سندھ پبلک سروس کمیشن کے امتحان میں مبینہ بے ضابطگیاں
شیئر کریں
سندھ پبلک سروس کمیشن کے اسکول ایجوکیشن اینڈ لٹریسی ڈپارٹمنٹ ، ایجوکیش ورکس کے اسسٹنٹ انجنیئر کے لئے ہونے والے امتحان میں مبینہ بے ضابطگیاں سامنے آگئی ہیں۔ جراٗت کو موصول ہونے والے دستاویز کے مطابق سندھ پبلک سروس کمیشن سال 2018 میں اسکول ایجوکیشن اینڈ لٹریسی ڈپارٹمنٹ ایجوکیشن ورکس کے لئے 45 اسسٹنٹ انجنیر(سول) کی بھرتیوں کا اعلان کیا تھا، جس کے لیئے4 ہزار امیدواروں نے اپلاء کیا، ایس پی ایس سی نے تحریری امتحان مارچ 2019 میں منعقد کیا اور تحریری امتحان کا نتیجہ 6 ماہ بعد جاری کیا گیا، سندھ پبلک سروس کمیشن نے پاس ہونے والے450 امیدواروں کی مارکس ظاہر نہیں کی اورکامیاب امیدواروں کی صرف فہرست جاری کی، بعد ازاں کمیشن میں دسمبر، جنوری اور فروری 2020 میں انٹرویو ہوئے ،تین ماہ تک انٹرویو جاری رہنے پر امیدواروں نے شکوک شبہات ظاہر کیئے، سندھ پبلک سروس کمیشن نے انٹرویو کا نتیجہ10ماہ بعد جاری کیا ہے ، تحریری امتحان اور انٹرویو کے نتائج کئی ماہ بعد جاری کرنے سے امتحان کی شفافیت پر سوالات پیدا ہوگئے ہیں اور امیدواروں کی کامیابی مشکوک ہوگئی ہے۔ سندھ پبلک سروس کمیشن نے اسکول ایجوکیشن اینڈ لٹریسی ڈپارٹمنٹ ، ایجوکیشن کو امتحان کے نتائج سے آگاہ نہیں کیا جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ میرٹ تقاضے پورے نہیں کیئے گئے، اس کے علاوہ کامیاب ہونے والے امیدواروں کا ڈومیسائیل صرف دیہی اور شہری کے طور پر ظاہر کیا گیا ہے لیکن یہ نہیں بتایا کہ کامیاب امیدوار کس ضلع سے تعلق رکھتے ہیں۔