کراچی میں ہیروئن اسمگلرز کے لیاری گینگ وار،بی ایل اے سے رابطوں کا انکشاف
شیئر کریں
شہر قائد میں ہیروئن کی فروخت کے حوالے سے انکشاف ہوا ہے کہ ہیروئن اسمگلرز کے گینگ وار اور بلوچستان کالعدم جماعت سے بھی رابطے ہیں، جب کہ کراچی میں سفید زہر فروخت کرنے والے کارندوں میں خواتین کی تعداد زیادہ ہے۔تفصیلات کے مطابق کراچی میں چھوٹی پڑیا میں بڑے زہر کی فروخت کے حوالے سے ملیر سٹی پولیس نے ایک اہم کارروائی کی ہے، معلوم ہوا ہے کہ ایک نہیں دو نہیں پورا خاندان ہیروئن کی فروخت میں ملوث ہے۔نوجوان نسل میں زہر گھولنے والوں کے خلاف ایکشن لیتے ہوئے ملیر سٹی پولیس نے ہیروئن اسمگلر اور ڈیلر کی تصاویر اور کریمنل ریکارڈ جاری کر دیاہے،انٹیلی جنس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سفید زہر فروخت کرنے والے کارندوں میں خواتین کی تعداد زیادہ ہے۔رپورٹ کے مطابق سفید پاوڈر کے کالے دھندے کو امیر بخش آپریٹ کرتا ہے، امیر بخش، یار محمد اور اپنی بیوی آمنہ کو ہیروئن سپلائی کرتا ہے، یہ دونوں سعود آباد میں ہیروئن سپلائی کرتے ہیں، ملیر سعود آباد تھانے کی حدود میں منشیات کے بے شمار اڈے قائم ہیں، آمنہ کے علاقوں میں کوثر ٹائون، انڈس مہران، لاسی پاڑہ اور لیاقت مارکیٹ شامل ہیں۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ملزمان پولیس کی پکڑ سے بچنے کے لیے خواتین کا سہارا لے کر ہیروئن سپلائی کرتے ہیں۔انٹیلی جنس رپورٹ میں یہ بھی انکشاف کیا گیا ہے کہ امیر بخش ہیروئن کے پیسوں سے گینگ وار اور بلوچستان لبریشن آرمی (بی ایل اے)کو فنڈنگ کرتا ہے، امیر بخش گینگ وار کے فیصل پٹھان اور سلیم چاکلیٹی سے رابطے میں رہتا ہے۔