے ہوئے اپنے فرائض منصبی بجا لاتے ہیں۔ ادھر جہاں آوے کا آوا بگڑا ہوا ہو وہاں بلڈنگ انسپکٹرز علاقے میں ادارے کے وقار،ساکھ ،شناخت کیلئے کس قسم کا تصور چھوڑتے ہیں، اس سے سب واقف ہیں ایسے میں دوہرا اضافی چارج سونے پہ سہاگا کیا رنگ لائے گا، کسی سے ڈھکی چھپی بات نہیں۔ ادھر سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی میں راشی و کرپٹ ڈائریکٹرز اور بلڈنگ انسپکٹرز نے غیرقانونی طور پر مالی اشتراکت کا اتحاد قائم کر رکھا ہے جس نے شہر اور شہریوں کو یرغمال بناتے ہوئے غیرقانونی تعمیرات کا نہ رکنے والا بے ہنگم سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے جس کی مد میں مزکورہ مافیا روزانہ،ہفتہ، ماہانہ، سالانہ لاکھوں کروڑوں ٹھکانے لگانے میں مست ہیں، اپنی جیبیں اثاثہ جات بینک بیلنس شبانہ روز بڑھانے میں مگن، جبکہ حکومت و ادارے کو آمدنی کی مد میں لاکھوں کروڑوں کا چونا و جھٹکا دے رہے ہیں اور کوئی پوچھنے والا بھی نہیں، رشوت کی کھلی منڈی میں تبدیل ہو کر رہ گیا۔ ایس بی سی اے غیرقانونی طور پر دوہرے چارج کے حامل ملازمین عدالت،ریاست، قانون کے نفاذ رٹ کیلئے چیلنج و کسی تمسخر سے کم نہیں، لہذا ایسے تمام غیرقانونی اقدامات کی بیخ کنی متعلقہ ڈی جی سمیت دیگر اختیارات رکھنے والے افسران،حکام کی قانونی و آئینی ذمہ داری ہے۔ مختلف سیاسی سماجی مذہبی جماعتوں اور شخصیات نے سپریم کورٹ وزیر اعلیٰ سندھ گورنر سندھ وزیر بلدیات سمیت تمام تحقیقاتی اداروں سے اٹھائے گئے حلف اور اپنے فرائض منصبی کے مطابق سخت ترین قانونی و تادیبی کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں