میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
مولانا خان محمد شیرانی ، مولانا فضل الرحمان پر برس پڑے

مولانا خان محمد شیرانی ، مولانا فضل الرحمان پر برس پڑے

ویب ڈیسک
منگل, ۲۲ دسمبر ۲۰۲۰

شیئر کریں

جے یو آئی کے مرکزی رہنما اور اسلامی نظریاتی کونسل کے سابق چیئرمین مولانا محمد خان شیرانی اپنی ہی جماعت کے سربراہ مولانا فضل الرحمن پر برس پڑے۔مولانا محمد خان شیرانی نے کہا ہے کہ اپوزیشن اتحاد پی ڈی ایم میں شامل ہر جماعت کے اپنے مفادات ہیں، یہ غیر فطری اتحاد ہے جو بہت جلد ٹوٹ جائیگا کیونکہ ان کا کوئی نظریہ نظر نہیں آرہا، صرف کرسی تک پہنچنے کیلئے ہر کوئی بھاگ دوڑ میں مصروف ہے۔کوئٹہ میں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے مولانا محمد خان شیرانی نے کہا کہ پی ڈی ایم اور اسٹیبلشمنٹ ملک توڑنے کا ماحول بنانے کی سازش کررہے ہیں، وزیراعظم عمران خان اور ان کی حکومت کو پی ڈی ایم سے کوئی خطرہ نہیں، حکومت اپنی مدت پوری کرکے آئندہ الیکشن میں بھی کامیابی حاصل کر سکتی ہے۔انہوں نے کہا کہ پی ڈی ایم استعفے دینا چاہتی ہے تو دیر کس بات کی ہے، حکومتی پیشکش سے فائدہ اٹھاتے ہوئے عمرے کا ٹکٹ لیکر مکہ اور مدینہ کی زیارت کرے، یہ سب صرف عوام کو بے وقوف بنانے کیلئے کررہے ہیں، پی ڈی ایم رہنما عدلیہ، الیکشن کمیشن اور میڈیا کی آزادی کی بات کرتے ہیں، کیا ان جماعتوں میں خود عدل، آزادی اور جمہوریت ہے۔رہنما جے یو آئی کا کہنا تھا کہ ہم جے یو آئی پر قبضہ گیری اور اسے موروثی جماعت میں بدلنے کے خلاف ہیں، جس کی ہمیشہ جماعت کے اداروں میں اور اب کھل کر مخالفت شروع ہو چکی ہے، مولانا فضل الرحمان صاحب بذات خود ایک سلیکٹر ہیں، میرا ان سے بنیادی اور اصولی اختلاف جھوٹ بولنے پر ہے، انھوں نے سارے علمائ￿ کو بھی جھوٹ پر لگا دیا، ہم فساد کے نام پر جنگ کے شروع سے ہی مخالف ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہم اسرائیل کو تسلیم کرنے کے حامی ہیں، یہ ایک بین الاقوامی مسئلہ ہے، فلسطینیوں کو بیٹھ کر مسئلے کو حل کرنا چاہیے تو اس کا سب سے زیادہ فائدہ خود فلسطین کو ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں مہنگائی ایک حقیقت ہے لیکن اب آٹے چینی سمیت دیگر اشیاء کی قیمتوں میں کمی بھی آرہی ہے۔مولانا محمد خان شیرانی نے کہا کہ خطہ میں جنگ امریکہ اپنے مفادات کیلئے لڑ رہا ہے قوم پرست اور اسلام پرست اس میں کیوں اپنے بچوں اور اہل و عیال کے قتال کا سبب بن رہے ہیں، دنیا اسلامی وحدت کی جانب بڑھ رہی ہے، علماء اور قوم پرست تفریق ڈالنے کی کوشش نہ کریں۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں