عدالت احکامات کے باوجود صدر میں غیر قانونی پارکنگ مافیا کا راج
شیئر کریں
سندھ ہائی کورٹ کے احکامات کی روشنی میں قانونی مشاورت کے بعد ڈی ایم سی ساؤتھ کی حدود میں 25مقامات پر پارکنگ فیس وصولی کا انور اینڈ کو کا کنٹریکٹ منسوخ کردیا گیا ہے۔ ڈائریکٹر چارجڈ پارکنگ ڈسٹرکٹ میونسپل کارپوریشن ساتھ نے لیٹر جاری کردیا ہے۔لیٹر کے مطابق کریم سینٹر و بوہری بازار صدر ریگل چوک کیمرہ مارکیٹ ،غوثیہ مرغ چھولے والی گلی نزد سٹی کورٹ مریم مارکیٹ نزد جامعہ مال ،ٹیکنو سٹی سنی پلازہ ، گل پلازہ،موبائل مارکیٹ صدر، زینب مارکیٹ صدر بولٹن مارکیٹ فلک سٹی ٹاور سمیت دیگر مقامات شامل ہیں جبکہ پارکنگ فیس وصولی کنٹریکٹ کی منسوخی کے باوجود شہریوں سے مسلسل مذکورہ مقامات پر پارکنگ فیس وصول کی جارہی ہے۔ ڈائریکٹر چارجڈ پارکنگ کے مطابق پارکنگ فیس کی وصولی غیر قانونی عمل ہے۔ متعلقہ افراد کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی عمل لائی جائے گی۔واضح رہے کہ سندھ ہائیکورٹ نے کراچی کے شہریوں سے غیر قانونی پارکنگ فیس کی وصولی کے خلاف گلوبل فانڈیشن کی جانب سے دائر درخواست غیر قانونی پارکنگ ختم کرنے کا فیصلہ دیا تھا۔ عدالتی فیصلے کے بعد بھی شہر کے تمام شاپنگ مال، کاروباری مراکز، دفاتر، مارکیٹس اور تفریحی مقامات کے قریب پارکنگ مافیا کا راج ہے، جو ایک باضابطہ طور پر وضع کردہ نظام کے تحت اپنا دھندہ کرتے ہیں جس میں انہیں مبینہ طور پر سرکاری اہلکاروں کی سرپرستی اور ساتھ حاصل ہوتا ہے۔کراچی کے کاروباری مرکز صدر کے وسط میں واقع ہے۔ پاسپورٹ آفس سندھ ہائی کورٹ کے عقب میں واقع ہے، اس سے متصل صدر کی صرافہ مارکیٹ ہے، یہاں روزانہ کی بنیاد پر ہزاروں لوگ گاڑیوں میں آتے ہیں۔ پاسپورٹ آفس کے سامنے نیب اور ایف آئی اے کے دفاتر بھی ہیں۔پارکنگ اسپاٹ میں موٹر سائیکل کی پارکنگ فیس 10 روپے سے زیادہ نہیں لیکن ہر جگہ زبردستی 20 روپے لیے جاتے ہیں۔شہری اگر بغیرپیسے دیئے ہی گاڑی یا موٹر سائیکل اس سڑک پر پارک کرکے جائیں تو ٹریفک پولیس اہلکار اسے اٹھا لے جاتے ہیں، مگر وہیں پر اگر آپ غیر قانونی پارکنگ کا کاروبار چلانے والے کسی کارندے کو کہہ دیں تو اسی جگہ پورا دن گاڑی کھڑی رہے گی، کوئی کچھ نہیں کہے گا۔ ایک محتاط اندازے کے مطابق کراچی میں پارکنگ کی مد میں روزانہ ایک کڑوڑ سے زائد آمدنی ہوتی ہے۔ کاروباری مراکز اور دفاتر کے قریب ہر سڑک پر غیر قانونی پارکنگ فیس وصول کی جا رہی ہے جس کی کوئی لکھت پڑھت نہیں ہوتی۔ شہر کے جن مقامات پر انتظامیہ کی جانب سے پارکنگ فیس لاگو کی گئی ہیں، وہاں بھی پارکنگ مافیا زائد فیس وصول کرتا ہے۔صدر میں واقع موبائل مارکیٹ کے اطراف میں ایک وقت میں ہزار سے زائد موٹر سائیکل سڑک پر پارک ہوتی، جو کہ سراسر غیر قانونی ہے۔ اس علاقے میں ٹریفک پولیس کا لفٹنگ ا سکواڈ بھی خاصا متحرک ہے، مگر وہ صرف وہی بائیک اٹھاتا ہے جس کی نشاندہی غیر قانونی پارکنگ کا کاروبار کرنے والوں کے کارندے کرتے ہیں۔