تحریک لبیک پاکستان کے سربراہ خادم حسین رضوی انتقال کر گئے
شیئر کریں
تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) کے سربراہ خادم حسین رضوی 54برس کی عمر میں انتقال کرگئے ۔فیملی ذرائع نے تصدیق کی ہے کہ خادم حسین رضوی کو گزشتہ چند روز سے بخار تھا اور وہ جمعرات کو انتقال کرگئے ہیں۔ٹی ایل پی کے دوسرے گروپ کے سربراہ آصف جلالی نے بھی خادم حسین رضوی کے انتقال کی تصدیق کی۔تفصیلات کے مطابق خادم حسین رضوی نے گزشتہ دنوں فیض آباد میں ہونے والے ٹی ایل پی کے دھرنے کی بھی قیادت کی تھی اور اسی دوران انہیں بخار ہوا تھا۔طبیعت بگڑنے پر خادم حسین رضوی کو شیخ زاید ہسپتال لے جایا گیا جہاں ان کا انتقال ہوگیا۔خادم حسین رضوی کی میت ہسپتال سے ان کے گھر منتقل کردی گئی ہے ، گھر کے باہر بڑی تعداد میں ٹی ایل پی کے کارکن اور ان کے عقیدت مند پہنچے ۔ یاد رہے کہ خادم حسین رضوی کا تعلق ضلع اٹک سے تھا، وہ 22 جون 1966 کو ‘نکہ توت’ میں پیداہوئے ان کے والد کا نام حاجی لعل خان تھا۔ خادم حسین رضوی نے جہلم ودینہ کے مدارس دینیہ سے حفظ و تجویدکی تعلیم حاصل کی اور جامعہ نظامیہ رضویہ لاہور سے درس نظامی کی تکمیل کی،وہ حافظ قرآن ہونے کے علاوہ شیخ الحدیث اور فارسی زبان پر بھی عبور رکھتے تھے ۔ عرصہ قبل علامہ خاد م حسین کا ٹریفک حادثہ ہوا تھا جس کی وجہ سے وہ معذور تھے اور چل نہیں سکتے تھے ۔ پاکستان علماء کونسل کے سربراہ علامہ طاہر محمود اشرفی نے علامہ خادم حسین رضوی کے انتقال پر تعزیت کا اظہار کرتے ہوئے اسے سانحہ قرار دیا ہے ۔تحریک انصاف کے رہنما سینیٹر فیصل جاوید نے بھی خادم حسین رضوی کے موت کی تصدیق کرتے ہوئے دعا کی ہے کہ اللہ تعالی خادم حسین رضوی کو جنت میں جگہ عطا فرمائے ، ان کے درجات بلند فرمائے ، ان کے اہل خانہ اور عزیز و اقارب کو صبر جمیل عطا فرمائے ۔یاد رہے کہ فرانس میں حکومتی سرپرستی میں گستاخانہ خاکوں کے خلاف فیض آباد انٹرچینج پر احتجاج کے بعد دو روز قبل ہی خادم رضوی کی قیادت میں ٹی ایل پی نے حکومت سے مذاکرات کیے تھے ۔ معاہدے پر حکومت کی جانب سے وزیر داخلہ بریگیڈئیر (ر) اعجاز شاہ، وزیر مذہبی امور نور الحق قادری اور کمشنر اسلام آباد عامر احمد اور تحریک لبیک کی جانب سے امیر کے پی کے ڈاکٹر محمد شفیق امینی، امیر شمالی پنجاب عنایت الحق شاہ اور ناظم اعلی شمالی پنجاب علامہ غلام عباس فیضی نے دستخط کیے تھے ۔معاہدے کے مطابق حکومت نے تحریک لبیک کو یقین دہانی کرائی ہے کہ فرانس کے سفیر کو دو سے تین ماہ کے اندر ملک بدر کردیا جائے گا، فرانس میں پاکستان کا سفیر تعینات نہیں ہوگا، تمام فرانسیسی مصنوعات کا سرکاری سطح پر بائیکاٹ کیا جائے گا، تحریک لبیک کے گرفتار کارکنان کو فوری رہا کردیا جائے گا بعدازاں اس مارچ کے شرکا پر کوئی مقدمہ قائم نہیں کیا جائے گا۔