محکمہ بلدیات میں کرپٹ مافیا ،گھوسٹ ملازمین کا راج قائم
شیئر کریں
( رپورٹ: جوہر مجید شاہ ) سندھ حکومت محکمہ بلدیات کے زیر انتظام چلنے والے اداروں میں موجود کرپٹ مافیا سندھ لوکل گورنمنٹ بورڈ کی جانب سے بلدیاتی اداروں میں۔اندھیر نگری چوپٹ راج ” کے مصداق کی جانے والی بے قاعدگیوں ،بے ضابطگیوں ، بدانتظامی کے خلاف لئے جانے والے اقدامات / ایکشن کے خلاف،کرپٹ سیاسی ، سماجی مافیا کی نیندیں حرام واضح رہے بلدیاتی اداروں میں گزشتہ تین دھائیوں 30 سالہ دور میں بد انتظامی اپنے جوبن پر رہی سیاسی بھرتیوں ،ترقیوں، تبادلوں، تعیناتیوں کا ایسا بے ہنگم و شتر بے مہار سلسلہ شروع ہوا کیے جس نے ریاستی و ادارتی قاعدے، قوانین کو بالائے طاق رکھتے ہوئے اپنا سکہ و قانون نافز کردیا تھا جس کی نظیر تاریخ میں نہیں ملتیں کرپٹ سیاسی افسران و اہلکاروں نے سرکاری اداروں کو تو جیسے اپنی ذاتی میراث میں تبدیل کردیا تھا اس” من پسند سیزن ” میں جعلی بھرتیوں کے ساتھ ” گھوسٹ ملازمین ” کا بھی سکہ اور راج قائم کردیا گیا جس پر سپریم کورٹ نے بھرپور دلچسپی اور ایکشن لیتے ہوئے متعدد رولنگ پاس کی ہیں یاد رہے تحقیقاتی اداروں کی جانب سے بھی مزکورہ اداروں اور کرپٹ مافیا کے خلاف تا حال کارروائیاں جاری ہیں۔ ادھر حال یہ تھا کہ ملازمت سرکاری، تنخواہ سرکاری قومی خزانے سے اور کام سیاسی و کرپٹ مافیا کیلئے۔ یاد رہے اس حوالے سے ” قانون نافذ ” کرنے والے اداروں نے بیشمار سرکاری افسران و اہلکاروں کو مختلف سنگین نوعیت کے الزامات کے تحت گرفتار کیا، جو ٹارگٹ کلرز اور بھتہ خوری سمیت دیگر سنگین نوعیت کے جرائم میں ملوث تھے۔ یاد رہے ایسے ملازمین کی تعداد کا تعلق زیادہ تر بلدیاتی اداروں سے ہی تھا گزشتہ ادوار میں محض 2 گریڈ کا مالی سیاسی چھتری کا استعمال کرتے ہوئے اونچی اڑان و لمبی چھلانگیں لگاتے ہوئے گریڈ 16/17 / 18 میں جا پہنچے، دوسری جانب سرکاری اداروں میں جعلی و گھوسٹ ملازمین کی مد میں قومی خزانے کو تا دم تحریر لاکھوں / کروڑوں / اربوں کا چونا و جھٹکا دیا گیا اور یہ عمل تاحال سیاسی ، سماجی ،کرپٹ افسر مافیا کی جانب سے جاری ہے سکریٹری محکمہ لوکل گورنمنٹ بورڈ ضمیر عباسی کے عہدے چارج سنبھالنے کے بعد پہلی بار کرپٹ سیاسی و افسر مافیا کے خلاف تمام تر سیاسی دباؤ کو بالائے طاق رکھتے ہوئے بلا تفریق کاروائیاں جاری ہیں جبکہ ضمیر عباسی پر شدید سیاسی دباؤ بھی ہے جسے انھوں نے فرائض منصبی کو عزیز اور مقدم جانتے ہوئے مسترد کر دیا۔