کراچی سرکلر ریلوے کی زمین فوری واگزار کرانے کا حکم
شیئر کریں
سپریم کورٹ آف پاکستان کی کراچی رجسٹری میں سرکلر ریلوے کی بحالی سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران سیکریٹری ریلوے کی جانب سے رپورٹ پیش کر دی گئی جبکہ عدالتِ عظمی نے کے سی آر کی زمین واگزار کرانے کے لیے فوری کارروائی کا حکم بھی دیا۔چیف جسٹس آف پاکستان گلزار احمد نے کیس کی سماعت کرتے ہوئے کہا کہ آپ کے نئے وزیر نے کہا ہے کہ پرانے نظام پر ریلوے نہیں چلا سکتے، شہروں میں فلائی اوورز اور انڈر پاس کیوں نہیں بنائے؟ کیا کے سی آر کیلئے انڈر پاس بن رہے ہیں؟سیکریٹری ریلوے نے عدالتِ عظمی کو بتایا کہ کے سی آر کے لیے عدالت کی مدد کی ضرورت ہے ورنہ روز حادثات ہوں گے، زمینیں واگزار کرانا اور گزر گاہوں کو کلیئر کرانا بڑا مسئلہ ہے، ری لوکیشن کا مسئلہ ہے اس پر کوئی حکم جاری کر دیں۔چیف جسٹس نے کہا کہ انہیں آپ لوگوں نے ہی بٹھایا ہے، غیر قانونی الاٹمنٹ آپ نے کی، قبضہ کرنے والوں کو کیوں ری لوکیٹ کیا جائے؟عدالتِ عظمی نے کے سی آر کی زمین واگزار کرانے کے لیے فوری کارروائی کا حکم بھی دیا۔سپریم کورٹ نے کہا کہ ریلوے کی زمین ریلوے کیلئے استعمال ہو سکتی ہے۔قبضہ ختم کرانے کیلئے عدالتِ عظمی نے رینجرز اور پولیس سے مدد لینے کی ہدایت کرتے ہوئے ڈی جی رینجرز سندھ اور آئی جی سندھ کو بھی مکمل تعاون کی ہدایت کی۔ڈی ایس ریلوے نے عدالت کو بتایا کہ کے سی آر لوکل ٹرین چل گئی ہے، بہت اچھا رسپانس ملا ہے، ورک آرڈر کیلئے سندھ حکومت کو پلان دے دیا ہے۔ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل نے کہا کہ ورک آرڈر جاری ہو چکا ہے، انڈر پاسز اور فلائی اوورز کیلئے کنٹریکٹ دیا جا چکا ہے، عدالتی حکم کے مطابق ایف ڈبلیو او کو تعمیرات کی ذمے داری دی گئی ہے۔سیکریٹری ریلوے نے بتایا کہ کے سی آر کا 70 فیصد کام مکمل ہو چکا ہے، ماڈل ماس ٹرانزٹ پروگرام بنے گا۔چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا کہ آپ لوگوں کو خواب دکھاتے رہیں، جب بن جائے گا تو دیکھیں گے کہ کتنا عمل ہوا ہے۔سپریم کورٹ نے کراچی سرکلر ریلوے مقررہ مدت میں بحال کرنے کا حکم بھی دیا اور کہا کہ مقررہ مدت میں تکمیل نہ ہونے پر متعلقہ حکام کے خلاف کارروائی ہوگی۔عدالتِ عظمی نے ایک ماہ میں ڈی جی ریلوے کو پیش رفت رپورٹ کے ساتھ پیش ہونے کا حکم بھی دیا۔