K-4 منصوبہ،واپڈ ا کی جنگی بنیادوں پر تعمیرات شروع کرنے کی تیاری
شیئر کریں
( رپورٹ ۔اسلم شاہ ) چیئرمین لفٹنٹ جنرل ریٹائرڈ مزمل حسین واپڈا ماہرین کے ہمراہ بروز جمعرات 5اور6نومبر 2020ء کو کراچی کا دورہ کریں گے،دورہ کے دوران چیئرمین واپڈ ا K-4کے زیر تعمیرات کام کا مکمل جائزہ لینے کے علاوہ سند ھ حکومت سے ملاقاتیں اور مشاورات بھی کریں گے ،چیئرمین واپڈا کو ہالیجی کے مقام پر کے فور کی بریفنگ دی جائے گی اور انہیں فضائی جائزہ بھی کرایا جائے گاان کی آمد کی حتمی شیڈول جاری کردیا گیا ہے چیئرمین واپڈ ا منصوبہ کی تعمیرات کا آغاز کا اعلان کے ساتھ ساتھ پروجیکٹ ڈائریکٹر سمیت واپڈ ا فسران کے تعیناتی کا حکمنامہ بھی جاری کیا جائے گاجس کے بعد کراچی واٹر اینڈ سیوریج بورڈ کے پروجیکٹ ڈائریکٹر اسد ضامن اور 30افسران سمیت دیگرعملے پروجیکٹ سے فارغ کردیا جائے گا واپڈ ا ماہرین کا کہنا تھا کہ کنسلٹنٹ عثمانی اینڈ کمپنی ،اور ٹھیکدار کے بارے میں بھی نااہلی کا جائزہ لیا جائے گا واپڈ ا ہر حال میں منصوبہ کو جنگی بنیاد پر تعمیرات شروع کرنا چاہتا ہے اس میں کسی قسم کی رکاوٹ ہے ان کو کراچی کے دورہ کے دوران دور کریں گے ادھر منصوبہ کے ڈائریکٹر اسد ضامن سمیت افسر ان میں ہلچل پیدا ہوچکا ہے ان کے خلاف احتساب کے عمل سے بہت خوف زدہ ہے قیمتی گاڑیوں ،قیمتی الات اور منصوبہ پر خرچ ہونے والے اخراجات کی تفصیلات اکٹھا کیا جارہا ہے مقدمات کے علاوہ گاڑیوں کی خریداری کی فائلیں بھی غائب ہوگئیں واپڈا حکام نے مقدمات کے ساتھ ساتھ گاڑیوں اور منصوبے سے جوڑی تمام ریکارڈ بھی چھ جون کے اجلاس میں طلب کیا گیا ہے کراچی کے میگاپروجیکٹ کی بربادی کی کہانی ، سندھ حکومت کا روئیہ اور منصوبہ میں اصل رکاوٹ قراردیتے ہوئے کنٹریکٹر اورکنسلٹنٹ عثمانی اینڈ کمپنی کی ناتجربہ کاری ، نااہلی غفلت اور سنگین غلطیاں کا واپڈ ا ماہرین کو احساس ہوچکا ہے مزید دورہ کراچی کے موقع پر چیئرمین اور ماہرین اس امر کا جائز ہ لیں گے ینسپاک اور سندھ حکومت کی ٹیکنکل کمیٹی اعجاز مہسیر کی رپورٹ کو سند ھ حکومت کی جانب سے سابق سیکریٹری بلدیات روشن علی شیخ کی سربراہی میں بننے والی بیورو کریٹ ایک سب کمیٹی نے مسترد کیئے جانے پر ماہرین حیران اور تشوئش کا اظہار کیا جارہا ہے در حقیقت روشن علی شیخ سابق سیکریٹری بلدیات نیب کے زیر حراست ہے انہوں نے رشوت کمیشن اور کیک بیک کا سندھ میں چلنے والے سٹسم کے تحت منصوبہ کو بحال کرنے پر ماہرین نے حیرت زدہ تھے،کنسٹنٹ عثمانی اینڈ کمپنی منصوبہ کی تاخیر اور لاگت میں اضافہ کا ذمہ داراس کے ڈائزین اور نقشہ جات میں خامیوں کے الزام کی تصدیق کے باوجود کنسلٹنٹ کمپنی کے خلا ف نہ ایکشن، جرمانے یابیلک لسٹ نہ ہونے پر ماہرین نے حیر ت کا اطہار کرتے ہوئے ان کا کہنا تھاکہ پروجیکٹ میں نااہلی ثابت ہوچکا ہے نیسپاک کی رپورٹ پر ڈیڑھ ارب روپے ضائع ہونے کا نوٹس بھی سندھ حکومت اور کنسلٹنٹ سے وصول کیا جانے کا مطالبہ بھی کیا ہے ان کا کہناتھا کہ ایک ایسی کمیٹی سے منظوری حاصل کی گئی ہے جس میںمنصوبے سے جوڑے 9سرکاری افسران کے ساتھ دو این ای ڈی کے پروفیسر شامل تھے سب سے دلچسپ امر یہ کہ اس سب کمیٹی میں شفافیت ظاہر کرنے کے لئے عادل گیلانی ٹرانسپری انٹر نیشنل کو پہلی بار سندھ حکومت کی کسی کمیٹی میں شامل کیا گیا تھاجن پیپلز پارٹی کی حکومت کی بدعنوانی کے خلا ف اعلی عدالتوںمیں بے نقاب کیا تھا،واضح رہے کہ معاہدے کے تحت پہلامراحلے میںکراچی گریٹرز بلک سپلائی اسکیم K-4فیز ون (260-MGD)اور دوسرا پیکج بی2 پمپنگ اسٹیشن کی تعمیر،2مین رائزنگ ،2فلٹر پلانٹس65اور ایک 130ملین گیلن یومیہ کی فراہمی کا تعمیرات ، 5سائٹ آفس سول ورک کی تعمیرات معاہدہ کا حصہ ہے ۔