آصف علی زرداری کا دست راست۔انور مجید کون۔۔۔؟
شیئر کریں
قومی احتساب بیورو کی جانب سے اومنی گروپ کیخلاف تحقیقات کا دائرہ وسیع کردیا گیا
کراچی میں رینجرز اور پولیس کے چھاپوں کے بعد ہونیوالی گرفتاریوں میں انور مجید کا نام بھی سامنے آیا ہے ۔ لیکن یہ انور مجید دراصل کون ہیں ، اگر آپ گوگل پر جائیں تو انور مجید سرچ کرنے پر انکی ایک تصویر قائم علی شاہ اور ٹریکٹر کے ساتھ آتی ہے اور یہی ٹریکٹر فراڈ دراصل انکا قومی خزانہ لوٹنے کے لیے کارگر ہتھیار رہا ہے،قومی احتساب بیورو کی جانب سے اومنی گروپ کے خلاف تحقیقات کا دائرہ وسیع کرنے کے بعد یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ نیب نے اومنی گروپ کو دیے جانے والے ٹریکٹرز کی تیاری اور ٹھیکہ دینے کا ریکارڈ بھی ضبط کیا۔ذرائع کے مطابق سابق صدر اور پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری کے قریبی دست راست انور مجید اور ان کے صاحبزادے عبدالغنی مجید (اے جی مجید )نے سندھ کے محکمہ زراعت سے ملی بھگت کرکے کاشت کاروں کو ٹریکٹر دینے کے حوالے سے ایک اسکیم متعارف کرائی جس میں فی ٹریکٹر تین لاکھ روپے سندھ حکومت کے خزانے سے سبسڈی دینے کا منصوبہ بنایا گیا۔ذرائع کے مطابق سندھ حکومت نے مجموعی طور پر 7500ٹریکٹر کی تیاری کا ٹھیکہ حاصل کیا جس پر دو ارب روپے سندھ حکومت نے فراہم کیے،ذرائع کے مطابق ٹریکٹر اسکیم کو فارم سندھ بینک کے ذریعے فراہم کرنے کا اعلان کیا گیا۔ اس سکیم سے بااثر افراد زمینداروں اور اقربا کو ہی نوازا گیا عام اور غریب کسان یا کاشتکار اس سکیم سے فائدہ نہ اٹھا سکے،انہی میں سے درجنوں ٹریکٹرز افغانستان بھی سمگل کیے گئے،ذرائع کے مطابق گذشتہ 8سالوں کے دوران ٹریکٹروں کی اس بند ربانٹ کے سلسلہ میں تحقیقات کی جارہی ہیں،اس سکیم کے ذریعے انور مجید انکے بیٹے اے جی مجید اور دیگر ملوث افسران و عہدیداروں نے سندھ حکومت کے خزانے کو دوہرا نقصان پہنچایا ایک طرف تو ٹریکٹر کا ٹھیکہ مہنگے داموں حاصل کیا گیا اور دوسری جانب ٹریکٹر بھی بااثر افراد نے خود ہی حاصل کرلیے اور سندھ حکومت کے خزانے کو بے دردی سے لوٹا گیا ۔ سابق صدر آصف علی زرداری کے قریبی ساتھی اور پاکستان پیپلز پارٹی کے سابق رہنما ڈاکٹر ذوالفقار مرزا نے انور مجید سے متعلق کہا کہ انور مجید اور اس کے بیٹے کی کرپشن کے چرچے دنیا بھر میں ہیں۔ گفتگو کرتے ہوئے ایک مرتبہ انہوں نے بتایا تھا کہ آصف زرداری کا چونکہ کوئی اپنا بھائی نہیں ہے لہذا انور مجید اور اویس مظفر ٹپی نامی دو شخص ان کے خاصے قریب ہیں۔ذوالفقار مرزا نے بتایا کہ انور مجید کو اگر آصف زرداری کا فرنٹ مین کہا جائے تو کچھ غلط نہ ہو گا۔ واضع رہے کہ23دسمبر کو کراچی میں سابق صدر آصف علی زرداری کی آمد سے قبل رینجرز اور قانون نافذ کرنے والے اداروں نے کچھ کارروائیاں کیں۔ رینجرز کی جانب سے امجد مجید کے تین دفاتر جبکہ قانون نافذ کرنے والے ادراوں نے اویس مظفر کے فرنٹ مین کے گھر پر چھاپہ مارا تھا ۔ سابق صدر آصف علی زرداری 23دسمبر2016کی دوپہر 12:45پر دبئی سے پاکستان واپسی کے لئے روانہ ہوئے تھے۔ سابق صدر نے وطن روانگی سے قبل قرآن مجید سر پر رکھا جس کے بعد وہ دبئی سے کراچی روانہ ہو گئے۔سابق صدر آصف علی زرداری کے ساتھ 12سے زائد سوٹ کیس اور شاپر لائے گئے۔ طیارے میں باورچی سمیت چار رکنی عملہ بھی کراچی پہنچا۔ زرداری دبئی سے روانہ ہوئے تو ان کا فضائی قافلہ دو طیاروں پر مشتمل تھا پہلے طیارے کا نام بحریہ ٹاﺅن ون تھا جس میں آصف زرداری اور ان کے چند قریبی ساتھی تھے 5منٹ بعد اترنے والا طیارہ زرداری کے قریبی ساتھی انور مجید کا تھا جس میں آصف زرداری کا زیادہ تر سامان اور عملہ تھا انور مجید وہی ہیں جن کے دفاتر پر رینجرز نے چھاپے مار کر اسلحہ برآمد کیاتھا۔ سندھ رینجرز نے آصف علی زرداری کے قریبی ساتھی انور مجید کے دفاتر پر چھاپوں جو تفصیلات جاری کی تھیں رینجرزاعلامیئے کے مطابق ایک کمپنی کے آئی آئی چندریگر روڈ اور ہاکی اسٹیڈیم پر واقع دفاتر پر چھاپہ ماراگیا،انہیں غیر قانونی اسلحےاور شرپسندوں کی مالی معاونت کیے جانے کی مصدقہ اطلاعات تھی۔اعلامیے میں مزید کہا گیا ہے کہ چھاپے میں 5افراد گرفتار اور بڑی تعداد میں اسلحہ اور ایمونیشن برآمد ہوا، گرفتار افراد میں شہزاد شاہد، رجب علی راجپر، اجمل خان، کامران منیر انصاری اور کاشف حسین شاہ ہیں۔ملزمان سے برآمد کیے گئے اسلحے میں 17کلاشنکوفیں، 4 پستول، 9بال بم اور 3225دیگر ایمونیشن شامل تھا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ انور مجید کے دفتر سے کامران منیر انصاری کی گرفتاری انتہائی اہم ہے،انور مجید کی شوگر ملز سمیت تمام مالی معاملات کی نگرانی کامران منیر کرتا ہے۔ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ کامران منیر انصاری سے انور مجید کی شوگر ملزسے متعلق تفتیش کی جارہی ہے، جبکہ انور مجید کے دفاتر سے رقوم کی منتقلی کی بھی تحقیقات ہورہی ہیں،کہانی میں درامائی موڑ اس وقت آیا جب قائداعظم محمدعلی جناح انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر قانون نافذ کرنے والے ادارے نے کارروائی کرتے ہوئے اومنی گروپ کے سربراہ خواجہ سلمان کو پوچھ گچھ کیلئے روک لیا۔ خواجہ سلمان کے خلاف صدر اور میٹھا در تھانوں میں انسداد دہشت گردی کی دفعات کے تحت مقدمات رینجرز افسر کی مدعیت میں درج کئے گئے تھے، نام امیگریشن کنٹرول لسٹ میں ڈال دیا گیا ہے، بیرون ملک نہیں جاسکتے، خواجہ سلمان کا نام میٹھادر اور صدر تھانے میں انسداد دہشتگردی سمیت دیگر دفعات کے تحت درج مقدمات میں ہے۔مشہور تاجر انور مجید کے قریبی ساتھی خواجہ سلمان یونس کا نام امیگریشن کنٹرول لسٹ میں ڈال دیا گیا ہے، کراچی سمیت تمام ایئرپورٹس پر خواجہ سلمان کے بارے میں آگاہ کردیا گیا ہے، امیگریشن کنٹرول لسٹ میں نام آنے کے بعد خواجہ سلمان یونس
پاکستان سے باہر نہیں جاسکیں گے۔خواجہ سلمان یونس ، انور مجید کے اومنی گروپ کے ہیڈ ہیں، اومنی گروپ کے مالک انور مجید اور گروپ ہیڈ خواجہ سلمان یونس کے خلاف صدر اور میٹھادر تھانے میں انسداددہشتگردی ، ایکسپلوزو ایکٹ اور ناجائز اسلحہ سمیت دیگر دفعات کے تحت مقدمات درج ہیں۔ذرائع بتاتے ہیں کہ امیگریشن حکام کو سختی سے ہدایات جاری کی گئی ہیں کہ خواجہ سلمان یونس کو ملک سے باہر جانے نہ دیا جائے۔ ذرائع نے مزید بتایا کہ جب تک خواجہ سلمان یونس اپنے آپ کو کلیئر نہیں کروالیتے یا قانون نافذ کرنے والے ادارے انھیں کلیئر نہیں کردیتے وہ کسی صورت ملک سے باہر نہیں جاسکتے۔اگرچہ خواجہ سہیل نے حفاظتی ضمانت کروالی ہے۔کراچی کے علاقے ڈیفنس میںسابق صدر آصف زرداری کے ساتھی انور مجید کے گھر پر بھی چھاپا ماراگیااوربڑی تعداد میں اسلحہ اور گولیاں برآمد کرکے دو گارڈز کو گرفتار کرکے رینجرز افسران کی مدعیت میں مقدمات درج کرلئے گئے ہیں۔ذرائع کا کہنا ہے سیکورٹی اداروں نے غیرقانونی اسلحہ رکھنے کے مقدمے میں نامزد ملزم انور مجید کے گھر پر چھاپا مارا ، گھر کی تلاشی کے دوران بڑی تعداد میں اسلحہ اور گولیاں برآمد کرلی گئیں، سیکورٹی اداروں نے گھر کی سیکورٹی پر تعینات 2سیکورٹی گارڈز کو حراست میں لے کر تفتیش کے لیے نامعلوم مقام پر منتقل کردیا ،اومنی گروپ نے وضاحتی بیان جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ کراچی کے علاقے ڈیفنس میں انور مجید یااہل خانہ کے کسی فرد کے گھر پر چھاپا نہیں مارا گیا ۔اومنی گروپ کا کہنا ہے کہ اومنی گروپ سے وابستہ کسی شخص نے پاکستان سے باہر جانے کی کوشش نہیں کی، نہ ہی اومنی گروپ سے وابستہ کسی شخص کوائرپورٹ پر گرفتار یا تفتیش کی گئی۔گروپ کا کہنا ہے کہ انور مجید اور اہل خانہ کا غیر قانونی ہتھیاروں سے کوئی تعلق نہیں۔