سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی لیاقت آباد زون میں بدعنوان افسران کا راج برقرار
شیئر کریں
( رپورٹ :جوہر مجید شاہ ) سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کرپٹ سیاسی ،سماجی ، ریاستی و ادارتی مافیا نے سپریم کورٹ سمیت تمام ریاستی قاعدے قانون کو تسلیم کرنے سے انکار کردیا۔ ادارے کو مبینہ طور پر ” رشوت کی کھلی منڈی میں تبدیل کردیا۔ سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی لیاقت آباد زون غیرقانونی تعمیرات و بلڈر مافیا کی نجی کالونی میں تبدی، لیاقت آباد زون کی ” ڈائریکٹر جمیلہ جبیں "نے علاقے کو مبینہ طور پر بھاری وصولیوں کے بعد تعمیراتی و بلڈر مافیا کے مکمل رحم و کرم پر چھوڑ دیا۔ ” اقوام متحدہ کے چارٹر ” کے مطابق انکے انسانی حقوق سمیت دستیاب بنیادی ضروریات زندگی کی رہی سہی سہولیات بھی چھینے کیلئے ” مافیا ” نے کمر کس رکھی ہے بس ایک ہی نظام ” پیسہ پھینک تماشا دیکھ کا قانون چل و دوڑ رہا ہے۔ ڈائریکٹر لیاقت آباد زون ” جمیلہ جبیں عرف جے جے ” کی کھلی سرپرستی اور چھوٹ بلڈنگ انسپکٹر اورنگزیب عرف ناگن والا اسکے ساتھ بی آئی جاوید عرف ٹرنینگ نے علاقے کو مکمل ” سیل ” کرتے ہوئے کئی ” پرائیویٹ بیٹر ” میدان میں اتار دیے، اس حوالے سے انتہائی بااعتماد و باوثوق اندرونی ادارتی علاقائی ذرائع سے ملنے والی اطلاعات کے مطابق ” عمیر نامی شخص ” کو بطور بیٹر میدان میں اتارا گیا جس کے پاس اس کام میں مہارت کا وسیع تجربہ ہے، عمیر علاقے میں غیرقانونی تعمیرات کے دھندے کی کھلی سرپرستی کرتے ہوئے ” عدالتی / ریاستی / ادارتی قوانین کی دھجیاں بکھیرنے میں پیش پیش ہے اسے گرین سگنل اور پشت پناہی مکمل طور پر ڈائریکٹر جمیلہ جبیں کی بھی حاصل ہے، موصوف اس غیرقانونی دھندے کے عوض افسران و اہلکاروں کو مبینہ طور پر ” بھاری نذرانے ” پہنچانے کا پابند ہے۔ واضح رہے کہ رہائشی پلاٹوں پر کمرشل طرز کی درجنوں غیر قانونی تعمیرات کرانے پر حال ہی میں ریٹائرڈ ہونے والے ڈی جی آشکار داور نے مذکورہ رشوت خور افسران کو عہدوں سے ہٹا دیا تھا ،مگر اب بھی رشوت خور افسران پورے زون میں درجنوں غیر قانونی تعمیرات کرنے والے بلڈروں سے بیٹرعمیر کے ذریعے بھاری رشوت وصول کرنے میں مگن ہیں۔ سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی میں معطلی / تقرری / تبادلوں کا نمائشی ٹاکرا اور میچ ہردم جاری رہتا ہے، ادارے کی طاقتور سیاسی سماجی و افسر مافیا نے عدالتی و ریاستی احکامات و قوانین کو جوتے کی نوک پر لے رکھا ہے، جاری کھلواڑ پر روک کون لگاتا ہے اسکا فیصلہ وقت کرے گا۔ مختلف سیاسی سماجی مذہبی جماعتوں اور شخصیات نے سپریم کورٹ وزیر اعلیٰ سندھ گورنر سندھ وزیر بلدیات سمیت تمام تحقیقاتی اداروں سے اٹھائے گئے حلف اور اپنے فرائض منصبی کے مطابق سخت ترین قانونی و محکمہ جاتی کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔