گندم اسکینڈل سے متعلق نیب تحقیقات میں اہم پیش رفت
شیئر کریں
گندم اسکینڈل کے حوالے سے نیب تحقیقات میں اہم پیش رفت سامنے آئی ہے ، محکمہ خوراک کے افسران کا فلورملز اور آٹا چکی مالکان سے کمیشن طے ہونے کا انکشاف ہوا ہے ۔تفصیلات کے مطابق ذرایع کا کہنا ہے کہ سرکاری افسران سرکاری گندم کی فی بوری پر100سے 150روپے کمیشن لیتے رہے ، ریکارڈ کے تحت صرف ایک ماہ میں 7کروڑ سے زائد کمیشن افسران نے لیا، یہ اہم پیش رفت حالیہ تحقیقات میں سامنے آئی، نیب نے تحقیقات کے سلسلے میں سیکریٹری خوراک کو گزشتہ ماہ طلب بھی کیا تھا۔ذرایع نے بتایا کہ سیکریٹری فوڈ نے پیش ہونے کے بجائے فوکل پرسن کے ذریعے ریکارڈ فراہم کیا، ریکارڈ کے مطابق نومبر میں 3اضلاع کے لیے 1لاکھ 40ہزاربوری گندم مقرر کی گئی۔اس حوالے سے ذرایع نے یہ بھی کہا کہ گندم سانگھڑ، بے نظیر آباد اور نوشہرو فیروز کے لیے جاری کی گئیں، محکمہ فوڈز نے میر پورخاص کی فلورمل کو خلاف قانون کوٹہ ریلیز کیا، کمیشن کا انکشاف فلورملز اور آٹا چکی مالکان کے بیانات ریکارڈ کرنے کے بعد ہوا، دیگر پہلوں پر تفتیش بھی جاری ہے ۔نیب ذرایع کا کہنا تھا کہ قومی احتساب بیورو گندم اسکینڈل کی منی لانڈرنگ ایکٹ کے تحت تحقیقات کر رہا ہے ، محکمہ فوڈز کے 40سے زائد افسران تحقیقات میں بیان ریکارڈ کراچکے ہیں۔